|
|
قدرت نے سمندری حیات کو بھی بعض ایسی صلاحیتیں عطا کر رکھی ہیں جن کی
مثال دوسری مخلوقات میں نہیں ملتی- ایسی ہی ایک صلاحیت archerfish نامی
اس مچھلی میں بھی موجود ہے جو اپنے منہ سے پانی کی طاقتور دھار پھینک
کر کئی میٹر دور بیٹھے اپنے شکار کو نشانہ بنا سکتی ہے- |
|
یہ مچھلی جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیاء کے مینگروز میں پائی جاتی ہے، جہاں
وہ اپنا زیادہ تر وقت پانی کی سطح کے نیچے سے شکار کر کرنے پر گزارتی ہے-
یہ پانی کی سطح کے نیچے سے سطح کے اوپر موجود شکار کو دھار پھینک کر نشانہ
بناتی ہے اور اسے نگل لیتی ہے- |
|
|
|
سائنسدان ایک طویل عرصے سے اس کے بہترین نشانہ باز
ہونے کے حوالے سے بھی حیرت زدہ ہیں کہ یہ کیسے اپنے ہدف کو ٹھیک انداز کے
ساتھ نشانہ بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے- |
|
|
|
آرچر فش کیڑوں، مکڑیوں یا چھوٹی چھپکلیوں کو اپنا شکار بناتی ہے، اور یہ
پانی کے سطح کے بالکل نیچے سے اپنے منہ سے پانی کی دھار کے ذریعے شکار پر
وار کرتی ہے- یہ کسی بھی ایسی چیز کو نشانہ بناتی ہیں جو اوپر حرکت کر رہی
یا پھر چمک رہی ہو اور حیران کن طور پر دو میٹر دور سے بھی ان کا نشانہ
بالکل درست ہوتا ہے- |
|
|
|
بلا شبہ شکار افراد پر اپنے پانی والے تیر چلانے کے لئے تیار ہیں۔ وہ
کسی بھی ایسی جگہ پر گولی چلائیں گے جو حرکت یا چمک اٹھتا ہے اور حیرت
انگیز طور پر درست ہوتا ہے جب 2 میٹر دور شکار کو نشانہ بناتے ہیں۔ مچھلی
کا پھینکا جانے والا پانی کا دھارا کافی طاقتور ہوتا ہے، ایک تحقیق کے
مطابق، اس دھار کے چہرے پر لگنے سے کیڑے کے کاٹنے کی طرح کا درد محسوس ہوتا
ہے۔ |
|
|
|
یقیناً پانی کے اندر سے پانی کی ایک طاقتور دھار بنانا اور پھر اس سے درست
نشانہ لینا ایک مشکل کام ہے- یہ مچھلی شکار کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے منہ
سے پستول کا کام لیتی ہے جس کے لیے اس کے منہ میں اوپر کی جانب ایک نالی
ہوتی ہے اور یہ اسے دبا کر یہ طاقتور دھار تخلیق کرتی ہے- |
|
|
|
ملان یونیورسٹی کے پروفیسر البرٹو ویلتی کا کہنا ہے کہ “ میں
کسی انسان کی جانب سے کسی ایسے تیار کردہ ہتھیار کے بارے میں سوچ بھی نہیں
سکتا جو ہدف تک پہنچنے کے لیے اپنی رفتار میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ ہدف کو
نشانہ بنانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے“۔ |