*شناخت دلبر* * قسط نمبر١

ناول :
شناخت دلبر
بنت عطا محمد طیبہ * نورین لالہ موسیٰ*
قسط #1
اب تو ہوش نہ خبر ہے یہ کیسا اثر ہے
تم سے ملنے کے بعد دلبر۔دلبر دلبر انعم ہینڈ فری لگا کر اونچی آواز میں گا رہی تھی singer کے ساتھ ساتھ اپنی سریلی آواز میں
ہو دلبر دلبر
" اے انعم کراتی ہوں ہوش خبر تمہارے دلبر کے پہلے یہ برتن اٹھا کر کیچن میں رکھ کر آ اج کل دی کڑیاں نو کھان دا پتہ بس"
انعم ایک دم سے گھبرا کر اٹھی اور برتن اٹھانے لگ گئی کہاں وہ اتنے مزے سے بیٹھی تھی اور اب یہ برتن" اماں جی کو بھی ابھی آنا تھا " وہ بڑبڑا رہی تھی اماں جی حکم جاری کر کے اندر جا چکی تھیں اور انعم پھر موبائل لے کر بیٹھ گئی کہاں کے برتن اور کہاں کی اماں جی
اسے سب بھول چکا تھا
---------------
نعیمہ بیگم اور قدیر صاحب کی دو اولادیں تھیں انعم اور احسان۔ انعم سیکنڈ ائیر کی student اور چلبلی سی لڑکی تھی جبکہ احسان حد درجہ مزاج تھا۔ جس پر انعم اس کو اکڑو بھائی جان کہتی تھی ۔ احسان ماسٹر میں تھا اور نفسیات کو مزید پڑھنا چاہتا تھا تاکہ لوگوں کو جان سکے
نعیمہ اور قدیر صاحب کی زیادہ توجہ احسان پر ہوتی اور اسی کی تعریف بھی کرتے رہتے جبکہ انعم کو پڑھائی میں توجہ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ باتیں سننا پڑھتیں اثر پھر بھی نہ ہوتا اس کی زندگی کا مقصد بس اپنے دلبر کی تلاش تھی جو کہ ابھی پتہ نہیں کدھر تھا ؟ وہ ہر وقت یہی سوچتی رہتی کہ دلبر کیسا ہوگا ؟کیسا نہیں
اس کے لیے پاس ہونا ہی بس کافی تھا جبکہ احسان کی توجہ صرف پڑھائی پرتھی
🖤🖤❤️❤️❤️❤️
انعم کالج جا رہی تھی وہ تین لڑکیوں کے ساتھ پیدل جایا کرتی تھی وہ جا رہی تھی کہ اس کی نظر dog پر پڑی جو کہ انعم کو گھور رہا تھا انعم نہ ہی ڈری اور نہ ہی بھاگی بلکہ اس کے قریب گئی اور تھپتپانے لگی اس کی ایک دوست جو ڈر کے مارے پیچھے بھاگی تھی دوسری لڑکیوں کے پاس گئی اور چلائی" واؤ انعم کو دلبر مل گیا" جس پر باقی لڑکیوں کے قہقہے بلند ہوئےانعم سب کو گھورتی ہوئی واپس آئی " انعم نے دلبر شںاخت کر لیا ہمیں بتایا بھی نہیں" شزا نے ثانیہ کو آنکھ مارتے ہوئے کہا جبکہ ثنا کا ہنس ہنس کے برا حال ہو رہا تھا
"مجھے بھی نہیں بتایا یار" یہ ثنا تھی
" میرا خیال ہے مجھے کالج سے دیر ہو رہی ہے تم لوگوں کو نہیں ہو رہی تو بیٹھی رہو جمعرات لے کر آجانا میری طرف سے" کہہ کر انعم آگے بڑھ گئ باقی تینوں بھی پیچھے لپکیں
ثنا ہستے ہوئے " یار سنو تو " کہہ کر کالج کے لیے چلدیں
تینوں کو پتہ تھا انعم بے زبان جانوروں سے کتنا پیار کرتی ہے کوئی بھی گلی راستے میں دکھ جائے تھپتپھانا کبھی نہ بھولتی چپکے چپکے کچھ بڑبڑاتی جیسے باتیں کر رہی ہو
💜💜💜💜💜💜
انعم کالج سے واپس آئی تو امی جان سو رہیں تھیں بابا office تھے اور احسان یونی سے ابھی نہ لوٹا تھا جبکہ اماں جی( دادی) چارپائی پر بیٹھیں کھانا کھانے میں مصروف تھیں
انعم سیدھی اپنے کمرے میں گھس گئی change کر کے واپس لوٹی تو اماں جی کے پاس ہی بیٹھ گئی اماں جی نے ایک نظر انعم پر ڈالی اور دوبارہ کھانے میں مصروف ہو گئیں اماں جی کھانے سے فارغ ہوئیں تو انعم برتن کیچن میں رکھنے چلی گئی اماں جی نے حیرانگی سے انعم کی طرف دیکھا انعم واپس آئی تو اماں جی کے گھورنے پر مسکرا دی" انعم یہ تو ہی ہےنہ؟" اما ں جی کو لگا کوئی اور لڑکی تو نہیں گھر آگئی" جی اما ں جی میں ہی ہوں آپ کو چائے بنا دوں"
اماں جی حیرانگی کی حد پر پہنچ چکی تھیں " چلیں میں بنا دیتی ہوں"
