علامہ فضل حق کے فرزند علام عبدالحق خیرآبادی کی وصیت

علامہ فضل حق خیرآبادی علیہ الرحمۃ کے وصال پر مرزا غالب کے تاثرات

مکتوب غالب بنام شیخ لطیف احمد بلگرامی

کیا لکھوں اور کہوں؟ نورآنکھوں سے جاتا رہا اور دل سے سرور، ہاتھ میں رعشہ طاری ہے، کان سماعت سے عاری ہے۔
عتاب عروساں در آمد بجوش
 صراحی تہی گشت و ساقی خموش

فخرایجاد و تکوین مولانافضل حق ایسا دوست مر جائے۔ غالب نیم مردہ ، نیم جاں رہ جائے۔

مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
 موت آتی ہے پر نہیں آتی
آگے آتی تھی حالِ دل پہ ہنسی
 اب کسی بات پر نہیں آتی

(العاقب، فضل حق و جنگ آزادی نمبر ص ۳۱۳ بحوالہ اردوئے معلی علی گڑھ، دسمبر۱۹۰۷، ص ۳۲)

دوسری سلائیڈ:

مجاہد تحریک آزادی علامہ فضل حق خیرآبادی علیہ الرحمۃ کے فرزند گرامی علامہ عبدالحق خیرآبادی علیہ الرحمۃ کی وصیت:

جب انگریز ہندوستان سے چلے جائیں تو میری قبر پر خبر کر دی جائے۔

چنانچہ ۱۵ اگست ۱۹۴۷ کومولوی سید نجم الحسن رضوی خیرآبادی نے مولانا عبدالحق کے مدفن درگاہ مخدومیہ خیرآبادضلع سیتاپور، اودھ پرایک جم ِغفیر کے ساتھ حاضر ہو کر میلاد شریف کے بعد قبر پر فاتحہ خوانی کی اور اس طرح پورے پچاس سال کے بعد انگریزی سلطنت کے خاتمہ کی خبر سنا کر وصیت پوری کی۔
(مقدمہ زبدۃ الحکمۃ، عبدالشاہد شیروانی، ص ۱۲)
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 440353 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.