آخر کب تک حقوق نسواں کی دھجیاں اڑتی رہیں گی؟

آج میں بات کر رہا ہوں حقوق نسواں کی۔ ہم انسان ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمان قوم سے بھی ہیں ، ہمارا معاشرہ اور دین ہمیں ان کے حقوق کے بارے میں بتاتا ہے ہم کچھ دیر کے لیے تو سوچتے ہیں مگر پھر دوبارہ وہی حال کرتے ہیں، جو سالوں سے چلتا آرہا ہے۔ ایک خاتون کی تربیت سے ہی ایک نسل کامیابی کی سیڑھی چڑتی ہے۔مگر بدقسمتی سے ہمیں عورت کی کوئی قدر نہیں ہوتی۔جہالت کے زمانے میں عورت کے ساتھ ظُلم و زیادتی ہوا کرتی تھی۔مگر اب بھی وہی حال ہے۔عورت کو کچھ بھی نہیں سمجھا جاتا ہے ۔ مرد، مرد کا نام ہوتا ہے مگر عورت مرد بن کر گھر کی کفیل بن جاتی ہے۔اگر وہ کوئی ترقی کرے تو وہ غلط سمجھی جاتی ہے،عورت کو کیا صرف ظُلم کرنے کے لیے پیدا کیا تھا نہیں بلکہ عورت کو تو نسلوں کو پروان چڑھانے کے لیے مرد کا ہوصلہ بننے کے لیے پیدا کیا تھا جو قوم عورت کو عزت نہیں دیتی اس کی جان کی حفاظت نہیں کرتی وہ قوم کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتی ہے ۔عورت چاہے کوئی بھی ہو اس کی عزت کی حفاظت کرنا ہر مرد پر فرض ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں کیا ہو رہا ہے نہ عورت گھر میں محفوظ ہے نہ باہر۔ ہمارے ہاں عورت کو زیادتی کا نشانہ بنا کے قتل کر دیا جاتا ہے ۔اورکچھ دن نیوز پر نیوز کانفرنس کرکہ یا کوئی ریلی نکال کر پھر سے ایک اور سانحے کا انتظار کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں کوئی قانون ہونا چاہیے وہ بھی سخت مگر قانون ہونے کے باوجود بھی کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کیوں کہ ہمارے ضمیر مر چکے ہیں ، اور ہمارے اداروں کو حقوق نسواں کے کے لیے کوئی مزیر بہتر کام کرنا ہوں گے۔اور ہم سب کا یہ حق بنتا ہے کہ ہم ہر عورت کی عزت و آبرو کا خیال رکھیں ۔انہیں ان کا حق دیا جائے ۔ آخر کب تک حقوق نسواں کی دھجیاں اڑتی رہیں گی۔

Adnan liaqat Rajput
About the Author: Adnan liaqat Rajput Read More Articles by Adnan liaqat Rajput: 9 Articles with 15046 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.