وہ نوجوان جس کو گھر بیٹھے فٹبال ’دیکھنے‘ کے پیسے ملتے ہیں

image
 
جب آپ 17 سال کے ہوں گے تو آپ اس وقت اپنی زندگی کے ساتھ کیا کر رہے ہوں گے۔ یونیورسٹی یا پھر شاید نوکری کے بارے میں سوچتے ہوں گے۔
 
لیکن اس میں شاید فٹ بال کلب میں کام کرنا کہیں نہ آتا ہو۔
 
سکاٹ لینڈ کے کلب ڈنڈی یونائیٹڈ کے لیے کام کرنا ایشون رامن کے لیے ایک ایسا خواب تھا جو پورا ہو گیا۔ وہ وہاں سکاؤٹ اور تجزیہ کار کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔
 
ریڈیو ون نیوز بیٹ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’میں ابھی بھی خود کو چٹکی کاٹتا ہوں اور مجھے ابھی بھی یقین نہیں آتا۔‘
 
ایشون سنہ 2019 سے اس کلب میں ہیں۔ اس دوران کلب کی کارکردگی بہتر بھی ہوئی اور اب وہ سکاٹش پریمئیر شپ میں چھٹے نمبر پر ہے۔
 
اور یہ ان کے لیے کوئی صبح نو سے شام پانچ بجے والی نوکری نہیں ہے۔
 
اگرچہ ہم میں سے بہت سے لوگ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے گھروں سے کام کرنے کے عادی ہو رہے ہیں۔ لیکن ایشون پہلے سے ہی اس کے عادی ہیں اور ان کا سارا کام گھر سے ہی ہوتا ہے۔ وہ سکاٹ لینڈ سے 8225 کلومیٹر دور انڈیا کے شہر بینگلور میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
 
image
 
فٹ بال کے بارے میں کتابیں پڑھنے کے بعد ایشون اس کھیل کے ’اسیر‘ ہو گئے اور انھیں لگا کہ انھیں بلاگز کی دنیا میں جانا چاہیے۔
 
انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی 13ویں سالگرہ پر ہی بلاگ لکھنا شروع کر دیا تھا اور اب اگر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو کئی تو بہت برے بلاگز تھے۔
 
لیکن جتنے زیادہ تجزیے وہ لکھتے گئے، اتنے ہی ٹوئٹر پر ان کے فالوورز بڑھتے گئے اور پھر سنہ 2019 میں انھیں ایک خصوصی پیغام ملا۔
 
انھوں نے بتایا کہ ’ڈنڈی یونائیٹڈ کے چیف سکاؤٹ سیٹوی گریو کا مجھے براہ راست پیغام موصول ہوا اور انھوں پوچھا کہ کیا میں کلب میں کوئی کام کرنا پسند کروں گا۔‘
 
ایشون کے لیے یہ ایک موقع تھا وہ سب کرنے کا جو وہ پہلے ہی کر رہے تھے۔ لیکن اب اس کا ’فٹ بال کلب پر حقیقی اثر ہونا تھا۔‘
 
ڈیٹا، ویڈیوز اور مزہ
کئی گھنٹے لیب ٹاپ پر گزار کر ڈیٹا دیکھنا اور ویڈیوز کے تجزیے کرنا شاید زیادہ تر لوگوں کا خواب نہ ہو، لیکن ایشون کا خواب کچھ ایسا ہی تھا۔
 
’دیکھیں مجھے ایک فٹ بال کلب کے لیے کام کرنے کے پیسے مل رہے ہیں اور اس کا اثر ہو رہا ہے۔‘
 
ان کا بہت زیادہ وقت صرف اس میں گزرتا ہے کہ کلب کے لیے نئے کھلاڑی ڈھونڈیں جن کے ساتھ وہ معاہدہ کر سکے۔
 
’مجھے بتایا جاتا ہے کہ ہمیں کس قسم کے کھلاڑی چاہیں، ڈیٹا بیس کے ذریعے دیکھیں کہ وہ کون سے کھلاڑی ہیں جو ہمارے پروفائل کے کھلاڑی کے مطابق اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
 
’اور اگر ہم ان کے ساتھ معاہدے کے متعلق سوچیں تو میں گھنٹوں انھیں دیکھتا ہوں اور اگر وہ اس کے قابل ہوں تو ان کو اطلاع دیتا ہوں۔‘
 
ہوسکتا ہے کہ ان کی عمر زیادہ تر لوگوں کا دن گزارنے کا یہ طریقہ نہ ہو، لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ اس سے بہت خوش ہیں۔
 
’اس کے علاوہ، میں باقی لیگ کے حوالے سے اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ لیتا ہوں۔ نہ صرف معیار کے لحاظ سے بلکہ اس لحاظ سے بھی کہ آیا ہم اس طرح کھیل رہے ہیں جس طرح ہم نے منصوبہ بنایا تھا۔‘
 
ان کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ آپ کو ’وسائل مختص کرنے اور زیادہ مؤثر ہونے کے متعلق بتاتا ہے۔‘
 
نیند کا غیر صحتمندانہ شیڈول
یاد رہے کہ برطانیہ اور انڈیا کے درمیان وقت کا بڑا فرق ہے۔
 
لیکن ایشون کا ’غیر صحت مند نیند کا شیڈول‘ اور کئی برسوں یورپی فٹ بال دیکھنے کا مطلب ہے کہ وہ عملاً برطانیہ کے وقت کے مطابق ہی زندگی گزارتے ہیں۔
 
وہ شکر گزار ہیں کہ کام کے کوئی سخت نظام الاوقات نہیں اور یہ لچکدار ہے کیونکہ وہ ابھی بھی ایک طالب علم ہے۔
 
’ابھی میرے امتحانات ہو رہے ہیں لہٰذا میں زیادہ کام نہیں کر رہا۔‘
 
جیسا کہ آپ توقع کر سکتے ہیں کہ فٹ بال ایشون کے ڈاؤن ٹائم یا فارغ وقت کا بھی ایک بڑا حصہ ہے، کیونکہ بالآخر وہ دل سے ہی اس کھیل کے مداح ہے اور انھیں اسے ’ہمیشہ تجزیاتی نظر سے ہی دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
 
’میں ہمیشہ سوچتا ہوں کہ بھئی وہاں سے شاٹ ماری جا سکتی تھی جو شاید بہترین آپشن کے بالکل برعکس ہو۔‘
 
image
 
اور اگرچہ وہ اپنے پسندیدہ کھلاڑی ایڈن ہیزارڈ کے لیول کے نہیں ہیں لیکن پھر بھی ایشون کو ’فٹ بال کھیلنا پسند ہے۔‘
 
’میں شاید ہر بار پچ پر بدترین کھلاڑی ہوں۔‘
 
لیکن پچ سے ہٹ کر ایشون ان لمحات میں جی رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ یہ انھیں کہاں لے جاتے ہیں۔
 
’قطعی خواب یہ ہو گا کہ جہاں تک ممکن ہو اعلیٰ ترین سطح تک پہنچا جائے۔‘
 
تاہم وہ کہتے ہیں کہ ’میں اب جو کچھ کر رہا ہوں اس سے لطف اندوز ہوتا رہوں گا اور دیکھوں گا کہ یہ مجھے کہاں لے جاتا ہے۔‘
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: