الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ
الیکشن میں منتخب ہونے والے تمام سینیٹرزکی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
کردیا یوسف رضاگیلانی اور فیصل وواڈا سمیت 48 نئے سینیٹرز کی کامیابی کا
نوٹیفکیشن جاری سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور فیصل واؤڈا کے خلاف
نوٹیفیکیشن رکوانے کی درخواستیں دائر کی گئی لیکن وہ درخواستیں مسترد ہوئیں
جس کے نتیجہ میں دونوں نئے منتخب سینیٹرز کے بھی نوٹیفیکیشن جاری ہوئے3
مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کے بعدآج چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
کا انتخاب اہم مرحلہ ہے حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے ہیں دونوں کے درمیان
سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے دونوں اتحاد اپنی اپنی کامیابی کے نہ صرف
دعوے کر رہے ہیں بلکہ انتہائی پر امید بھی ہیں اپوزیشن کے پی ڈی ایم اتحاد
کو حکومتی اتحاد کے مقابلے میں 6سینیٹرز کی برتری حاصل ہے سینیٹ کی کل 48
نشستوں کے الیکشن کے سلسلے میں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں ہونے
والی ووٹنگ میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے تحریک انصاف نے
18 نئی نشستیں حاصل کر کے کل 28 نشستیں حاصل کر لیں جب کہ پیپلز پارٹی نے 8
نئی اور کل 21، مسلم لیگ ن نے 5 نئی اور کل 18 نشستیں حاصل کی ہیں، بی اے
پی کو 6 نئی اور کل 12 نشستیں ملی ہیں اس کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کو
بھی کل 3 نشستیں مل چکیں، مسلم لیگ ق نے ایک نشست حاصل کی ہے، آزاد امیدوار
بھی اب تک 6 نشستیں حاصل کر چکے
اب ایوان بالا میں پی ٹی آئی 26ایم کیو ایم کے رہنما اور سینیٹر بیرسٹر
محمد علی سیف نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ملاقات کے دوران بیرسٹر
محمد علی سیف نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی جب کہ وزیراعظم عمران خان
کی جانب سے ان کا بھرپور خیرمقدم کیا گیاعلاوہ ازیں وزیر اعظم سے بلوچستان
سے بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے مشترکہ حمایت یافتہ،
اور آزاد حیثیت میں نو منتخب سینیٹر محمد عبدالقادر نے ملاقات کیاور
پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیاوزیر اعظم نے عبد القادر کی
شمولیت کا خیر مقدم کیایوں پی ٹی آئی 28، پیپلز پارٹی 20،مسلم لیگ ن 18،بی
اے پی 12،جمیعت علماء اسلام(ف)5،ایم کیوایم 2،عوامی نیشنل پارٹی
2،بی این پی 2،ایم اے پی 2،نیشنل پارٹی 2،مسلم لیگ ق 1جی ڈی اے 1،جماعت
اسلامی 1،آزاد 5سینیٹرز ہیں تاہم تحریک انصاف سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت
بننے کے باوجود ایوان میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی،ایوان بالا کے
الیکشن میں حکومتی اتحاد کے پاس 47جبکہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے پاس
53سینیٹرزہیں حکومتی اور اپوزیشن اتحاد دونوں کے ایک ایک ووٹ ضائع ہونے کا
خدشہ ہے مسلم لیگ ن کے سینیٹراسحاق ڈار ملک سے باہر ہیں جبکہ حکومتی اتحاد
میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی نو منتخب سینیٹرخالدہ اطیب
عدت میں ہیں خدشہ ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں حکومتی اتحاد کا ایک
ووٹ ضائع ہوجائے گا، اسی خدشے کے پیش نظر نو منتخب سینیٹر کے حلف اور ووٹ
کے استعمال کیلئے مشاورت کردی گئی اس ضمن میں ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ
خالد مقبول صدیقی نے پارٹی کی ایک اور خاتون رہنماء کشور زہرہ کو خصوصی
ہدایات جاری کی گئیں نو منتخب سینیٹرز کے حلف اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین
سینیٹ کے انتخاب کے مو قع پر پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کا
فیصلہ جبکہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے سکیورٹی سٹاف بھی
مانگ لیا نو منتخب سینیٹرز کے حلف اور چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے مو قع پر
سیکوٹی کے سخت انتظامات کرنے کے حوالے سے سینیٹ سیکرٹریٹ کا قومی اسمبلی کو
لکھا جانیوالا خط موصول ہو گیا ہے جس میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے
کیلئے سینیٹ سیکرٹریٹ نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے سکیورٹی سٹاف مانگ لیا ہے
خط میں پارلیمنٹ میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پچیس سکیورٹی افسران کی
خدمات مانگی گئی ہیں سکیورٹی کیلئے بیس مرد سکیورٹی اہلکار اور پانچ
خواتینِ سکیورٹی سٹاف کی خدمات دی جائیں جس پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے
پچیس سکیورٹی اہلکاروں کی خدمات سینیٹ کو دے دیں شیڈول کے مطابق آج 12مارچ
کو دوپہر میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہو گا جس کے بعداسی
روز صبح کے اوقات میں نو منتخب سینیٹرز حلف اٹھائیں گے اور 12مارچ کو ہی
دوپہر میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہو گاآج ہونے والے
چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین کے الیکشن میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ایڑی
چوٹی کا زور لگائیں گی ایک نجی چینل کے شو میں وفاقی وزیر اطلاعات یہاں تک
کہہ چکے ہیں ہم اپنا چیئرمین سینیٹ جتوانے کے لئے ہر’’حربہ‘‘ استعمال
کرینگے اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کا ’’حربہ‘‘ اور زرداری کی’’جادوگری
وتجربہ‘‘کیا رنگ لاتا ہے قسمت کی دیوی کس پہ مہربان ہوتی ہے اقتدار کا ہما
کس کے سر سجے گا کون بنے گا’’ مقدر کا سکندر‘‘ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔ |