ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم ،اقوام متحدہ کی تشویش

چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جہاں ویکسین سے متعلق قوم پرستی کو مسترد کرنے پر زور دیا وہاں انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ ویکسین کی منصفانہ اور مساوی تقسیم کو فروغ دیا جائے بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین قابل رسائی اور سستی ہونی چاہئے۔چینی وزیر خارجہ نے ویکسین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے چار نکاتی تجاویز بھی پیش کیں جن میں کہا گیا ہے کہ: وبا کے خلاف جنگ میں عوام کو اولین ترجیح دیتے ہوئے عالمی سطح پر تعاون بڑھایا جائے؛ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مکمل طور پر نفاز سے انسداد وبا کے لئے سازگار ماحول تشکیل دیا جائے؛ ویکسین کی کمی کے مسئلے کو حل کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے لئے امداد میں اضافہ کیا جائے؛ رابطہ سازی کو مستحکم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے کردار کی بھرپور حمایت کی جائے ۔

چین ویکسین کی عام دستیابی کے لیے سرگرم

دنیا میں وبائی صورتحال سے نمٹنے اور ویکسی نیشن کے فروغ کے حوالے سے برطانیہ کی تجویز پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وزرائے خارجہ اجلاس کا ورچوئل انعقاد کیا گیا ۔اجلاس میں کہا گیا کہ یہ دنیا کا "اخلاقی فریضہ" ہے کہ وہ انسداد وبا کے لیے مل کر کام کرے جس کے باعث اب تک 24 لاکھ سے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے کووڈ۔19ویکسین کی وسیع پیمانے پر غیر مساوی اور غیر منصفانہ تقسیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں دستیاب ویکسین کا 75 فیصد صرف 10ممالک کی دسترس میں ہے جبکہ 130 ممالک کو ویکسین کی ایک خوراک بھی نہیں ملی ہے۔انہوں نے ویکسی نیشن کے عمل میں مساوات کو عالمی برادری کا ایک بڑا اخلاقی امتحان قرار دیا ہے۔

حقائق کے تناطر میں دیکھا جائے تو اس وقت واقعی ایک گلوبل ویکسی نیشن پلان کی ضرورت ہے تاکہ مطلوبہ توانائی ،سائنسی و تکنیکی مہارت ، پیداواری صلاحیت اور مالیاتی وسائل کے بل بوتے پر دنیا میں ویکسین کی شفاف اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔بصورت دیگر دنیا سے وبا کے خاتمے کا مشترکہ عزم محض کھوکھلے بیانات کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ جائے گا۔

چین بھی ایک بڑے ملک کے طور پر دنیا میں ویکسین کی عام دستیابی کے لیے سرگرم ہے اور حالیہ دنوں چین کی جانب سے پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک کو ویکسین فراہم کی گئی ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جہاں ویکسین سے متعلق قوم پرستی کو مسترد کرنے پر زور دیا وہاں انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ ویکسین کی منصفانہ اور مساوی تقسیم کو فروغ دیا جائے بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین قابل رسائی اور سستی ہونی چاہئے۔چینی وزیر خارجہ نے ویکسین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے چار نکاتی تجاویز بھی پیش کیں جن میں کہا گیا ہے کہ: وبا کے خلاف جنگ میں عوام کو اولین ترجیح دیتے ہوئے عالمی سطح پر تعاون بڑھایا جائے؛ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مکمل طور پر نفاز سے انسداد وبا کے لئے سازگار ماحول تشکیل دیا جائے؛ ویکسین کی کمی کے مسئلے کو حل کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے لئے امداد میں اضافہ کیا جائے؛ رابطہ سازی کو مستحکم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے کردار کی بھرپور حمایت کی جائے ۔

چین اس وقت عالمی سطح پر انسداد وبا تعاون میں انتہائی فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ چین نے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کووایکس تعاون کے تحت 10 ملین ویکسین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین کی جانب سے 53 ترقی پذیر ممالک کو ویکسین عطیہ کی گئی ہے جبکہ 22 ممالک کو ویکسین فراہمی کا عمل جاری ہے۔ابھی حال ہی میں ہنگری نے چینی کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی کھیپ وصول کی ہے۔اس طرح ہنگری یورپی یونین میں شامل وہ پہلا ملک ہے جہاں چینی ویکسین استعمال کی جائے گی۔

ویکسین دستیابی کے حوالے سے قوم پرستی ،غیر منصفانہ تقسیم کے ساتھ ساتھ ویکسین پر سیاست بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ مغربی میڈیا میں چینی ویکسین کی افادیت پر سوالات اٹھائے گئے ،اس حقیقت سے قطع نظر کہ دنیا کے کئی ممالک میں چینی ویکسین کو انتہائی موئثر ،محفوظ اور مفید قرار دیا گیا ہے۔یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عالمی سطح پر عوام کا بنیادی تقاضا ویکسین تک عام رسائی ہے ،عوام کو اس سے غرض نہیں کہ ویکسین کس ملک کی ہے ،کون سی کمپنی نے تیار کی ہے یا پھر ویکسین بنانے والا ملک ترقی یافتہ ہے یا ترقی پزیر۔عوام بس ایسی محفوظ ویکسین چاہتے ہیں جو انہیں وائرس سے تحفظ فراہم کر سکے۔

گلوبل وبائی صورتحال کے تناظر میں سیاسی مفادات یا اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دنیا کے وسیع تر مفاد میں ویکسین کو صرف افادیت اور حفاظت کے نقطہ نظر سے دیکھنا چاہئے۔ سائنس اور انسانی صحت کو اولیت دیتے ہوئے ویکسین پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔چین نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ ویکسین کی تیاری اور استعمال کے بعد اسے عالمی سطح پر عوامی مصنوعات کا درجہ دیا جائے گا اور بعد میں چین نے اپنے ٹھوس طرز عمل سے وعدے کی تکمیل بھی کی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعاون کو آگے بڑھاتے ہوئے چینی ویکسین ساز کمپنیوں نے اپنی پیداوار میں اضافہ کیا ہے تاکہ محدود وسائل کے حامل ممالک کو جلد ازجلد ویکسین فراہم کی جا سکے۔موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ بڑے ممالک اپنی عالمی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے ویکسین تحفظ پسندی ،ویکسین قوم پرستی سے گریز کریں اور "ویکسین ریس" جیسے منفی رویوں سے اجتناب کریں۔انسانی صحت کے اعتبار سے ایک مشترکہ معاشرے کی تعمیر کی سوچ کو آگے بڑھائیں اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر وبا کو شکست دیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616747 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More