برطانوی گھروں کے سِنک یا واش بیسن پر دو علیحدہ نل کیوں ہوتے ہیں؟ برطانیہ کے لوگوں کے باتھ روم باقی دنیا کے باتھ روم سے بالکل الگ

image
 
ہماری دنیا ایسی کئی روایات سے بھری ہوئی ہے جو عجیب لگتی ہیں اور کبھی کبھی دوسری تمام ثقافتوں سے بھی زیادہ منفرد معلوم ہوتی ہیں۔ ایسی ہی ایک روایت برطانیہ سے بھی تعلق رکھتی ہے-
 
برطانیہ میں اکثر گھروں کے باتھ روم میں موجود واش بیسن یا پھر کچن میں موجود سِنک پر آپ کے دو نل نظر آتے ہیں- لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ہی واش بیسن یا سِنک دو علیحدہ نل لگانے کی وجہ کیا ہے؟
 
اگر آپ نہیں جانتے تو آئیے ہم بتاتے ہیں- بنیادی طور پر اس برطانوی روایت کی 3 وجوہات ہیں:
 
image
 
تاریخی:
برطانیہ میں زیادہ تر رہائش گاہیں 19ویں صدی یا پھر 20 ویں صدی کے آغاز کی ہیں- یہ وہ وقت تھا جب پانی کے مکسر یا پھر جدید والوز وجود میں نہیں آئے تھے- جب دیواروں کے اندر پانی کی لائنیں بچھانے کا سسٹم متعارف کروایا گیا تو اس وقت سے صرف ٹھنڈے پانی کے لیے لائن بچھائی جاتی تھی جس میں براہ راست نیٹ ورک سے ٹھنڈا پانی کچن یا باتھ روم کو فراہم کیا جاتا تھا- جبکہ گرم پانی کے لیے لائن بیرونی طور پر فراہم کی جاتی تھی- اور اسی وجہ سے بعد میں اندرونی طور پر ہی دونوں پانی کی لائنیں بچھانے کا سسٹم متعارف کروایا گیا-
 
قانون کا احترام:
برطانیہ میں، ایک قانون ہے جس کے تحت ٹھنڈے پانی اور گرم پانی کو بوائلر کے ذریعے ملانے پر پابندی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں کوئی مرکزی حرارتی نظام موجود نہیں ہے۔ ایک عرصہ قبل ایک خاص سلنڈر بوائلر کا لازمی حصہ تھے لیکن ان میں موجود پانی زنگ آلود ہوجاتا تھا جسے پینا خطرناک تھا- اس لیے لوگوں کو پانی مکس کرنے کے عمل سے روکنے کے لیے یہ قانون متعارف کروایا گیا-
 
image
 
معاشی نقطہ نظر:
دو الگ الگ نلکوں کا استعمال کرتے وقت، سارا پانی مکس ہوکر آپ کو صحیح مقدار میں مل جاتا ہے اور آپ اپنے ہاتھ دھوتے ہیں۔ اس طرح، آپ صرف اس پانی کو ضائع کرتے ہیں جو آپ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن جب آپ کے پاس واٹر مکسر ہے تو، آپ صحیح درجہ حرارت کو منتخب کرنے کے انتظار میں نلکوں کو کھولے رکھتے ہیں جس سے پانی ضائع ہوتا ہے، اور پھر زیادہ پانی استعمال کرتے ہوئے اپنے ہاتھ دھونے لگتے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: