پاکستان کسٹم نے گزشتہ برس اکتوبر میں درجنوں شاہینوں کی اسمگلنگ ناکام بنا
دی تھی۔ ان نایاب پرندوں کو خلیجی ممالک اسمگل کیا جا رہا تھا۔ تاہم اب یہ
عارضی پناہ گاہ میں رکھے گئے ہیں جہاں ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔
شاہینوں کو آئندہ کچھ عرصے میں آزاد کیا جائے گا۔ |
|
|
حکام کے مطابق اکتوبر 2020 میں محکمہ کسٹم نے کراچی کے علاقے گزری میں دو
گھروں میں چھاپہ مار کر 75 شاہین برآمد کیے۔ |
|
|
کسٹم کلیکٹر کے مطابق برآمد کیے جانے والے شاہینوں کی مالیت 20 کروڑ روپے
ہے۔ |
|
|
کسٹم حکام کے مطابق یہ نایاب پرندے شکاریوں نے فروخت کیے تھے جنہیں خلیجی
ممالک میں اسمگل کیا جانا تھا۔ |
|
|
پاکستان کسٹم نے پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں نایاب پرندوں کی اسمگلنگ روکی
ہے۔ |
|
|
پرندوں کو قید میں رکھے جانے کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہے۔ اس لیے انہیں
عارضی پناہ گاہ میں رکھا گیا ہے۔ |
|
|
عارضی پناہ گاہ میں شاہینوں کی خوراک اور صحت کا خاص خیال رکھنے کے لیے
ماہرین کی خدمات لی گئی ہے۔ |
|
|
حکام کے مطابق شاہینوں کی صحت بہتر ہونے کے بعد انہیں آزاد کر دیا جائے گا۔ |
|
|
شاہینوں کو عارضی پناہ گاہ میں تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ |
|
|
عارضی پناہ گاہ میں موجودہ شاہین آزادی کے منتظر ہیں۔ |
|
|
تمام 75 شاہین کراچی میں موجود عارضی پناہ گاہ میں موجود ہیں۔ |
|
Partner Content: VOA Urdu |