|
|
ایک وقت تھا جب دسترخوان پر گھر کی اگائی ہوئی سبزیاں اور پھلوں سے ہی
مہمانوں کی خاطر تواضع ہوجایا کرتی تھی۔ گاجر کا حلوہ صحن میں لگائی
گئی گاجروں سے ہی بن جاتا تھا۔ لیکن اب شہروں میں تیز رفتار زندگی نے
ان سادہ سی چیزوں کا حصول بھی مشکل بنا دیا ہے۔ عام طور پر لوگ کیاری
میں سجاوٹ کے لئے چند پھول دار پودے لگانے پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ |
|
پھل دار درخت تو نایاب ہی ہوگئے |
جہاں تک بات ہے پھل دار درختوں کی تو پہلے ناریل، آم، کیلے، جامن وغیرہ
گھروں میں عام طور پر لگائے جاتے تھے۔ البتہ اب پھلوں کے درخت تو خاص طور
پر نظر ہی نہیں آتے۔ جس کا عذر لوگ یہ بیان کرتے ہیں کہ پھل دار درختوں سے
گھر میں کچرا بہت پھیلتا ہے یا پھر اگر پھل سر پہ گر جائے تو چوٹ لگنے کا
خطرہ ہوتا ہے- اس کے علاوہ پڑوس کے بچے بھی پتھر مار کر کیریاں یا پھل
توڑتے ہیں جن کی وجہ سے کھڑکیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔ نیز وقت کی کمی کے باعث بھی
لوگوں میں سبزیاں اگانے کا شوق ماند پڑگیا ہے۔ اور دھنیا پودینہ جیسی آسانی
سے گھریلو سطح کی سبزیاں بھی دکان سے مہنگے داموں خریدنی پڑتی ہیں۔ |
|
شروعات کیسے کریں؟ |
گھروں میں سبزیاں یا پھل اگانا انتہائی آسان ہے اور اس میں اتنا وقت یا
پیسہ بھی نہیں لگتا جتنا عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔ شروعات کرنے کے لئے
آسان پھلوں اور سبزیوں کا انتخاب کریں جیسے دھنیا، پودینہ، لیموں وغیرہ جن
کو اگانے کے لیے تین چار چھوٹے گملے اور تھوڑی سی مٹی بھی کافی ہوگی۔ اس کے
علاوہ کراچی کا موسم مختلف اقسام کے پھل اگانے کے لئے بہترین ہے جس میں
چیکو، امرود، پپیتا یہاں تک کہ انار اور گریپ فروٹ بھی با آسانی اگائے
جاسکتا ہے۔ کچرے وغیرہ کے مسائل حل کرنے کے لیے مناسب جگہ کا استعمال کر کے
درختوں کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ |
|
|
|
اگر شجرکاری کی باقاعدہ مہم کے حوالے سے دیکھیں تو اس
کے لئے بھی پھل دار درختوں کا انتخاب کرنا بہتر ہوگا۔ زرا سوچیے اگر سڑک کی
دونوں طرف پھل دار درخت ہوں تو کیسا پیارا منظر ہوگا؟ |
|
فائدہ کیا ہوگا؟ |
پھل دار درخت اور سبزیاں گھروں میں اگانے کا سب سے
نمایاں فائدہ تو یہی ہے کہ پیسوں کی بچت ہوگی۔ آئے روز مہنگائی کی وجہ سے
نایاب ہوتی سبزیوں اور پھلوں کے جھنجھٹ سے چھٹکارا مل جائے گا۔ اور دوسرا
سب سے بڑا فائدہ یہ کہ پھل دار درخت لگانا جس سے چرند پرند اپنی خوراک حاصل
کرسکیں ایک صدقہ جاریہ ہے۔ اس کے علاوہ گھروں میں سبزیاں یا پھل لگانے سے
وہ وافر مقدار میں اگتے ہیں جسے بطورِ تحفہ اپنے پیاروں کو دیا جاسکتا ہے۔ |
|
|