محترم قارئین کرام جیسا کہ میں آپ تمام کو پچھلے کئی
مہینوں سے یہ کہتے آرہا ہوں کہ یہ ملک گذشتہ ۶ سے ۷ سالوں سے ہندوراشٹر کی
طرف بڑی تیزی سے گامزن ہے۔ اس ملک میں اب اقلیتوں کو ہر قسم سے دبایا جارہا
ہے۔ مسلمانو ںکے ساتھ ساتھ دلتوں اور پچھڑے طبقات کے لوگوں کا جیناحرام
کردیاگیا ہے۔ ظلم وجبر کے ساتھ تویہ لوگ پوری طرح سے میدان میں اتر ہی چکے
ہیں ساتھ ہی ہر وہ سرکاری دفاتر اور کمپنیاں جو حکومت کے کنٹرول سے چلتی ہے
ان سب میں آر ایس ایس اور بھاجپ کی ذہنیت والے لوگ قابض ہوتے جارہے ہیں یا
یوں کہئے کہ انہیں ایک سازش کے تحت بٹھایا جارہا ہے۔ ملک کا ایسا کوئی شعبہ
نہیں بچا ہے جہاں آر ایس ایس ، بجرنگ دل اور بھاجپ کے لوگ آپ کو نہ ملے۔
یعنی کہ پڑھے لکھے لوگوں کو بھی ان لوگوں نے گندی ذہنیت کا بنادیا ہے ۔
اورعہدے پر بیٹھ کر اگرکوئی ذاتی وادی اور تعصب نہیں برتتا ہے یا ہندو مسلم
نہیں کرتاہے تواس کی یاتو بدلی کردی جاتی ہے یا اتنا ٹارچر کیا جاتا ہے کہ
وہ وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لے لیتا ہے۔
ملک کے اعلی عہدوں کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں بھی ایسے
ایسے ججوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو یکطرفہ فیصلے کرتے ہیں۔ جو سچ کی بنیاد
پر فیصلے نہیں کرتے بلکہ ہندو مسلم ہونے کی بنیاد پر کرتے ہیں کیونکہ ان کی
ذہنیت ایسی بنادی گئی ہے کہ انہیں ہر مسلم اور اقلیت والا دہشت گرد ہی نظر
آتا ہے۔جیسا کہ ابھی ہم نے دیکھا کہ چاٹوکر اینکر ارنب گو سوامی کی واٹس
ایپ چیٹ جس میں ججوں کے خریدنے کی بات بھی کی گئی تھی۔۔۔۔۔بہر حال دوستو
میں جس موضوع کے تحت آج آپ سے بات کرنے لگا ہوں وہ یہ کہ اب یوپی ای سی
اور ایم پی ایس سی جیسا صاف شفاف شعبہ بھی آر ایس ایس اور بجرنگ دل کی
بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ یعنی کہ سول سروسز میں بھی اب پیچھے کے دروازے سے آر
ایس ایس اور بجرنگ دل کے غنڈے منتخب کئے جانے لگے ہیں لوگوں کا مسلمانوں کا
اقلیتوں کا ونچتوں کا حق مار کر ان کی جگہ پر بھاجپائی لیڈروں کے بچوں کو
بغیر کسی امتحان اور بغیر کسی جدوجہد کے انہیں صرف انٹرویو کی بنیاد پر
کامیاب کردیا جارہا ہے۔ اور وہ حقدار بچے جو دن رات ایک کرکے کڑی محنت اور
لگن کے ساتھ امتحان دیتے ہیں وہ اپنے حق سے محروم رہ جارہے ہیں۔
دراصل دوستو ہوا یوں کہ گذشتہ اگست میں یوپی ایس سی امتحانات کے نتائج کا
اعلان کیا گیا تھا جس میں829 طلباء وطالبات کو سلیکٹ کیاگیا جن میں ۴۵
مسلمان بچے بھی آئی ایس آفیسر کے لئے کوالیفائی ہوئےتھے۔ خیر اس کے بعد
اتنا ہنگامہ برپا ہوا تھا کہ مسلمان اتنی بڑی تعداد میں کیسے سلیکٹ ہوگئے
۔وہ چاٹوکر اینکر اور گودی چینل نے کہا تھا کہ یہ یو پی ایس سی جہاد ہوگیا
ہے۔ جبکہ مسلم بچوں نے بڑی محنت لگن اور سخت جدوجہد کے بعد یہ امتحان پا س
کیا تھا۔ خیر اللہ کے کرم سے وہ بچے پاس ہوگئے اور ٹریننگ کے لئے چلے بھی
گئے ہیں۔ ۔۔۔لیکن مسئلہ یہ پیدا ہوگیا ہے اچانک دو چارروز قبل مزید ۹۰
طلباء وطالبات کو کولیفائی کیا گیا ہے ۔یعنی کہ جو لسٹ ابھی آئی ہے وہ
ونچت سماج کے لئے مختص کی گئی تھی یعنی کہ اس میں اکثریتوں کے لئے کوئی جگہ
نہیں تھی صرف پچھڑے طبقات اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ہی اس
میں منتخب کیاگیا تھا وہ فہرست جاری کی گئی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔لیکن حیرت زدہ کردینے
والی بات یہ ہے کہ اس فہرست میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلاکی بیٹی انجلی
برلاکا ڈائریکٹ انتخاب سول سروسیز کے لئے ہوگیا ہے اور انجلی کا رینک ۶۷واں
آیا ہے یعنی کہ جو سلکیٹڈ اقلیتی طلباء وطالبات کو موقع دیا جانا تھا ان
کو سلیکٹ نہ کرکے آر ایس ایس اور بھاجپ سے جڑے ہوئے لوگوں کے بیٹی بیٹیاں
اور ررشتہ داروں کو صرف انٹرویو کی بنیاد پر سلیکٹ کردیاگیا ہے۔
جس کے بعد سوشل میڈیا پر اوم برلا کی بیٹی کو ٹرول کیا جارہا ہے اور چھبتے
ہوئے سوالات پوچھے جارہےہیں اورڈنکے کی چوٹ پر لوگ پوچھ رہے ہیں کہ آخر
اوم برلا کی بیٹی ڈائریکٹ کیسے سلیکٹ ہوگئی جبکہ اس نے نہ امتحان دیا اور
نہ ہی کوئی انٹرویو دیا ہے۔
کسی نے لکھا کہ اگر انٹرویو ہواا بھی تو یہ پوچھا گیا ہوگا کہ تم کسی کی
بیٹی ہوتمہارے پتا جی کیا کرتے ہیں اور پھر انجلی نے جواب دیا ہوگا کہ میں
بی جے پی کے اوم برلا کی بیٹی ہوں ۔۔۔۔بس اسی بنیا دپر اس کا سلیکشن ہوگیا
ہوگا۔۔۔۔۔۔کسی نے لکھا کہ یہ ہوتا ہے پالیٹکس کا پاور۔۔۔۔لوگوں کا حق مارنا
کوئی ان سے سیکھے۔
ایک شخص نے لکھا کہ اگر اب کسی کو یوپی ایس سی اور ایم پی ایس سی پاس ہونا
ہے تو اسے آر ایس ایس اور بھاجپ جوائنٹ کرنا ہوگا۔۔۔لیکن دوستو اب یہاں یہ
سوال ہوتا ہے کہ اوم برلا کی بیٹی کو موقع دینے کے بعد قاعدہ اور قانون کے
مطابق ان ۹۰ اقلیتی طلباء وطالبات کو سول سروسیز میں موقع دیا جانا تھا
لیکن ایسا نہیں کیا گیا ان ۹۰ لوگوں میں سے صرف ۲۰ فیصدی اقلیتوں کو موقع
دیا گیا ہے۔یعنی کہ ایس سی ایس ٹی او بی سی اور دیگرطبقات کے جولوگ تھے ان
کو ایکدم حاشیے پر لاکر کھڑاکردیاگیا ہے۔
اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس میں سے صرف ایک ایس سی زمرے کے بچے کوہی
شامل کیاگیا ہے اور ساتھ میں تین مسلم افراد بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ان تین
مسلم لوگوں میں سے محمد یعقوب جس نے تیسرا مقام حاصل کیا جبکہ محمد شاہ رخ
نے ۲۳واں اور منظر حسین علی نے۷۶واں رینک حاصل کیا ہے۔یعنی کہ دوستو پچھلی
بار سے بھی کم اس بار اقلیتوں کو سول سروسزمیں شامل کیاگیا ہے۔اگست میں جو
نتائج آئے تھے ان میں 829 طلباء کا اعلان کیا گیا تھا جس میں 45مسلمان بچے
تھے جو آئی اے ایس آفیسر کے لئے کوالیفائی ہوئے تھے۔لیکن اب جو لسٹ ظاہر
کی گئی ہے اس کے بعد بعد ہر جگہ یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ آخراگست میں
جب سول سروسیز کے نتائج آگئے تھے تو پھر اس لسٹ کو کیوں روکا گیا تھا۔ اور
اگر روکا بھی گیا تھا تو پھر ونچتوں کو اتنی کم تعداد میں موقع کیوں دیاگیا
۔۔۔یعنی کہ صرف ۲۰ فیصدی اقلیتی طلباء وطالبات کو ہی شامل کیوںکیاگیا ہے۔
۔۔۔۔کیا آر ایس ایس اور بھاجپ کے لوگوں کو یا اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں
کو صرف انٹرویو کی بنیاد پر منتخب کرلیا جائے گا۔۔۔۔کیا آپ کو نہیں لگتا
ہے کہ لوک تنتر کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ دوستو آپ کو معلوم ہونا
چاہئے کہ بڑے بڑے سرکاری کمپنیو ںکے جو سی ای او ہوتے ہیں وہ یہیں سے نکلتے
ہیں یعنی کہ یو پی ایس سی پاس ہونے کے بعد انہیں ایسی بڑی بڑی پوزیشن دی
جاتی ہے۔ جو پوری دنیا میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
یعنی کہ سیدھے سیدھے الفاظ میں اگر میں آپ کو سمجھائوں تو شاید سمجھ میں
آجائے گا کہ اب ملک غیر محفوظ ہاتھوں میں جارہا ہے۔۔۔۔۔۔جہاں پڑھے لکھےآر
ایس ایس کے تربیت یافتہ لوگ کام کریںگےجن کی ذہنیت یہ ہوگی کہ مسلمانوں اور
اقلیتو ںکے ساتھ تعصب برتا جائے۔یعنی کہ جب یہی سول سروسز والے لوگ جب
کلکٹر بنیں گے ڈپٹی کلکٹر بنیں گے اور ملک کے اعلی سے اعلی عہدوںپر فائز
ہوجائیں گے تو انہیں تعصب برتنے میں بڑی آسانی ہوگی۔ہندو مسلم کرنے میں
آسانی ہوگی۔۔۔۔یعنی سوچئے کہ اگر کہیں فساد ہوجاتا ہے یا حالات خراب
ہوجاتے ہیں یا کہیں کوئی دہشت گردانہ کاروائی ہوجاتی ہیں تو یہی آر ایس
ایس کے پڑھے لکھے تعصب پسند افراد جو آئی ایس اے اوردیگر عہدوں پر فائز
رہیں گے تو پھر انہیں ہندو مسلم کرنے میں کوئی دیر نہیں لگے گی۔
دوستو ’ہر برادری اور ریاست یہ چاہتی ہے کہ ان کے لوگ سول سروسز میں
پہنچیں۔ جب گجرات میں نریندر مودی وزیراعلی تھے تو سردار پٹیل انسٹی ٹیوٹ
آف پبلک ایڈمنسٹریشن نے سول سروسز امتحان کی کوچنگ شروع کی تاکہ گجراتی
شہری زیادہ سے زیادہ سول سروسز میں پہنچ سکیں۔ مہاراشٹر میں مہاراشٹر نو
نرمان سینا نے بلاک سطح پر کوچنگ شروع کی۔ آر ایس ایس کی سنکلپ سنستھا کے
بارے میں سب جانتے ہیں جو ان امتحانات کی تیاری کراتا ہے۔
ہر مذہب، ہر ذات، ہر برادری سول سروسز میں اپنی نمائندگی بڑھانے کی کوشش کر
رہی ہے!۔۔۔لیکن یہ کوششیں اب ان آر ایس ایس والوں کو زیادہ نہیں کرنی پڑے
گی کیونکہ اب نہ امتحان دینا پڑرہا ہے اور نہ ہی انٹرویو دینے کی ناکام
کوشش کرنا ہے ۔بس پارٹی جوائنٹ کرلیجئے او ربن گیا آپ کا بیٹا پولس افسر
اور کلکٹر۔۔۔۔
دوستو یہی وجہ ہے کہ اب آر ایس ایس کی سیاسی پارٹی بی جے پی اب سول سروسز
میں بھی سیندھ لگا چکی ہے۔ یعنی کہ اب ملک کا باوقار اور عزت والا شعبہ تھا
وہ بھی ان آر ایس ایس جیسی فرقہ ست پارٹیوں کے ہاتھوں میں چلا جارہا ہے۔جس
کے لئے ہم سب کو مل کر آواز اٹھانی ہوگی۔۔۔خاموش بیٹھے رہنے سے کچھ نہیں
ہوگا۔ اپنا حق اب ہر معاملے اور ہر شعبہ میں سے لینا ہوگا۔۔۔۔ابھی پتہ نہیں
اس لسٹ میں ایسے کتنے اور نام ہیں جو آر ایس ایس اور بھاجپ کے اعلی لیڈران
کے رشتہ دار ہیں جو صرف انٹرویو کی بنیاد پر منتخب کرلئے گئے ہیں۔ ہمیں
چھان بین کرنی ہوگی۔ گودی چینلوں سے تو ہمیں کوئی توقع نہیں ہے لیکن جتنے
بھی Sourcesہم استعمال کرسکتے ہیں استعمال کیجئے۔ سچ کا ساتھ دیجئے۔ ظالم
کو حکمت کے ساتھ جواب دیجئے۔ کیونکہ قانون بھی وہی ہے ۔۔۔ستتا بھی وہی
ہے۔۔۔او رفیصلے بھی ان کے ہیں لہذا بڑی ہوشیاری کے ساتھ تدبر اور حکمت کے
ساتھ کام کیجئے۔۔۔
دعائوں کا اہتمام کیجئے۔۔۔انشاء اللہ بہت جلد ظالم کیفر کردار تک پہنچیں
گے۔۔۔۔بس محنت کو لازم پکڑ لیجئے کیونکہ بغیر محنت کے کچھ حاصل نہیں۔۔۔اور
یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔۔۔کبھی نہ کبھی
تو ضرور کام آتی ہے بس اس میں کوئی شارٹ کٹ طریقہ استعمال نہ کیا گیا
ہوں۔۔
چلئے قارئین کرام اللہ سے دعا ہے کہ اللہ آپ سارے جہانوں کے ظالموں کو
یاتو ہدایت دے دے یا انہیں فوری کیفر کردار تک پہنچانے کے فیصلے فرمادے۔۔حق
داروں کو ان کا حق دلادے۔۔۔مظلوموں ،مجبوروں ، بے بسوں اور لاچاروں کی ہر
ممکنہ مدد فرمادے۔۔۔اور اللہ آپ تمام کو اپنی حفظ وامان میں رکھے۔بولا
چالا معاف کرا۔۔زندگی باقی تو بات باقی ۔۔۔۔رہے نام اللہ کا۔۔۔اللہ حافظ
۔۔۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
|