مان لیا کہ ٹیکنالوجی کا دور ہے اور جدت کو اپنانا وقت کے
ساتھ چلنے کیلئے شائد لازمی ہے۔ مگر سچ پوچھیئے تو "پی ڈی ایف" کو کتاب کا
متبادل بنادینا ہمارے ذوق کو کبھی گوارا نہیں ہوا۔ یہ درست ہے کہ پی ڈی ایف
نے پڑھنے والو کیلئے مطالعہ مفت بنا چھوڑا ہے۔ مگر سارے جہاں میں خرچہ کرنے
والے کی بھی ایک کتاب خریدتے ہوئے جان نکلنا؟ سمجھ سے باہر ہے۔
صاحبو کتاب پڑھنا فقط کوئی میکانکی عمل یا ذہنی ورزش تو نہیں؟ یہ تو ایک
ایسا حسین جذباتی تعلق ہے جو پڑھنے والے کو ایک نئے احساس سے روشناس کراتا
ہے۔ اس کا ہاتھ محبت سے تھام کر اسے ایک نئی دنیا میں لے جاتا ہے۔ کبھی
کرسی پر بیٹھ کر، کبھی صوفے پر کسی تکیئے سے ٹیک لگا کر، کبھی بستر پر دراز
ہوکر کتاب کو پڑھتے پڑھتے خیالات کی نگری میں چپکے سے داخل ہوجانا، کتاب کے
کرداروں کو اپنے ذہن میں خود ایک تصویر عطا کرنا۔ یہ سب کیسا دلفریب ہے؟
پینسل سے منتخب جملوں پر نشان لگانا، مختصر نوٹس بنانا، یونہی پڑھتے ہوئے
کبھی اونگھ جانا، صفحات کا لمس انگلیوں سے محسوس کرنا اور پرانے کاغذ کی
بھینی خوشبو کا احساس ۔ یہ سب کسی 'پی ڈی ایف' سے کیونکر حاصل ہوسکتا ہے؟
کتاب کا پیغام پی ڈی ایف کے ذریعے شائد حاصل تو ہوسکتا ہے مگر جذب ہرگز
نہیں ہوسکتا۔ |