آج کل ہر شعبہ ِ زندگی میں دنیاوی لالچ حسد اور بغض نے
ڈیرے ڈال کر بہروپیئے پیدا کر دیئے ہیں۔ اصل اور نقل کی پہچان اگر ناممکن
نہیں تو مشکل ضرور ہوگئی ہے۔ جعلی ، نقلی اور ڈبہ پیر، ٹھاہ ٹھاہ شاہ ،
کارتوس پیر وغیرہ سے کسی نہ کسی صورت میں واسطہ ضرور پڑتا ہے۔
حقیقت میں پیر ، مرشد یا ولی اﷲ وہ ہی لوگ ہوسکتے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کی
توحید اور نبی کریم ﷺ کی رسلالت کا عملی نمونہ ہو ۔یعنی جو شریعت کا پابند
نہیں وہ کچھ بھی ہو جائے اﷲ کا ولی پیر یا مرشد نہیں ہو سکتا کیونکہ اﷲ کا
ولی مرشد یا پیر ہونے کے لئے حقیقی مومن ہونا لازمی ہے اور مومن وہ ہی ہے
جو خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی شریعت کا مکمل پابند ہو۔آج ایک ایسی شخصیت
کا مختصر سا تعارف پیشِ خدمت ہے ۔ میری مراد پیر محمد اورنگ زیب بادشاہ
قاسمیؒ ہے ۔ اور یہ تعارف آپ کا پہنچانے میں اپنے پیر بھائی میاں فدا حسین
قاسمی خادم دربار عالیہ موہڑہ شریف کا مشکور ہوں جنہوں نے میری رہنمائی اور
مدد فرمائی ۔ جی بات ہو رہی تھی
مر د ِ قلندر حضرت پیر محمد اورنگ زیب بادشاہ قاسمی ؒآپ سلسلہء نقشبندیہ کے
عظیم بزرگ خواجہ محمد قاسم صادق موہڑوی کے پڑپوتے ہیں۔ آپ کے آباؤاجداد
ایران کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے ایران صوبہ کیان سے ہندوستان میں
تشریف لائے تھے۔پیر اورنگ زیب بادشاہ قاسمیؒ بن پیر آفتاب احمد قاسمی ؒبن
پیر محمد زاہد خان صاحب ؒبن خواجہ محمد قاسم صادق موہڑویؒ ہے
آپ کو مرد قلندر اور مخدوم طریقت اور شاہین موہڑہ شریف سے دنیا جانتی ہے
اور آپ کے والد محترم رہبرِ شریعت پیر آفتاب قاسمی ؒ کی طرف سے یہ عطا ہونے
والا لقب مخدوم طریقت ہے
مر د ِ قلندر حضرت پیر محمد اورنگ زیب بادشاہ قاسمی ؒ آپ کی ولادت غوث
الامت خواجہ خواجگان حضرت باباجی محمد قاسم صادق بانی موہڑہ شریف کے
خانوادے امام العارفین حضرت پیر آفتاب احمد قاسمی صبغتہ اﷲ رحمتہ اﷲ علیہ
کے گھر میں 1955ء میں ہوئی بچپن سے ہی آپ انتہائی سادہ لو اور مہربان دل
تھے اﷲ تعالیٰ نے آپکو مثالی قوتوں سے نوازہ تھا انتہائی خوبصورت اور عمدہ
تعلیم ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے ہی گھر سے حاصل کی اور اپنے دادا پیر خان
صاحب رحمتہ اﷲ علیہ کی صحبت پائی اور علم و عرفان کی دولت حاصل کی اسی طرح
ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے قریبی سکول میں حاصل کرنے کے بعد آپ جہلم
تشریف لائے اور جہلم اسلامیہ ہائی سکول میں بھی تعلیم حاصل کی اور ایک عرصہ
تک جہلم قیام پذیر رہے۔ دنیاوی تعلیم کے بعد آپ موہڑہ شریف اپنے دادا آمین
الامت خواجہ پیر محمد زاہد خان صاحب رحمتہ اﷲ علیکی خدمت کرنا شروع کر دی
پیر خان صاحب نے بہت توجہ کی اور آپ کو لنگر کی ڈیوٹی پر معمور فرما دیا
اور آپ نے 25 سال اپنے دادا کی موجودگی میں لنگر کے انتظام کو اعلی طریقہ
کار سے چلایا ۔انتہائی خوبرو شکل اور عمدہ ترین جسامت کے مالک تھے ۔موہڑہ
شریف کے تمام تعمیراتی کاموں میں اپنے دادا پیر خان صاحب کی اجازت سے کام
کیا اور تمام معماروں کی سرپرستی فرمائی مسجد و مزار مہمان خانوں کی تعمیر
خود کروائی اور دربار عالیہ موہڑہ شریف میں موجود قاسمیہ زاہدیہ فری ہسپتال
جو کہ ایک عرصہ سے لاکھوں لوگوں کا فری چیک اپ اور ادویات مہیا کرنے کا سبب
کا اسکی بلڈنگ کا سارا کام 1999 سے لیکر 2003 تک آپ کی سرپرستی میں ہوا
بچپن ہی سے اعلی حضرت پیر خان صاحب کو مرد قلندر پیر اورنگ زیب بادشاہ سے
اتنی گہری الفت تھی کہ ہر کام کے لئے آپ انہی سے مشورہ کرتے ہر کام کے لئے
فرماتے اورنگ زیب شہزادے کو بلا لاؤ
جو کوئی اجازت کے لئے جاتا فرماتے کہ جاؤ اگر شہزادہ کہے تو چلے جانا نہیں
تو وہ کہے وہ ماننا۔اعلی حضرت نے فرمایا شہزادے باباجی قاسم نے جو خیرات
میری جھولی میں ڈالی تھی وہ میں تمہاری جھولی میں ڈالتا ہوں
مرد قلندر مخدوم طریقت حضرت پیر محمد اورنگ زیب بادشاہ قاسمی مدظلہ العالی
۔اسی محبت و پیار کا درس دے رہے ہیں الحمدﷲ دنیا کے کونے کونے میں ذکر خدا
محبت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا پیغام پہنچا رہے ہیں یہ خدا مست عظیم ترین
انسان نرم دل اور مخلوق کا احساس رکھنے والے لوگ ہیں الحمدﷲ راقم کو خود
عرصہ 14 سال خدمت گزاری کا شرف حاصل ہوا بس مخلوق خدا کو اﷲ کی طرف گامزن
کرتے دیکھا ہے اور ہر شخص کو ایک نظر سے دیکھنے والا دیکھا ہے وہی دادا
والا انداز وہی گفتگو وہی لہجہ بس یوں لگتا ہے کہ پیر خان صاحب خود جلوہ
افروز ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذِکر ہے کہ مر د ِ قلندر حضرت پیر محمد اورنگ
زیب بادشاہ قاسمی ؒ کے ایک کے ایک صاحبزادے ہیں پیر زادہ محمد عمر زیب
بادشاہ قاسمیؒ الحمدﷲ وہ بھی اپنے والد محترم کے ساتھ ہی سلسلہ کی ترویج و
اشاعت میں مصروف عمل ہیں اور بندہ ناچیز کو شرفِ دیدار کا موقع ملا تو وہ
روحانیت اور شریعت کی عملی شکل نظر آئی۔ دعا ہے اﷲ تعالیٰ ایسے عظیم پیر ،
مرشد اور ولی اﷲ کا سایہ ہم پر اور اسلامی جموریہ پاکستان پر قائم دائم
رکھے آمین اور بہروپیئے پیروں مرشدوں سے امت مسلمہ کو بچائے آمین
|