بسلسلہ یوم وفات امیرالمومنین
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ: 22رجب(25جون، 2011ئ)
٭حضرت امیر معاویہؓ نے صحابہ کرامؓ کا دینی مقام و مرتبہ بیان کرتے ہوئے
فرمایا کہ جب اصحابؓ رسولﷺ اس عالم سے رخصت ہو جائیں گے ، ورع اور تقویٰ نہ
رہے گا۔
یعنی جس طرح صحابہ کرامؓ میں یہ اوصاف بدرجہ اتم پائے جاتے تھے اس طرح یہ
اوصاف بعد میں کامل درجہ نہیں پائے جائیں گے۔ "قال معاویہؓ ! اذا ذھب اصحاب
رسول اللّٰہ ذھب الورع"۔(انساب الاشراف، بلاذری،ص30، جز رابع)
٭ایک بار حضرت معاویہؓ نے انسانی اخلاق کے بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا
کہ:
"قال معاویہؓؓ: افضل ما اعطیہ الرجل العقل والحلم فان ذکر ذکرو ان اعطی
شکرو ان ابتلی صبر وان غصب کظم وان قدر غفر و ان اساءاستغفرو ان وعظ
ازدجر"۔(انساب الاشراف، بلاذری،ص31، جز رابع)
"انسان کو بہترین چیز عطا کی گئی ہے وہ عقل اور حلم ہے۔ جب اسے نصیحت کی
جائے تو وہ اسے قبول کرتا ہے اور اگر اسے عطیہ دیا جائے تو وہ شکریہ ادا
کرے اور جب وہ آزمائش میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اگر غضبناک ہو تو غصہ کو
پی جائے اور اگر کسی سے وہ بدلہ لینے پر قادر ہو تو بخش دے اور اگر اس سے
کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو وہ اللہ سے مغفرت طلب کرے"
٭ایک دفعہ حضرت معاویہؓ نے حاسد کے متعلق ایک نفیس جائزہ ذکر فرمایا کہ:
"قال ابن السماک قال معاویہؓ کل الناس استطیع ان ارضیہ الاحاسد نعمة فانہ
لا یرضیہ الازوالہا"۔(تاریخ ابن عساکر(مخطوطہ)،ج16،ص734)
یعنی حضرت معاویہؓ فرماتے ہیں کہ:
نعمت پر حسد کرنے والے شخص کے سوا میں ہر شخص کو راضی کرنے کی استطاعت
رکھتا ہوں کیونکہ حاسد زوال نعمت کے بغیر راضی نہیں ہو سکتا۔
٭عبداللہ ابن مبارک کہتے ہیں کہ حضرت عمر و بن العاصؓ کے خط کے جواب میں
ایک بار حضرت معاویہؓ نے اخلاقیات پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریر فرمایاکہ:
٭ہدایت یافتہ اور راہ راست پر وہ شخص ہے جس نے جلد بازی سے منہ موڑ لیا۔
٭اور خسارہ میں وہ آدمی ہے جس نے بردباری اور آہستگی سے روگردانی اختیار
کی۔
٭اور ثابت قدم رہنے والا انسان مقصد یافتہ ہوتا ہے۔
٭اور جلد باز شخص خطا کار اور چوک جانے والا ہے۔
٭جس کو رفق و نرمی نفع نہیں بخشتی اس کو شدت و سختی نقصان دہ ہو گی۔
٭جس شخص کو تجربہ کاری فائدہ نہیں دیتی وہ بلند مراتب نہیں پا سکتا۔
٭جب تک انسان کا صبر اس کی خواہشات پر اور اس کا حوصلہ اور حلم اس کے جذبات
پر غالب نہ آجائے وہ بلندی رائے اور عالی فکر حاصل نہیں کر سکتا۔ (تاریخ
ابن عساکر (مخطوطہ) ،ج16، ص737) |