اچھی نوکری چاہیے تو یہ کام کرنا پڑے گا-- بنوں کا نوجوان ماسٹرز کی ڈگری اور مختلف ڈپلومہ سرٹیفیکیٹ رکھنے کے باوجود ماہانہ 7 ہزار کمانے پر مجبور کیوں؟ دکھ بھری داستان

image
 
مثل مشہور ہے کہ علم کسی کی میراث نہیں، جہاں سے بھی ملے حاصل کرلینا چاہیے۔ یہ مثل صادق آتی ہے 35 سالہ شہباز خان وزیر پر جو آٹھ عدد ماسٹرز ڈگریز کے علاوہ بے شمار ڈپلوما کی سند رکھتے ہیں۔
 
شہاز خان کا تعلق شمالی وزیرستان کی تحصیل شیوا سے ہے لیکن اپنی ذاتی پسند کی بناء پر وہ کئی سالوں سے بنوں میں مقیم ہیں۔ شہباز خان وزیر کا کہنا ہے کہ انھوں نے ابتدائی تعلیم موسیٰ خان جانی خیل کے گورنمنٹ پرائمری اسکول سے حاصل کی اس کے بعد گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول، غوری والا سے میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ دینی تعلیم کا بھی شوق تھا اس لئے 2003 میں قرآنی قراعت کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد 2006 میں حفظ قرآن اور شہادت العلمیہ کی سند حاصل کی۔ دینی اور دنیاوی تعلیم کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے بنوں بورڈ سے 2009 میں ایف اے کرنے کے بعد 2011میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔ گریجویشن کے بعد مذید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا سفر جاری رکھتے ہوئے 2013میں شہباز نے بنوں یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے کیا پھر 2015 میں ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونیورسٹی سے پشتو میں ایم اے کیا ۔ 2016 میں بنوں یونیورسٹی سے انگریزی میں اور 2017 میں تاریخ، اس کے علاوہ حال ہی میں اکنامکس میں ایم اے کے علاوہ ایم ایس سی بھی کیا ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایجوکیشن میں بھی ماسٹرز کیا ہوا ہے۔
 
image
 
ڈپلوما کی طویل فہرست
8 ماسٹرز ڈگریز کے علاوہ وزیر نے مختلف اداروں سے بہت سارے ڈپلوما بھی کررکھے ہیں جن میں2008 میں بنوں بورڈ سے عربی آنرز (مولوی فاضل)، 2009 میں کرّم پولی ٹیکنک کالج ٹاؤنشپ بنوں سے لینڈ سروئیر کورس، چھ ماہ کے کمپیوٹر کورسز، انگلش ڈپلومہ میں ڈی بی ایل اور تین کورسز اور ٹائپنگ سرٹیفیکیٹ کورسز شامل ہیں۔
 
ان تھک محنت اور جدوجہد
ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شہباز خان وزیر کہتے ہیں کے تعلیم حاصل کرنے کے لئے انھوں نے انتھک محنت کی۔ آج بھی وہ صبح میں طلباء کو پڑھا کر 4000 اور رات میں دکانوں کی چوکیداری سے 3000 روپے ہی کما پاتے ہیں جبکہ ان کے مکان کا کرایہ ہی 9000 ہے اور دیگر گھریلو اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ اس طرح اتنی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہی ان کے معاشی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
 
image
 
شہباز خان وزیر کے پاس کئی نجی کمپنیز میں کام کرنے کا تجربہ ہے اور وہ مختلف کمپنیز میں ملازمت کے لئے درخواست ھی دے چکے ہیں یہاں تک کہ وہ چپراسی کی نوکری کے لئے بھی کئی بار کوشش کرچکے ہیں لیکن انھیں ابھی تک کوئی نوکری نہیں ملی ہے۔ شہباز خان وزیر کہتے ہیں کہ
 
“لوگ آپ کو نوکری دینے کے لئے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو ، آپ کو نوکری مل جائے گی ورنہ ، آپ ایسا نہیں کرسکتے ہیں۔ مجھ سے ابھی بھی ایک نچلے درجے کی نوکری کے لئے چار لاکھ روپے مانگے جارہے ہیں ، لیکن میرے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے“
YOU MAY ALSO LIKE: