|
|
|
جاپانی شہری Yasuo Takamatsu نے اپنی بیوی کو 10 سال قبل
تباہ کن سونامی کے نتیجے میں کھو دیا تھا لیکن وہ اب بھی ہفتہ وار اپنی
بیوی کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں- |
|
سال 2011 میں جس دن جاپانی شہری یاسو کی اہلیہ Yuko غائب
اس روز انہوں نے اپنے شوہر کو آخری پیغام یہی بھی بھیجا تھا کہ “ تم کیسے
ہو؟ اور میں گھر جانا چاہتی ہوں“- |
|
رشید کھادلہ پر ان کے تینوں بچوں ہاشم، کریم اور امیرہ
نے کورٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ ان کے والد بچپن سے ہی ہر چھوٹی بات کے
لئے انھیں زودوکوب کرتے تھے۔ بچوں کو ٹی وی پر کونسا پروگرام دیکھنا، کس سے
ملنا ہے ہے یہ بھی وہ خود طے کرتے تھے۔ |
|
یاسو اس دن سے ہی اپنی اہلیہ کو تلاش کر رہے ہیں اور یہ
تلاش اس وقت تک جاری رکھنا چاہتے ہیں جب تک ان کے جسم میں آخری سانس موجود
ہے- آغاز میں یاسو نے اپنی اہلیہ کو زمین پر اس ساحل پر تلاش کرنا شروع کیا
جہاں انہوں نے اپنی شریک حیات کو آخری مرتبہ دیکھا تھا- اس کے بعد یہ تلاش
جنگلوں اور پہاڑوں تک پھیل گئی لیکن یاسو پھر بھی کامیاب نہ ہوسکے- |
|
|
|
اس کے بعد انہوں نے غوطہ خوری کی تربیت حاصل کی تاکہ اب
وہ سمندر کی تہہ میں بھی اپنی بیوی کو تلاش کر سکیں- اور اب گزشتہ ساڑھے
سات سالوں سے ہر ہفتے سمندر کی تہہ میں جاتے ہیں اور اب تک وہ تقریبا 500
بار سمندر کی تہہ میں جا چکے ہیں- |
|
یاسو کو غوطہ خوری کی تربیت دینے والے انسٹرکٹر
Masayoshi Takahashi ان کی حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں- وہ دیکھتے ہیں کہ
یاسو کون کون سے سمندری علاقوں میں اپنی بیوی کو تلاش کر چکے ہیں یا پھر وہ
اس تلاش کے سلسلے میں کتنی گہرائی تک جاتے ہیں- تاہم یاسو کی قسمت میں ابھی
تک کامیابی نہیں لکھی گئی- |
|
اس تلاش کے دوران یاسو کو لاپتہ افراد سے متعلق متعدد
اشیاﺀ دریافت ہوئیں لیکن انہیں اب وہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی جس کی بدولت
وہ اپنے یہ تلاش بند کرسکیں- |
|
|
|
لیکن یاسو ہار ماننے کو بھی تیار نہیں ہیں اور وہ ہر
ہفتے ڈائیونگ سوٹ پہن کر اپنی محبوب بیوی کی تلاش کے لیے سمندر میں چھلانگ
لگا دیتے ہیں- اور اس دوران وہ اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں کرتے- |
|
یاسو کا کہنا ہے کہ “ چونکہ میری بیوی نے اپنے آخری
پیغام میں یہ کہا تھا کہ وہ گھر آنا چاہتی ہے تو مجھے آج بھی یقین ہے کہ وہ
اب بھی گھر واپس آنا چاہتی ہے“- |
|
|