اس بات کو طلابُ العلم کو سمجھنا چاہيے كہ صرف خلافت کی
صدائیں لگائیں یہ منہج السلف نہیں ہے! نہ اس بات کی ہر وقت دعائيں کرنی
چاہيں. بلکہ دعا تو توحید کے عام ہونے اور ہر قسم کے شرک سے بچنے کے فہم کو
عام لوگوں تک بار بار تکرار اور علم کے ساتھ پہنچانے کی کرنی چاہے. ہوتا یہ
ہے کے کئی دین کے طلابُ العلم لوگ زیادہ وقت تکفیری یا پھر اگر تکفیری نہیں
تو پھر خلافت خلافت کرنے والے احباب کی مجالس میں گزارتے ہیں. پھر یہ باتیں
ان کے دل اور دماغ میں سرایت کر جاتی ہیں. اور اصل کی طرف نہ دعوت کرتے ہیں
نہ ہی ان کا رجہان اس طرف ہوتا ہے اور نہ ہی اس طرف پیش قدمی کے لئے دعاء
کرتے ہیں.
یہ باتیں صرف میرا فہم نہیں ہے، بلکہ یہ باتیں آپ سورة نور: ٢٤ آيت: ٥٥ میں
پڑھ سکتے ہیں. کہ کس طرح الله تعالى بھی امّت کو توحید کی دعوت کے عام کرنے
اور شرک سے بچنے کی آگاہی اختیار کرنے کا فرما رہا ہے.
كیوں کہ شیخ کے غلط فہم کا ادب سے انکار کرنا اور اس کی غلط بات اور غلط
فہم کو بار بار لوگوں میں رائج نہ کرنا اور دلائل سے اس کا رد کرنا اور اس
کے فہم کی ترویج نہ کرنا، یہ فہم تو کم ہی لوگوں میں ہوتا ہے. الله ہمیں
سوچ اور سمجھ کا فہم عطاء فرمائے، اور شیخ پرستى کے فتنہ سے بھی بچائے،
اللهم امین. كیوں کہ جب شیخ ہی اس خلافت کے غلط فہم میں مبتلا ہوگا تو اس
کا طالبُ العلم کہاں صحیح فہم اپنا سکتا ہے۔ |