|
|
چین کے بانی ماؤزے تنگ کے بعد طاقتور ترین رہنما اور موجودہ صدر زی جنگ
پنگ نے ایک ایسے بحری نظام کی بنیاد رکھی جس نے ایک لمبے عرصے تک مضبوط
ترین بحری نظام رکھنے والے امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پیپلز
لبریشن آرمی نیوی( چائنہ کا بحری نظام) جو سنہ 2015 تک 255 جنگی جہازوں
پر مشتمل تھا سنہ 2020 کے آخر میں 360 جہازوں تک پہنچ چکا ہے۔ امریکی
انٹیلیجنس کے مطابق 2025 تک چائنہ اپنے جہازوں کی تعداد 400 تک کرلے گا۔
جبکہ اس وقت بھی چائنہ کے پاس امریکہ کے مقابلے میں 60 زائد جہاز موجود
ہیں۔ لیکن کیا چائنا کی اس بے پناہ بحری طاقت سے دوست اور ہمسایہ ملک
پاکستان کو بھی کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ اس آرٹیکل میں ہم ماضی میں
ہونے والے واقعات کی روشنی میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے امریکا یا چین
میں سے کس ملک کا طاقت میں زیادہ ہونا پاکستان کے لئے سودمند ثابت
ہوسکتا ہے۔ |
|
امریکہ کے پاکستان کے ساتھ خودغرض مفادات |
اگر ہم پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ
امریکہ نے پاکستان کی عسکری مدد صدر ایوب کے دور میں شروع کی جسے سنہ 1965
کی جنگ کے بعد انتہائی کم کر دیا گیا۔ جبکہ 1971 کی بھارت سے جنگ کے بعد سے
لے کر 1979 تک جب تک بنگلہ دیش ایک علیحدہ ملک نہ بن گیا، پاکستان کو برائے
نام ہی امریکی امداد ملی۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان کو اپنی بقا کے لئے کسی
مضبوط اور طاقتور دوست ملک کے سہارے کی سب سے زیادہ ضروت تھی۔ لیکن امریکہ
نے پاکستان سے دوستی سے زیادہ ہمیشہ اپنے سیاسی مفادات کو اہمیت دی۔ |
|
جبکہ دوسری طرف 1990 میں عراق نے کویت پر حملہ کیا تو پانچ ماہ بعد ہی
امریکہ نے محض 40 دن کے اندر کویت سے عراقی فوج کا خاتمہ کردیا۔ نہ صرف
اتنا بلکہ اس کے بعد صدام حسین کی گرفتاری اور پھانسی تک امریکہ نے عراق کا
پیچھا نہیں چھوڑا۔ |
|
|
|
پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات دوبارہ اس وقت بحال ہوئے جب پاکستان نے
افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہادی کارروائیاں شروع کیں۔ اس کے علاوہ
امریکہ نے پاکستان کی عسکری امداد روک کر جوہری پروگرام روکنے کی ہر ممکن
کوشش کی جس سے امریکہ کا مفاد پرست چہرہ پاکستان کے سامنے آشکار ہوگیا۔ |
|
بھارت چین سرد تعلقات۔ پاکستان کے لئے
سودمند ثابت ہوسکتے ہیں |
اگر چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات دیکھے جائیں تو یہ ہمیشہ مثالی رہے ہیں۔
پاکستان نے ہر موقع پر چین کا ساتھ دیا ہے اور چین نے بھی ضرورت پڑنے پر
پاکستان کی ہر طرح مدد کی ہے۔ 1960کی بھارت سے جنگ کے دوران چین کی جانب سے
پاکستان کو کافی امداد دی گئی۔ اس کے علاوہ 2005 اور 2010 میں سیلاب اور
زلزلے کی آفتوں سے نمٹنے کے لئے بھی چین نے پاکستان کو 247 ملین ڈالرز کی
خطیر رقم عطیہ کی۔ |
|
|
|
سی پیک منصوبے کے علاوہ حالیہ وبا کے موقع پر چین کا
پانچ لاکھ کورونا ویکسینز کا تحفہ پاکستان کے لئے پرخلوص دوستی کا اظہار ہے۔
جبکہ خود چین اور بھارت کے آپسی تعلقات میں رنجش اور سردمہری ہنے کے سبب
بھی یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ضرورت پڑنے پر مستقبل میں چین اپنے مضبوط اور
طاقتور ترین بحری نظام سے پاکستان کی ہر ممکن مدد کرسکتا ہے۔ |