این اے 75ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں دو قیمتی جانوں کاضیاع
الیکشن کمیشن، انتظامیہ ، پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز کے کردار پر بہت سے
سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں چار افراد شدید زخمی
بھی ہوئے ہیں الیکشن کے دن پی پی 51 وزیر آباد سے بھی لڑائی جھگڑے ،
تشدداور ن لیگی کارکنوں کی گرفتاریوں کی خبریں گردش میں رہیں ، ضمنی
انتخابات کے اعلان کے بعد ڈسکہ اور وزیر آباد کی سول انتظامیہ اور پولیس نے
جسطرح سرکاری وسائل اور مشینری کا بے دریغ اور کھلم کھلا استعمال کیا اسکی
ماضی میں شاید ہی کوئی نظیر ملتی ہو، انہی کالموں میں بہت پہلے نشاندہی کی
گئی تھی کہ کس طرح بعض بدنام زمانہ پولیس افسرا ن کوالیکشن کو حکومتی
امیدوار کے حق میں کرنے کا خصوصی ٹاسک دے کر شریف النفس افسران کی جگہ
تعینات کیا گیا تاکہ من مانے نتائیج حاصل کئے جاسکیں ،چنانچہ اسکے بعد ن
لیگی راہنماؤں اورکارکنوں پر پرچے کرانے اور حیلے بہانوں سے انہیں گرفتار
کرنے کے عمل کا آغاز ہوا جو پولنگ ڈے سے قبل رات گئے تک جاری رہا ، مسلم
لیگ ن کے راہنما عطاء تارڑ کیمطابق رات 3بجے لیگی کارکنوں کے گھروں پر کریک
ڈاؤن میں ضلعی سیکرٹری اطلاعات میاں مدثر نذیر اور دیگر کارکن گرفتار کئے
گئے اوران گرفتاریوں کا مقصد ووٹرز میں بد دلی پھیلانا تھا دونوں حلقوں میں
یوں محسوس ہوتا تھا کہ الیکشن انتظامات اور انتخابی مہم سمیت ہر کام سرکاری
امیدوار کی بجائے انتظامیہ کے سپرد ہے انتخابی قواعد کے برعکس دونوں حلقوں
میں ترقیاتی کام بھی مسلسل جاری رہے اور ووٹرز کو لبھانے کے لئے انکی گلیوں
نالیوں کا کام بھی جاری رہا دو نوں حلقوں کے نتائیج سے قطع نظر یہ بات
بالکل واضح ہو چکی ہے کہ حکومت کو عوام کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا ہے
اور اگر اپوزیشن اپنے وعدے سے نہ پھرتی اور استعفے دینے کے اعلان کو پورا
کرتی تو بہت بڑی تعداد میں ہونے والے ضمنی الیکشن یا پھر عام انتخابات میں
اپوزیشن بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتی ، پی ٹی آئی کویہ بات سمجھ نہیں آرہی
کہ اسکا اصل مقابلہ مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی سے نہیں ہے بلکہ اسے عوام کی
چیخیں نکلوا دینے والی مہنگائی کی وجہ سے ان مشکلات کا منہ دیکھنا پڑ رہا
ہے عوام میں حد درجہ غیر مقبولیت کی وجہ ملک میں مسلسل بجلی پیٹرولیم
مصنوعات اور چینی آٹا گھی سمیت تمام اشیائے خورونوش کی وہ بڑھتی ہوئی
قیمتیں ہیں جو کسی ایک جگہ رکنے کانام ہی نیں لے رہیں ، جس بے شرمی
اورڈھٹائی کے ساتھ بجلی کے نرخ بڑھائے گئے ہیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی
قیمتیوں میں بار بار اضافہ کیا گیا ہے کیا اسکے بعد حکمران عوام کی جانب سے
نرم گوشہ رکھنے کی توقع اور امیدکیسے کر سکتے ہیں ، حکومت کے پاس اب تو
اصلاح کے آپشن ختم ہو چکے ہیں کارکردگی تو درکنار عوام کی زندگی اجیرن بنا
دی گئی ہے ، کوئی شعبہ ہائے زندگی ایسا نہیں جس کے لوگ احتجاج کے لئے اسلام
آباد میں دھرنا دیئے نہ بیٹھے ہوں مگر افسوس کہ حکمرانوں کے کانوں پر جوں
تک نہیں رینگتی ، جس وقت وزیر آ باد اور ڈسکہ کا الیکشن ہو رہا تھا
گوجرانوالہ شہرکے منچلے بسنت بنانے میں مصروف تھے اور پورا شہر گولیوں کی
تڑتڑاہٹ سے گونج رہا تھا مقام شکر ہے کہ پولیس کی آنکھ نہیں کھلی ورنہ کئی
بے گناہوں اور بسنت پر فائرنگ کرنے والوں کے ہمسایوں اور محلے داروں کی بھی
شامت یقینی تھی ،ویسے آر پی او گوجرانوالہ خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں جن
کے دور میں پورا ریجن ہی امن کا گہوارا بنا ہوا ہے ، زیادہ ترجرائم پیشہ
عناصر نے آر پی او کی اپنے کام سے زیادہ کھیلوں میں دلچسپی سے متاثر ہو کر
اچھے بچے بن جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اگلے پی ایس ایل میں ٹرائیل دینے کے
لئے ٹریننگ شروع کر دی ہے ، قتل،ڈکیتی ، چوری میں ملوث عادی مجرمان اور
بھتہ خورامن کی فاختائیں بن کر سرسبز گوجرانوالہ کی مہم میں پودے لگا نے
میں مصروف ہوگئے ہیں تھانوں میں عوام کو وی وی آئی پی پروٹوکول مل رہا ہے
پولیس کے خدمتگار عوام سے چائے پانی کے نام پرجیبیں گرم کرنے کی بجائے اب
انہیں چائے پانی پیش کرر ہے ہیں ، پھر کیا ہوا جو آر پی او کا زیادہ وقت
گھڑ سواری اپنے گھوڑوں کی دیکھ بھال اورکرکٹ میچ کھیلنے اور دیکھنے میں
گزرتا ہے ۔۔۔لوگ تو’’ امن ‘‘سے جی ہی رہے ہیں۔
|