انعم جانتی تھی کہ اماں جی حیران ہونگی لیکن انعم نے سوچا " دلبر نے ملنا ہے یا نہیں کام تو کروں
_____
شام تک یہ بات گھر کے ہر فرد تک پہنچ چکی تھی اور سبھی حیران بھی تھے اور خوش بھی کہ انعم کے مزاج میں تھوڑی سنجیدگی آرہی ہے اور وہ گھر کے کام بھی توجہ سے سر انجا دے رہی ہے اس کے پیچھے چھپی وجہ کو کسی نے تلاش کرنے کی کوشش نہ کی
" یار انعم کہیں تمہارے دلبر نے تم سے یہ تو نہیں کہہ دیا کہ تم کام کرو گی تو تمہاری زندگی میں آؤں گا ورنہ تو کون اور میں کون؟"
احسان کی اس بات پر امی جان کا قہقہہ بلند ہواانعم کا ان کو پتہ تھا احسان بھی مسکرا دیا
انعم نے سوچاکہ آنے والے دلبر کے بارے میں اس نے کچھ زیادہ ہی سوچ لیا ہے کہ ہر بات میں اسی کی کشش نظر آتی ہے
احسان ہاتھ ہلا رہا تھا
" کدھر کھو گئی میڈم صاحبہ!؟"
انعم نے ایک دم سےاوپر دیکھا اور مسکرائی " کچھ نہیں بھائی جان!میں نے اپنے ہر غلط خیال کو دور کر دیا ہے اپنی سوچوں سے سب میں بس پڑھائی اور گھر پر توجہ دو گی"
احسان حیران ہی تو رہ گیا تھا کہاں وہ اس کی ایک بات پر لڑنے جھگڑنے والی بہن اب اتنی سنجیدہ۔ اسے کچھ گڑبڑ لگی احسان خود بھی سنجیددہ مزاج کے ساتھ رہا کرتا تھا لیکن بہن کی باتوں اور شرارتوں کوenjoy بھی کرتا تھا اسے انعم کا رویہ چب رہا تھا
"ٹھیک ہے انعم تم آرام کرو " کہہ کر امی جان اپنے عزیز شوہر قدیر صاحب کے لیے چائے بنانے کیچن میں چلیں گئیں اور احسان اپنے کمرے میں
انعم دو دن پہلے کے واقعے کو یاد کرنے لگی جس نے اس کی زندگی کو بدل کے رکھ دیا تھا
🧡💜💙💚❤️💛
دو دن پہلے کی بات ہے انعم کی طبیعت بوجھل ہو رہی تھی حالانکہ صبح ک ٹھیک تھی بلکل ابھی اچانک سر میں درد شروع ہوگیا وہ period bunkکر کے ایک سائڈ پر دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھی تھی کہ ایک لڑکی اس کے پاس آئی اور بولی " آپ یہاں پر کیا کر رہیں ہیں؟"
انعم نے اس کی طرف دیکھا اور بولی" میری طبیعت نہیں ٹھیک سر میں درد ہے" وہ لڑکی جس کا نام سدرہ تھا
بولی" میرے سامنے یہ ناٹک مت کرو اچھی طرح جانتی ہوں تمہارے جیسی لڑکیوں کو جھوٹی مکار کہیں کی اٹھو یہاں سے کلاس میں جاؤ ورنہ تو میں میم زاہرہ کو بلا لاؤں گی"
"دیکھیں dearمیری طبیعت واقعی خراب ہے میں جھوٹ نہیں بول رہی" انعم بے بسی سے بولی جس پر وہ لڑکی بھڑک اٹھی اور چلا کر بولی " کتنی ڈھیٹ ہو تم طبیعت خراب تھی تو آتی نہ کالج یہ بہانے تم جیسی لڑکیوں کے ہی ہوتے ہیں جن کے کردار میں سچائی تک نہیں ہو تی بے حیا بد کردار بھاڑ میں جاؤ بیٹھی رہو" وہ چلا کر چلتی بنی
انعم کی آنکھوں میں نمی تیرنے لگی وہ خود پر کنٹرول نہ کر پائی اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی
ثنا جو کہ periodلے کر اسی کے پاس آ رہی تھی اسے روتا دیکھ کر گھبرا گئ بھاگتی ہوئی اس کے پاس آئی اور بولی" کیا ہوا انعم؟ انعم ! انعم بولو تو"
انعم آنسو پونچھتے ہوئے" کچھ نہیں بس یونہی"
" اوہو انعم اب مجھ سے باتیں چھپاؤ گی تم ؟ چلو بتاؤ کیا ہو ا ہے؟" ثنا اس کے ساتھ ہی بیٹھ گئ اور نرمی سے گویا ہوئی
انعم نے اپنا سر ثنا کے کندھے سے ٹکا دیا اور بولی" پہلے بتاؤ میں کیسی لڑکی ہوں؟"
جاری ہے
م

MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 164 Articles with 240804 views اعتراف ادب ایوارڈ 2022
گولڈ میڈل
فروغ ادب ایوارڈ 2021
اکادمی ادبیات للاطفال کے زیر اہتمام ایٹرنیشنل کانفرنس میں
2020 ادب اطفال ایوارڈ
2021ادب ا
.. View More