دانتوں اور مسوڑھوں میں مختلف بیماریوں کا ہونا اور پھر
ان بیماریوں کے نتیجے میں دانتوں کا نکالنا اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کی
دانتوں کی صفائی اور دیکھ بھال کیسی ہے اور بیماریوں کی صورت میں علاج
معالجہ کتنا موثر ہے. دانتوں کی بیماریوں کی آگاہی سے لے کر ان کے تدراک کے
سلسلے میں عالمی سطح پر وقت کے ساتھ ساتھ مثبت رویہ اور تبدیلی دیکھنے میں
آئی ہے اور بڑی حد تک لوگ بیماری سے پہلے ہی ان کی صفائی اور بچاؤ کی جانب
راغب ہو چکے ہیں. دانتوں کی بیماریوں سے روک تھام ترقی یافتہ ممالک میں
ممکنہ حد تک سود مند ثابت ہوچکی ہیں مگر ترقی پذیر ممالک میں یہ اب بھی ایک
بہت گھمبیر مسئلہ ہیں جس کا تدارک وقت کی ایک اہم ضرورت ہے.
دانتوں کی بیماریاں تکلیف اور جسمانی نقصان سے ہٹ کر کسی کی بھی سوشل زندگی
پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں. اس کے بول چال اور ہنسنے بولنے پر اثر انداز ہو
کر اس کی خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچانے کا سبب بھی بن سکتی ہیں.ساتھ ہی
کھانے پینے اور چبانے میں بھی مشکلات کا باعث ہو سکتی ہیں اور مریض خوراک
کی کمی کا شکار ہوسکتا ہے. اس قسم کی صورت حال میں قوت مدافعت میں کمی اور
دیگر مہلک بیماریوں کا خطرہ بھی ہوتا ہے. اس قسم کے مسائل زیادہ تر بڑی عمر
کے افراد میں دیکھنے میں آتے ہیں. ساتھ ہی دندان سازی کے دوران پری آپریٹو
اور پوسٹ آپریٹو مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں.
کسی بھی مریض کے لیے صحت مند دانتوں کے مقابلے میں دانتوں کی بیماریوں اور
علاج کے لیے کئی دیگر مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں جن میں ڈاکٹر اور مریض کا
وقت, ڈاکٹر کی طبی مہارت اور معاشی بوجھ بھی شامل ہیں. دانتوں کی معمولی
اور شدید تکالیف اور بیماریوں کے لیے نہ صرف علاج پر زور دینا چاہیے بلکہ
ان تمام عوامل کا بھی مشاہدہ کرنا چاہیے جو کہ اس کا سبب ہوسکتے ہیں, تاکہ
اورل ہیلتھ کئیر کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی ممکن ہو سکے. ساتھ ہی
مستقبل میں نہ صرف ایسے امراض بلکہ جامع سطح پہ ان مسائل سے ممکنہ حد تک
بچاؤ کے لیے جامع حکمت عملی وضع ہوسکے.
منہ کی صفائی اور دانتوں کے درمیان تعلق ایک نہایت پیچیدہ مسئلہ ہے. دانتوں
پر یوں تو کئی بیمارہاں اثر انداز ہوسکتی ہیں مگر سب سے زیادہ رول
کیریز(dental caries) اور پیریوڈونٹائٹس (Periodontitis) کا ہوتا ہے. .
Tooth decay یا (dental caries):
دانتوں کو نقصان پہنچانے والے کچھ بیکٹیریا منہ میں تیزاب پیدا کرنے کا سبب
بنتے ہیں جو بعد میں دانتوں کی ساخت کو نقصان پہنچتاتے ہیں. اس سے دانت میں
چھوٹا سا سوراخ یا کیوٹی بن سکتی ہے. اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو،
یہ درد، انفیکشن، اور یہاں تک کہ دانت نکالنے کا سبب بن سکتا.
پیریوڈونٹائٹس (Periodontitis):
جسے مسوڑوں کا مرض بھی کہا جاتا ہے، یہ مسوڑوں کا ایک شدید قسم کا انفیکشن
ہے جو نرم بافتوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور بغیر کسی علاج کے، اس ہڈی کو
تباہ کرسکتا ہے جو آپ کے دانتوں کی ساخت کو متوازن رکھتا ہے۔ پیریوڈونٹائٹس
دانتوں کے گرنے یا نکالنے کا سبب بن سکتا ہے. اگرچہ پیریڈونٹائٹس دانتوں کی
ایک عام بیماری ہے لیکن بر وقت قابل علاج ضروری ہے
اس کے علاوہ مختلف عوامل بھی ہیں جو دانتوں کی بیماریوں میں شدت پیدا کرنے
اور ان کے نکالنے تک اثر انداز ہوتے ہیں. ان میں ثقافتی عقائد, معاشرتی
اقدار, ماہر دنداں ساز تک رسائی اور ڈینٹل سرجن کا طریقہ کار وغیرہ شامل
ہیں. ساتھ ہی ساتھ کسی بھی شخص کا دہی یا شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہونا
بھی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے. اور جغرافیائی لحاظ سے بھی دو مختلف علاقوں کے
مابین اس سلسلے میں مختلف اعداد شمار آسکتے ہیں یا کمی پیشی ہو سکتی ہے
پاکستان کے نیم دہی علاقوں میں,اس سلسلے میں بہت کم رپورٹ سامنے آئی ہیں.
خیبر پختونخوا کا ضلع نوشیرہ بھی انہی علاقوں میں آتا ہے. اسی ضرورت کو
ملحوظ خاطر رکھ کر خیبر پختونخواہ کے ضلع نوشیرا کے ایک اسپتال میں ایک
مطالعہ کیا گیا, جس کا مقصد دانتوں کے مستقل اور دائمی نقصانات اور دانتوں
کو نکالنے کی خاص وجوہات کا جائزہ لینا تھا جس کی رو سے دانتوں کے مختلف
نمونوں کا مشاہدہ کرنا بھی شامل تھا. اس مطالعے کا مقصد صرف اس پروگرام کو
مضبوط کرنا اور دانتوں کے بیماریوں کو روکنا ہی نہیں بلکہ دانتوں کے مختلف
امراض کی نوعیت کو سمجھنا اور اس پر مختلف علاقائی اثرات کا جائزہ لینا بھی
شامل ہے. اس طرح جمع شدہ معلومات سے ڈینٹل صحت سے متعلق پالیسی میکرز کو
بہت حد تک مدد مل سکتی ہے
مواد اور طریقہ کار:
موجودہ مطالعہ خیبر پختونخوا کے علاقے خیرآباد ضلع نوشہرا کے پہلے سے قائم
شدہ ڈینٹل سنٹر میں کیا گیا.رورل ہیلتھ سینٹر خیر آباد میں جنوری 2018 سے
لے کر جون 2019 تک کے سولہ سال سے زیادہ کے مریضوں کے ریکارڈ سے یہ مطالعہ
بنایا گیا جن کے دانت اس دورانئے میں کسی وجہ سے نکالے گئے. یہ ریکارڈ HMIS
کے ڈیزائن شدہ پروفارمامہ سے لیے گئے. اس مطالعے میں عمر, صنف, دانتوں میں
تکلیف کی نوعیت, اور وجہ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا.اس مشاہدے سیدانوں کے
نکالنے کے اسباب کی مختلف کلاس میں درجہ بندی کی گئی.
1: کیریز اور اس کے نقصانات
2: پیروکورونائٹس
3: چوٹ لگنا
4: پیریوڈینٹل بیماری
5: آرتھوڈونک
6: اینڈوڈونک علاج کا ناکام ہونا
7: دیگر جیسے دانتوں کی مصنوعی تبدیلی وغیرہ
نتیجہ:
اس مطالعے کے نتیجے میں سات مختلف وجوہات زیر بحث آئے جو کہ دانتوں کے
دائمی نقصان اور ان کے نکالنے کی بنیادی وجوہات میں کار فرما تھے
اس دوران کل 2296 مستقل دانت نکالے گئے. جن میں 1097 یعنی 47.78 فیصد دانت
کیریز اور اس کے مختلف نقصانات کی وجہ سے نکالے گئے.
660 یعنی 28.75 فیصد پیری او ڈینٹل (periodontal) بیماری کی وجہ سے نکالے
گئے.
230 (10.02فیصد) روٹ کینال کے علاج میں ناکامی کی وجہ سے نکالے گئے.
185یعنی 8.06 فیصد پیریکورنائیٹس (pericoronitis), 111 (4.84%) چوٹ لگنے سے
اور 13 (0.57%) مصنوعی دانت لگانے کے لیے نکالے گئے.
بحث: ڈینٹل کلینکس میں سب سے زیادہ دانت نکالے جاتے ہیں. دانتوں کا نقصان
معیار زندگی پر بہت حد تک اثر انداز ہو سکتا ہے اور اس سے کسی کی بھی
دانتوں کی صفائی سے لے کر دانتوں کی حفاظت تک کا راستہ مہیا کر سکتا ہے.
زیر نظر مطالعے میں بھی دانتوں کے نکالے جانے کی وجوہات اور نمونوں کو مد
نظر رکھا گیا ہے. جن میں سب سے زیادہ یعنی 47.78 فیصد دانت کیریز اور اس کے
نقصانات کی وجہ سے نکالے گئے . اس کے بعد باقی عوامل آتے ہیں. دنیا بھر کے
مختلف علاقوں میں پہلے بھی اس سلسلے میں مطالعاتی رپورٹ سامنے آچکی ہیں جن
میں کیریز ہی سب سے زیادہ دانت نکالنے کے اسباب میں شامل ہے. اور دوسرے
نمبر پر پیریڈینٹاٹس دوسرے نمبر پر ہے جو مریضوں کی کل تعداد کا 28.74 فیصد
بنتا ہے. اور یہ زیادہ تر ان مریضوں میں دیکھا گیا جو عمر کے دوسرے عشرے
میں تھے. مگر یہ نتیجہ کچھ بین الاقوامی نتائج سے مطابقت نہیں رکھتا جن کی
رو سے پچپن سے پینسٹھ سال تک کے افراد میں پیریڈونٹاٹس زیادہ دیکھنے میں
آیا ہے.. اس کی وجہ دانتوں کی صفائی کا معیار یا پھر غیر متوازن غذا بھی
ہوسکتی ہے.اگر دانت نکالنے کی معمولی وجوہات کا جائزہ لیا جائیے تو روٹ
کینال کی ناکامی اس کی بنیادی سبب ہو سکتا ہے. اس ناکامی کی کافی ساری
وجوہات ہیں. جن میں کوالیفائیڈ ڈینٹل سرجن کی کمی اور عطائی ڈاکٹرز کی غیر
قانونی پریکٹس بھی شامل ہے. جہاں تک چوٹ لگنے کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے
تو اس سے دانت کی ساخت کو یا Dento-alveolar trauma ایلویلر ہڈی کو نقصان
پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں دانت نکالنا ناگزیر ہو جاتا ہے.
مطالعے کا حتمی نتیجہ:
اس مطالعے سے یہی نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ضلع نوشیرا میں کیریز اور
پیریوڈناٹس دانت نکلوانے کی سب عام وجوہات ہیں اور یہ زیادہ تر خواتین میں
عام ہیں
سفارشات:
مطالعے کے نتیجے میں جو ڈیٹا ملی ہیں وہ بلاواسطہ اس آبادی کے اورل ہیلتھ
کے متعلق معلومات فراہم کرتی ہیں. پاکستان میں اس سلسلے میں بہت کم ڈیٹا
موجود ہیں مگر یہ پاکستان میں بھی اورل ہیلتھ کے لیے ایک قسم کا مارکر
ہوسکتی ہیں. اور موجودہ ڈیٹا کو ہی پبلک اورل ہیلتھ کے لیے پالیسیاں مرتب
کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے.
ساتھ ہی دانتوں کے ضائع ہونے کی وجوہات سے متعلق اعداد و شمار غلط زبانی کی
طرز پر معلومات فراہم کرتے ہیں
|