وہ کمرے کے باہر بے ہوش پڑی تھی اور پھر جن۔۔۔۔۔ جنوں نے لڑکی کے ساتھ کیا کر دیا جو لڑکی کی موت ہوگئی؟ خوفناک کہانی نے سب کے رونگٹے کھڑے کر دیئے

image
 
ہم میں سے اکثر افراد جنوں کے حوالے سے کسی بات یا واقعے پر اس وقت تک یقین نہیں کرتے جب تک کہ ایسے کسی واقعے کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جس طرح اس زمین پر انسان موجود ہیں اسی طرح جن بھی اپنا وجود رکھتے ہیں۔
 
ایسا ہی ایک واقعہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے بریرہ نامی لڑکی نے مینگو باز کے پیج پر شئير کیا۔ اس کا یہ کہنا تھا کہ اس کا شمار دنیا کے ان لوگوں میں ہوتا تھا جو کہ بھوت پریت کو صرف قصے کہانیاں سمجھتے تھے۔
 
مگر پرانے لاہور میں واقع سکھوں کے دور کی نونہال سنگھ حویلی میں ان کی بارہ سالہ کزن ماہم کے ساتھ ہونے والے واقعے نے ان کے اس نظریے کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔ یہ حویلی پرانے لاہور میں بھاٹی گیٹ اور موری گیٹ کے درمیان واقع ہے۔ یہ حویلی مہاراجہ رنجیت سنگھ نے انیسویں صدی میں اپنے پوتے کے لیے بنوائی تھی۔ اس حویلی کو قیام پاکستان کے بعد وکٹوریہ گرلز اسکول میں تبدیل کر دیا گیا جو کہ ایک سرکاری اسکول ہے۔
 
image
 
اس حویلی کی وسیع عمارت میں 40 کمرے موجود ہیں قدیم طرز تعمیر کا نمونہ اس عمارت میں بڑے بڑے ہال، جھروکے اور صحن موجود ہیں۔ اس حویلی کے اندر ایک تہہ خانہ بھی موجود ہے جس کے بعض کمروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں مہاراجہ اور مہارانی کے بھوت موجود ہیں اس وجہ سے ان کمروں کو آسیب زدہ قرار دے کر بند رکھا جاتا ہے اور طالبات کو ان کمروں کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔
 
اس حویلی کے حوالے سے کئی کہانیاں گردش کرتی ہیں جن کے مطابق اس حویلی میں مہاراجہ کے خاندان کے کئی افراد کی پراسرار موت ہوئی جس کی وجہ سے ان کی روحیں ابھی بھی یہاں منڈلاتی ہیں اور آنے والوں کو پریشان کرتی ہیں-
 
اس تعارف کے بعد بریرہ کا یہ کہنا تھا کہ ان کی کزن ماہم ہر روز کی طرح ایک صبح اسکول کے لیے روانہ ہوئيں۔ اس دن وہ معمول سے لیٹ ہوگئی تھی اس وجہ سے نہانے کے بعد جلدی میں بغیر بال باندھے گیلے بالوں کے ساتھ اسکول کے لیے روانہ ہوئیں۔ اس دن ماہم کا آخری پرچہ تھا۔ جلدی میں وہ بھاگتے ہوئے جب اسکول پہنچیں تو ان کا پرچہ شروع ہو چکا تھا۔ بغیر وقت ضائع کیے ماہم نے پیپر کرنا شروع کر دیا اور دوسری لڑکیوں کے مقابلے میں اس کا پیپر جلدی ختم ہو گیا۔
 
اس وجہ سے اس نے جلد ہی اپنا پیپر ٹیچر کو دے دیا اور دوسری لڑکیوں سے پہلے ہی کمرہ امتحان سے باہر آگئی۔ وقت گزاری کے لیے اس نے ادھر ادھر گھومنا شروع کر دیا، امتحان کی وجہ سے پوری عمارت میں ہو کا عالم تھا اور وہ گھومتے گھومتے ان کمروں کی طرف چلی گئی جن کو آسیب زدہ قرار دیا گیا تھا۔
 
تجسس کے سبب اس نے ان کمروں میں سے ایک کمرے کا دروازہ کھولا اور کمرے میں داخل ہو گئی اس حوالے سے کسی کو بھی نہیں پتہ کہ ماہم نے اس کمرے میں کیا دیکھا مگر اسی دوران پوری حویلی میں ایک خوفناک چیخ سنائی دی اور پھر دیکھنے والوں نے دیکھا کہ ماہم اس آسیب زدہ کمرے کے باہر بے ہوش پڑی ہے-
 
image
 
اس کو اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔ ماہم کے سارے میڈيکل چیک اپ کے رزلٹ بالکل نارمل تھے۔ ماہم نے بھی اس بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ بے ہوش ہو گئی۔
 
مگر اگلے کچھ دنوں میں ہی ماہم برسوں کی بیمار نظر آنے لگی اس کے جسم سے خون تو کسی نے نچوڑ ہی لیا تھا۔ ماہم نے اس دوران جب بھی بولنے کی کوشش کی اس کے حلق سے عجیب وغریب آوازیں نکلتی تھیں جو کہ کسی اور ہی مخلوق کی آواز لگتی۔ مگر ماہم نے بمشکل یہی بتایا کہ وہ اس کمرے میں گئی تھی۔ اس کے بعد سے ماہم کے راتوں کو نیند میں ڈر کر جاگنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ وہ جب جاگتی تو پسینے میں بھیگی ہوتی اور پھر اس واقعے کے تین ہفتوں کے بعد ماہم رات میں سوتے ہوئے سب کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے چلی گئی-
 
بریرہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اس اسکول میں پیش آنے والا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی ایسے بہت سارے واقعات ہو چکے ہیں لیکن اسکول انتظامیہ نے ان واقعات کو باہر نہیں آنے دیا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ حویلی کسی آسیب کے زیر اثر ہے جو کہ یہاں جانے والے افراد پر اپنا اثر ڈالتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: