اسے نہیں پھینکوں آگ لگے جائے گی، کچھ فالتو چیزیں جن کو پھینکنا آپ کو بڑے مسائل میں مبتلا کر سکتا ہے

کسی بھی چیز کے ختم ہونے کے بعد اس سے جان چھڑانے کا سب سے آسان حل یہ ہے کہ اس کو پھینک دیا جائے- لیکن ہر چیز پھینکنے کے لیے نہیں ہوتی ہے بلکہ کچھ چیزوں سے جان چھڑانے کے لیے ان کو پھینکنا آپ کو بڑے مسائل کا شکار بھی کر سکتا ہے۔ کیوں کہ کچرے کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک وہ جو قدرتی طور پر ختم ہو جاتے ہیں جبکہ دوسری قسم ایسی اشیا کی ہوتی ہے جو کہ خود سے ضائع نہیں ہوتی ہیں بلکہ ان کو ضائع کرنے کے لیے پورے عمل سے گزارنا پڑتا ہے-
 
1: لائٹر
لائٹر کے اندر ایسی گیسیں موجود ہوتی ہیں جو رگڑ کے عمل کے ذریعے آگ پیدا کرتی ہیں۔ ان کو رکھنے کے حوالے سے ویسے بھی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن لائٹر کے اندر گیس ختم ہونے کے بعد اس کو عام کچرے میں پھینکنے سے احتیاط کرنی ضروری ہوتی ہے کیوں کہ زیادہ درجہ حرارت میں اس کے آگ پکڑنے کا ڈر ہوتا ہے- اس وجہ سے عام کچرے میں پھینکنے کے بجائے لائٹر کو ختم ہونے کے بعد کسی ایسی این جی او سے رابطہ کریں جو اس قسم کے کچرے کو ٹھکانے لگاتے ہیں یا پھر اسی لائٹر کو دوبارہ سے ری چارج کر کے استعمال کر لیں-
image
 
2: میک اپ کا سامان
میک اپ کا سامان عام طور پر پلاسٹک اور شیشے کی پیکنگ میں دستیاب ہوتا ہے جو کہ ری سائیکل ہو سکتے ہیں لیکن ان میں موجود میک اپ میں استعمال ہونے والے زیادہ تر کیمیکل ری سائیکل نہیں ہو سکتے ہیں۔ اس وجہ سے ان کو ایکسپائر ہونے کے بعد کچرے کی صورت میں پھینکنا ماحول اور انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے- اس وجہ سے اب مختلف حکومتوں نے ایسے کیمیکل کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسے اجزا کے استعمال کی سفارش کی ہے جو ماحول دوست ہوں- اس وجہ سے میک اپ کے سامان کے انتخاب میں ایسے برانڈ کا انتخاب کریں جو کہ ماحول دوست ہوں-
image
 
3: سر کے بال
سر کے بال کو ٹوٹنے کے بعد اکثر خواتین ان کو جمع کر کے رکھتی ہیں اور اس کے بعد ان کو زمین میں دبا دیا جاتا ہے- اب سائنس نے بھی اس بات کو ثابت کیا ہے کہ بالوں کو کچرے میں پھینکنا ان کو ضائع کرنے کے مترادف ہوتا ہے- اس کے بجائے اس کو زمین میں دبا دینا چاہیے جس سے زمین کو بالوں کے اندر موجود نائٹروجن سے قدرتی کھاد حاصل ہوتی ہے یا پھر دوسری صورت میں ان بالوں کو جمع کر کے کسی این جی او کو عطیہ کر دینا چاہیے جو کینسر کے مریضوں کے بال ختم ہونے کے بعد ان بالوں سے ان کے لیے وگ تیار کرتے ہیں-
image
 
4:اسپرے
اکثر باڈی اسپرے یا پرفیوم یا دیگر اسپرے کی بوتلیں ختم ہونے کے بعد ان کو کچرے میں پھینک دینے سے احتیاط کرنی چاہیے- کیوں کہ ان اسپرے کی بوتلوں میں گیس اور مائع کا آمیزہ ہوتا ہے جو کہ ایک جانب تو اوزون کی تہہ کے لیے بہت خطرناک ہوتا ہے اور ان کو عام کچرے میں پھینکنے کی صورت میں آگ لگنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ایسے اسپرے کو پھینکنے کے بجائے احتیاط سے کسی ایسے افراد کے حوالے کرنا چاہیے جو اس کو احتیاط کے ساتھ ضائع کر سکیں-
image
 
5: الیکٹرانک مصنوعات
الیکٹرانک مصنوعات کے اندر ایسی اشیاﺀ موجود ہوتی ہیں جو کہ دوبارہ سے استعمال کی جا سکتی ہیں- اس وجہ سے ان کو خراب ہونے پر کچرے میں پھینکنے سے پہلے یہ چیک کر لیں کہ کون کون سی اشیا کارآمد ہیں اور اس کے لیے کباڑ والوں سے مدد لی جا سکتی ہے جو کہ کارآمد اشیا کو استعمال کرنے کے ہنر سے واقف ہوتے ہیں-
image
 
6: تیل
تیل یا آئل پکانے والا ہو یا گاڑی میں ڈالنے والا ہو دونوں کو استعمال کے بعد براہ راست پھینک دینا نہ صرف ماحول کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے بلکہ اگر اس کو گٹر میں گرا دیا جائے تو اس سے گٹر بند ہو سکتے ہیں جب کہ اگر گاڑی کے آئل کو ایسے ہی کہیں گرا دیا جائے تو اس سے وہ جگہ ساری گندی ہو جاتی ہے-
image
YOU MAY ALSO LIKE: