محبت :حیات انسانی کی سب سے معتبر علامتہے۔ اللہ تبارک و
تعالیٰ کی زندہ و جاوید ہستی مبتب کرتی ہے۔ارشاد ربانی ہے :’’(اے رسول!
میری محبت کے دعویداروں سے) کہہ دو کہ اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے
ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا‘‘۔ اس آیت سے پتہ
چلتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے ان بندوں سے محبت کرتا جو اس کی محبت
میں نبی اکرمﷺ کی اتباع کرتے ہیں ۔ اللہ کے علاوہ انسان نہ اس کے بندوں
،دیگر جانداروں اور بے جان چیزوں سے تک محبت کرتا ہے ۔ ارشادِ حق ہے:’’(اے
نبی مکرم!) آپ فرما دیں: اگر تمہارے باپ (دادا) اور تمہارے بیٹے (بیٹیاں)
اور تمہارے بھائی (بہنیں) اور تمہاری بیویاں اور تمہارے (دیگر) رشتہ دار
اور تمہارے اموال جو تم نے (محنت سے) کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے
نقصان سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہارے
نزدیک اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں
تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکمِ (عذاب) لے آئے، اور اللہ
نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا‘‘۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ساری محبتیں
اگر اللہ اور اس کے رسول کا تابع ہوں نیز راہِ خدا میں جہاد سےرکاوٹ نہ ہوں
تو حرج نہیں ہے۔
کمزور بنیاد پر باہمی محبت عارضی ہوتی ہےلیکن پائیدار بنیاد اس کو دوام عطا
کرتی ہے ۔ اس بابت حدیث میں آتا ہے کہ :ایک آدمی کسی دوسری بستی کی طرف
اپنے کسی بھائی کی زیارت کے لیے نکلا تو اللہ نے اس کے راستے میں حفاظت کے
لیے ایک فرشتہ بٹھا دیا، جو اُس کا انتظار کرتا رہا، جب وہ شخص اس کے پاس
سے گزرا تو فرشتے نے پوچھا: تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے جواب دیا: اس بستی
میں میرا بھائی رہتا ہے اس کے پاس جا رہا ہوں۔ فرشتے نے پوچھا: کیا اس کا
تم پر کوئی احسان ہے جس کے سبب اس کا بدلہ اتارنے کی خاطر تم یہ زحمت اٹھا
رہے ہو ؟ اس نے کہا: نہیں، صرف اس لیے جا رہا ہوں کہ’’میں اس سے اللہ کے
لیے محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا: میں تیری طرف اللہ کا فرستادہ ہوں۔ اللہ
بھی تجھ سے محبت کرتا ہے جیسے تو اس سے صرف اللہ کے لیے محبت کرتا ہے۔‘‘
اللہ کے لیے اس کے بندوں سے محبت کرنے والوں کے لیے اس حدیث میں بہت بڑی
بشارت ہے۔
ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ کوئی اورشخص وہاں سے گزرا، پاس
بیٹھے ہوئے آدمی نے کہا: اللہ کے رسولؐ! میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں۔ نبی
ﷺ نے پوچھا: کیا تو نے اسے بتایا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ ؐنے فرمایا: اسے
بتا دو، چنانچہ وہ شخص (تیزی سے) اس کے پاس گیا اور اس سےبولا’’میں تجھ سے
اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں۔ مخاطب نے جواب دیا ’’ اللہ تجھ سے محبت کرے جس
کے لیے تو نے مجھ سے محبت کی۔‘‘وہ شخص جواب میں اگر کہہ دیتا کہ میں بھی
تجھ سے محبت کرتا ہوں تو کافی تھا لیکن اس نے نہات اعلیٰ و ارفع دعا دی کہ
اس کے عوض اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرے ۔ ایک اور حدیث میں آپ ؐ نے فرمایا
:’’ جب آدمی اپنے بھائی سے محبت کرے تو اسے چاہئے کہ اسے بتلا دے کہ وہ اس
سے محبت کرتا ہے۔‘‘
دمشق میں ایک نوجوان نے حضرت معاذ بن جبل ؓ سے کہا ’’اللہ کی قسم! میں آپ
سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں، انہوں نےپوچھا: کیا واقعی؟ اس نے کہا: ہاں
اللہ کی قسم! پس انہوں نے فرمایا: خوش ہو جاؤ، کیونکہ میں نے رسول ﷺکو
فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان کی خاطرمیری محبت واجب ہو
گئی ہےجو میرے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں اور میرے لیے ایک دوسرے کی ہم
نشینی کرتے ہیں اور میرے لیے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور میرے لیے
ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔‘‘حدیثِ قدسی ہے:’’اللہ قیامت کے دن فرمائے گا:
میری عظمت و جلالت کے لیے باہم محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے
سائے میں جگہ دوں گا، جس دن میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا۔‘‘
اسی سے میری محبت کی شام ہے رنگیں
میری سحر کی اذاں لا الہ الااللہ
|