|
|
شاہی خاندان ہمیشہ ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے اس
کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شادی بیاہ اور خوشی کا موقع ہو یا موت اور سوگ کی
کیفیت، شاہی محل میں ایسے بہت سے رواجوں کی پابندی کی جاتی ہے جن سے لوگوں
کا اشتیاق بڑھ جاتا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ شاہی خاندان اپنے
رواجوں کا اتنا پابند ہے کہ کسی بھی قسم کی افراتفری میں رواجوں کی پاسداری
کو یقینی بنانے کے لئے خاندان کے 4 معمر افراد کی موت کی پلاننگ ان کی موت
سے کئی سال قبل کی جاچکی ہے۔ شازادہ فلپ جو ملکہ برطانیہ کے شوہر تھے، کی
تدفین پر بھی کئی رواجوں کی پابندی کی جائے گی |
|
1- گن کیرج |
اس رواج سے مراد یہ ہے کہ ایک گھوڑوں والی بگھی
میں تابوت کو مختلف راستوں سے گزار کر تدفین کے لئے لایا جاتا ہے اس کا
مقصد مرحوم کو احترام اور عقیدت پیش کرنا ہوتا ہے تاکہ تمام راستے لوگ مرنے
والے کو خراجِ تحسین پیش کرسکیں۔ گن کیرج فیونرل میں فوجی دستہ ، فوجی بینڈ
آگے اور مرحومین کے رشتے دار احتراماً تابوت کے پیچھے چل رہے ہوتے ہیں۔ |
|
|
2- تابوت کو عوام کے
آخری سلام کے لئے دنوں رکھنا |
شاہی خاندان کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ تابوت کو چرچ میں
کئی دن رکھا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مرحوم کو آخری سلام پیش
کرسکیں۔ ملکہ الزبتھ کی والدہ جو 30 مارچ 2002 کو انتقال کر گئی تھیں انھیں
ویسٹ منسٹر ہال میں تین دن تابوت میں رکھا گیا اس کے علاوہ مرحوم پاپ جان
پال کو بھی موت کے بعد تدفین سے پہلے کئی دن آخری سلام کے لئے تابوت میں
رکھا گیا۔ |
|
|
3- سیاہ لباس سوگ کی
نشانی |
شاہی خاندان کی روایات کے مطابق کسی کی تدفین کے موقع پر
سیاہ لباس پہننا ضروری ہے کیونکہ ان کی رواج کے مطابق یہ رنگ سوگ اور غم کی
علامت ہے۔ سیاہ رنگ کا لباس خاص طور پر ایسے موقعوں کے استعمال کے لئے
علیحدہ رکھا جاتا ہے۔ مرحوم شہزادی ڈیانا کی تدفین کے موقع پر بھی تمام
شاہی خاندان نے سیاہ لباس ہی زیب تن کیا تھا۔ شہزادہ فلپ کی تدفین کے موقع
پر بھی غالب خیال یہی ہے کہ ملکہ الزبتھ اپنے باقی خاندان کے ہمراہ سیاہ
لباس زیب تن کرکے ہی شرکت کریں گی۔ |
|