سیرت امام کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم (حصہ 27)

تبوک...حنین...طائف
( حصہ اول)
(مختصر مگر جامعہ ﺫکر)

غزوہ حنین​
اسے غزوہ ہوازن بھی کہتے ہیں یہ غزوہ 6 شوال 8ھ میں پیش آیا ۔ مسلمانوں نے جب مکہ مکرمہ فتح کر لیا تو حنین میں مقیم ہوازن اور ثقیف کے قبیلوں کو بھی خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں مسلمان ان پر حملہ نہ کردیں چنانچہ یہ سارے قبائل اور ان کی تمام شاخیں اپنے سردار مالک بن عوف نضری کی قیادت میں جمع ہو گئیں ان کی تعداد بیس ہزار تھی یہ لشکر مسلمانوں کی طرف سے روانہ ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بارہ ہزار کا لشکر لے کر نکلے ان میں دس ہزار کا مدنی لشکر اور دو ہزار اہل مکہ تھے ابتداء میں مسلمانوں کو ہوازن اور ثقیف کے تیر اندازوں نے پیچھے دھکیل دیا مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہزاروں تیروں کے درمیان ڈٹے رہے اور مسلمانوں کو آوازیں دیتے رہے بالآخر مسلمان جمع ہوگئے اور دشمنوں کو شکست ہوئی اور ان کے چھ ہزار افراد مسلمانوں کے ہاتھوں قید ہو گئے جبکہ ان کے علاوہ چوبیش ہزار اونٹ چالیس ہزار سے زائد بکریاں اور چار ہزار اوقیہ چاندی مسلمانوں کے ہاتھ لگی۔

غزوہ طائف​

شوال 8 ھ ہی میں غزوہ طائف پیش آیا حنین میں شکست کے بعد ثقیف کے لوگ طائف واپس آکر قلعہ بند ہوگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لشکر سمیت تشریف لاکر ان کا محاصرہ کر لیا اہل طائف نے خوفناک تیر اندازی کی جس سے بارہ مسلمان شہید ہوگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دبابہ اور منجنیق بھی استعمال فرمائی کئی صحابہ کرام دبابہ میں بیٹھ کر قلعہ کی دیوار میں نقب لگانے کے لئے آگے بڑھے تو اہل قلعہ نے اوپر سے لوہے کی گرم سلاخیں برسانا شروع کر دیں جس کی وجہ سے انہیں پیچھے ہٹنا پڑا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باغات کاٹنے کا حکم دیا تو انہوں نے آپ کو اللہ اور قرابتوں کے واسطے دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ اور قرابتوں کے لئے ان کو چھوڑ دیتا ہوں پھر آپ نے قلعے کے پاس یہ آواز لگوائی کہ جو غلام بھی قلعے سے اتر کر آجائے گا وہ آزاد ہے چنانچہ بارہ تیرہ غلام نیچے اتر آئے ان میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوفل بن معاویہ دیلمی رضی اللہ عنہ کو بلا کر پوچھا کہ تمھاری کیا رائے ہے نوفل رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ لومڑی اپنے بھٹ میں ہے اگر آپ یہاں ٹھہرے رہے تو اسے پکڑ لیں گے اور اگر آپ چھوڑ دینگے تو وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔ اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو واپسی کے اعلان کا حکم دے دیا ۔ کچھ دنوں بعد اہل طائف خود مسلمان ہوگئے اور ان کے سردار آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بااسلام ہوگئے ۔
غزوہ تبوک​

رجب 9ھ بروز جمعرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیس ہزار جانثاروں کے ساتھ تبوک کی طرف روانہ ہوئے ۔ روم کے بادشاہ ہرقل نے نصارائے عرب کے بلانے پر اپنا لشکر جرار مسلمانوں کے مقابلے کے لئے روانہ کر دیا تھا اور انہیں ایک سال کی تنخواہ پیشگی دے دی تھی اور اس لشکر کا اگلا حصہ بلقاء تک پہنچ چکا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت گرمی ، قحط اور مشکل کے وقت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نکلنے کا حکم دیا چنانچہ مخلص اہل ایمان اس حالت میں بھی نکل کھڑے ہوئے جبکہ منافق بہانے بنانے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ترغیب دینے پر مالدار مسلمانوں نے خوب اپنا مال خرچ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعائیں حاصل کیں جبکہ بعض غریب مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور جہاد میں نکلنے کے لئے سواری مانگنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس تو سواریاں نہیں ہیں اس پر وہ روتے روتے واپس ہوگئے اور ان کے اس رونے کا تذکرہ قرآن مجید نے بھی کیا۔

حضرت خیثمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تبوک روانہ ہوئے اور میں مدینہ منورہ میں رہ گیا میری دو بیویاں تھیں ایک دن سخت گرم دوپہر کے وقت ان دونوں بیویوں نے میرے لئے چھپر پر چھڑکاؤ کیا اور ٹھنڈا پانی اور کھانا لاکر رکھا تو یہ منظر دیکھ کر میں نے کہا ابو خیثمہ تو تو ٹھنڈے سائے میں اپنی بیویوں کے ساتھ عیش کر رہا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سخت گرمی اور لو میں ہیں یہ تو انصاف کی بات نہیں ہے پھر میں نے اپنی بیویوں سے کہا کہ اللہ کی قسم میں تم میں سے کسی کے چھپر کے نیچے نہیں آؤں گا جب تک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ پہنچ جاؤں تم دونوں میرا توشہ تیار کرو انہوں نے توشہ تیار کیا میں اپنی سواری لے کر نکل پڑا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آملا۔

ابن اسحاق کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سے زائد راتیں تبوک میں قیام فرمایا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔
اللہ پاک کمی معاف فرماۓ..آمین
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 559465 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More