رمضان المبارک کی اہمیت
(shabbir ibne adil, karaachi)
|
تحریر: شبیر ابن عادل رمضان اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے۔ مسلمانوں کے لیے اس پورے مہینے میں روزے رکھنے فرض ہیں۔ اسی میں ایک رات ایسی ہے جس کو شب قدر کہا جاتا ہے۔ قرآن کے مطابق جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ رمضان کے مہینہ کا آغاز 29 شعبان کو چاند دیکھنے کے بعد اور چاند نظر نہ آنے کی صورت میں 30 شعبان کے بعد ہوتا ہے، اگلا دن پہلا رمضان ہوتا ہے۔ پھر اسی طرح چاند دیکھنے یا دیکھنے پر 29 یا 30 دن پر مکمل ہوتا یے۔ رمضان کے ختم ہونے کے بعد مسلمان عید الفطر مناتے ہیں۔ رمضان کے مہینے کا مسلمانوں کے نزدیک ایک خاص تاریخی مقام ومرتبہ حاصل ہے؛ قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر اسی مہینہ کی شب قدر میں نازل ہوا تھا۔ پھر اسے کے بعد مختلف اوقات میں تھوڑا تھوڑا وحی کی شکل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا، اس کا آغاز غار حرا میں ہوا جہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کی پہلی وحی لیکر آیاآئے اور ان سے کہا: اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ اور یہ قرآن کی نازل ہونے والی پہلی آیت تھی۔ رمضان کے مہینے میں مسلم ممالک اور معاشرہ میں بہت سے دینی شعائر کا اہتمام کیا جاتا ہے، مثلاً: نماز تراویح اور آخری عشرہ میں اعتکاف وغیرہ۔ اسی طرح بہت سے اعمال و رسوم بھی ادا کیے جاتے ہیں، جیسے: افطار کے دسترخوان کا اہتمام اور دوسروں کو افطار کی دعوت وغیرہ۔ اس کے علاوہ بہت سے مظاہر اور روایتی کاموں کا نظم کیا جاتا ہے مثلاً: رمضان میں فانوس، قمقمے سے زیبائش کی جاتی ہے، ماکولات کا روایتی اہتمام خوب کیا جاتا ہے، افطار کے بعد اور سحری میں شیرینی یا میٹھے پکوان کا نظم ہوتا ہے، وغیرہ۔ رمضان نام یہ صرف اسلام کی ایجاد نہیں ہے، بلکہ یہ نام زمانہ جاہلیت میں موجود تھا اور مہینے کے ہی نام کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ مہینوں کے نام ان کے وقوع اور ان کی نوعیت کی وجہ سے رکھتے تھے؛ جیسے ذو الحجہ کا نام: چونکہ اس مہینے میں حج کا موسم ہوتا تھا اس لیے ذو الحجہ نام رکھا گیا۔ اسی طرح ربیع الاول؛ چونکہ نام رکھتے وقت یہ مہینہ ربیع کے موسم میں تھا۔ اسی طرح دیگر مہینوں کی بھی وجہ تسمیہ ہے۔ بہر حال رمضان کی وجہ تسمیہ؛ رمضان یہ عربی زبان کا لفظ ہے، اس کے معنی شدید گرمی کے آتے ہیں، جب اس کا نام رکھا گیا تھا اس وقت سخت گرمی کا موسم تھا اس لیے اس کا نام ہی رمضان رکھ دیا گیا۔ اور یہ نام اس مہینے کے اعتبار سے مسلمانوں کے لیے بہت مناسب ہے، چونکہ روزہ دار کا پیٹ بھوک اور پیاس کی شدت سے بھرا ہوتا ہے۔ اسلام میں رمضان کے مہینہ کی فضیلت و اہمیت سے متعلق بہت سی قرآنی آیات اور احادیث ہیں۔ چونکہ اس مہینے میں اسلام کا ایک رکن ''روزہ'' رکھا جاتا ہے جو اسلام میں انتہائی اجر و ثواب کا کام ہے۔ اس کے علاوہ اس مہینے کی فضیلت میں؛ جنت کے دروازوں کا کھول دیا جانا، جہنم کے دروازوں کا بند کر دیا جانا، اور سرکش شیاطین کو قید کرنا وغیرہ ہے۔ مسلمان اس مہینے میں خاص طور سے گناہوں سے بچتے ہیں اور نیکی و خیرات کے کام کرتے ہیں، ان کے نزدیک یہ عبادات و طاعات کے ذریعہ اللہ کی قربت، جنت کی طلب اور جہنم سے دوری کا مہینہ ہے۔ حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اس مہینے کی پہلی رات میں شیاطین اور سرکش جناتوں کو قید کر لیا جاتا ہے، جہنم کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے، اس کا ایک بھی دروازہ نہیں کھلا رہتا۔ اسی طرح جنت کے سارے دروازوں کو کھول دیا جاتا ہے، اس کا ایک بھی دروازہ بند نہیں رہتا۔ ایک منادی آواز لگاتا ہے: ائے خیر کے طلبگاروں! متوجہ ہو جاؤ! اور ائے شر کے خریداروں! اجتناب کرو! اللہ کی طرف سے جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے، اور یہ عمل ہر رات ہوتا ہے» (ابن ماجہ)۔ رمضان کے مہینے میں اللہ نے ہر مسلمان بالغ پر روزے کو فرض کیا ہے، اسے گناہوں سے مغفرت، ثواب و رضا، دعاؤں کی قبولیت اور اللہ سے تقرب کا مہینہ قرار دیا ہے۔ قرآن میں اللہ کا ارشاد ہے: شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَی وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَن کَانَ مَرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ یُرِیدُ اللّہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوا اللَّہَ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیبُواْ لِی وَلْیُؤْمِنُواْ بِی لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُونَ (ترجمہ: رمضان کے مہینے میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت اور فرقان کی دلیل ہے، جو شخص اس ماہ کو پائے، وہ اس میں روزے رکھے، اور جو بیمار یا مسافر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں (قضا) کرے، اللہ تعالیٰ تمھارے ساتھ آسانی چاہتا ہے، وہ تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔ مدت کو مکمل کرو، اللہ کی ہدایت کے مطابق اللہ کی بڑائی بیان کرو، تاکہ تم شکر گزار بن سکو۔ اور جب میرے بندے مجھے پکارتے ہیں تو میں قریب ہوتا ہوں اور پکارنے والے کی دعا کو قبول کرتا ہوں۔ تو انھیں بھی چاہیے کہ وہ میرے احکامات کو قبول کریں، مجھ پر ایمان رکھیں، تاکہ وہ صحیح راہ پر چل سکیں۔) قرآن مجید رمضان کے مہینے ہی میں سال کی ایک عظیم رات شب قدر میں نازل ہوا ہے، اس کو رات کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے، قرآن میں ہے۔ إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ (ترجمہ؛ ہم نے اس (کتاب) کو شب قدر میں نازل کیا ہے) سورہ دخان میں ہے: إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ إِنَّا کُنَّا مُنذِرِینَ (ترجمہ؛ ہم نے اس کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے، ہم ڈرانے والے ہیں)۔ رمضان کا مہینہ مسلمانوں میں جود و سخا اور احسان و کرم کا مہینہ ہے، مسلمان اس میں قرآن کی خوب تلاوت اورکثرت سے صدقات و خیرات کرتے ہیں، یہ صبر کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے، چونکہ اس میں عبادت کے ساتھ ساتھ روزہ میں صبر کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، مسلمان اپنی خواہشات اور شہوات کو قابو کر کے خدا کے اس فریضہ پر صبر کرتے ہیں، صبر کا بدلہ جنت سمجھا جاتا ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے: قُلْ یَا عِبَادِ الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا رَبَّکُمْ لِلَّذِینَ أَحْسَنُوا فِی ہَذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃٌ وَأَرْضُ اللَّہِ وَاسِعَۃٌ إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُونَ أَجْرَہُم بِغَیْرِ حِسَابٍ (ترجمہ؛ کہہ دیجیے میرے مومن بندوں اپنے رب سے تقوی کرو، جو لوگ اس دنیا میں بھلائی لیے ان کے لیے بھلائی ہوگی، اللہ کی زمین بہت وسیع ہے، اور بلا شبہ صبر کرنے والوں کو ان کا بدلہ بلا حساب پورا پورا دیا جائے گا)۔ مسلمانوں پر پہلی مرتبہ سنہ 2ھ (624ء) کو روزہ فرض کیا گیا، مسلمان روزہ کو صرف رسمی عبارت نہیں سمجھتے ہیں، بلکہ اسے اللہ سے تقوی کا ایک بڑا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں مکہ میں قحط سالی سے بچنے اور گناہوں سے کفارہ کے لیے دسویں محرم کو روزہ رکھا جاتا تھا۔ قیام رمضان (تراویح) یہ رمضان کی ایک خاص اضافی نماز ہے، جسے مسلمان بطور نفل اور سنت کے ادا کرتے ہیں، اس کا وقت عشا کی نماز کے بعد سے سحر تک ہوتا ہے۔ دو دو رکعت پر سلام پھیر کر مکمل کی جاتی ہے، پھر اخیر میں وتر کی نماز بھی رمضان میں جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔ تراویح کی نماز میں قرآن مجید مکمل پڑھنے اور سننے کو اہمیت دی جاتی ہے، عالم اسلام میں اس نماز کے بعد خصوصی دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔رسول اکرم ﷺ ثابت نہیں ہے، البتہ تین دن آپ نے اس کا اہتمام کیا تھا پھر لوگوں کو الگ الگ پڑھنے کا حکم دے دیا تھا کہ کہیں فرض نہ ہو جائے۔ پھر خلیفہ راشد دوم حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں لوگوں کو جماعت پر جمع کیا۔ رمضان کے اہم واقعات: یکم رمضان: پیدائش حضرت غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی ؓ 2رمضان المبارک: حضرت موسیٰ پر تورات نازل ہوئی رمضان: وفات حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا ؓ 3 10رمضان: وفات ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ، رسول اللہؐ کی پہلی زوجہ 10رمضان: یوم باب الاسلام 12رمضان: حضرت عیسیٰ ؑ پر انجیل نازل ہوئی 13رمضان: پیدائش ابو الفرج ابن جوزی، فقیہ، مؤرخ، واعظ اور 250 سے زائد کتابوں کے مصنف (510ھ) 13رمضان: پیدائش ابو الحسن سری سقطی مشہور صوفی، (155ھ) 14رمضان: پیدائش محمد نفس الزکیہ 15رمضان: پیداِئش حضرت حسن بن علیؓ۔ 15رمضان: پیدائش فیض احمد اویسی پاکستانی سنی عالم، مفسر، شارح حدیث، مفتی 4 ہزار سے زائد کتب و رسائل کے مصنف (1351ھ) 16رمضان: وفات قاضی خان مشہور فتاوی قاضی خان کے مؤلف 17رمضان: وفات ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا 17رمضان: غزوہ بدر 17رمضان: پیدائش امام علی رضا (148ھ) 18رمضان: حضرت داودؑ پر زبور (پالم) نازل ہوئی۔ 18رمضان: پیدائش ممتاز ہندوستانی صوفی آل محمد ماہروی برکاتی (1164ھ) 18رمضان: پیدائش ریحان رضا خان، بانی رصوع برقی پریس، شیخ الحدیث (1325ھ) 19رمضان: دشمن نے امیر المنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ پر تلوار سے وار کیا، وہ شدید زخمی ہوئے۔ 20رمضان: فتح مکہ 21رمضان: ہر سال اعتکاف شروع ہوتا ہے 21رمضان: حضرت علی کرم اللہ وجہ تلوار کی زخموں کی تاب نہ لاسکے اور رحلت کر گئے۔ 22رمضان: پیدائش محمد بن ماجہ صحاح ستہ کی کتاب سنن ابن ماجہ کے مؤلف۔ (209ھ) 22رمضان: پیدائش حسن رضا خان، مشہور نعت گو امام احمد رضا خان کے بھائی (1276ھ) 27رمضان: نزول قرآن 27رمضان: لیلۃ القدر 27رمضان: پاکستان کا قیام 28رمضان: وفات محمد خلیل خان برکاتی مشہور سنی عالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|