آسٹیوآرتھرائیٹس کیا ہے ، کیوں ہوتا ہے اور اس کا علاج


کچھ درد، کچھ تکلیفیں ایسی بھی ہوتی ہیں جب درد و بال بن جاتا ہے اور خاص طو پر ایسا درد کہ جس کی وجہ سے زندگی پھولوں کی سیج سے کانٹوں کے بستر میں بدل جائے۔ اور ایسا اس وقت اکثر ہوتا ہے ب ہماری پور پور اور جوڑ جوڑ میں درد شروع ہو جائے۔
جی ہاں، آج ہم بات کریں گے جوڑوں کے درد کی جس کی سب سے عام وجہ ہے آسٹیو آرتھرائیٹس۔یعنی۔۔۔ آسان اور سلیس زبان میں جوڑوں کی سوزش اور ورم۔
یوں تو آرتھرائیٹس کا مرض کئی طرح کا ہو سکتا ہے لیکن ہمارے معاشرے میں، خصوصا ً پاکستان میں دو طرح کا آرتھرائیٹس سب زیادہ پایا جاتا ہے۔

کچھ درد، کچھ تکلیفیں ایسی بھی ہوتی ہیں جب درد و بال بن جاتا ہے اور خاص طو پر ایسا درد کہ جس کی وجہ سے زندگی پھولوں کی سیج سے کانٹوں کے بستر میں بدل جائے۔ اور ایسا اس وقت اکثر ہوتا ہے ب ہماری پور پور اور جوڑ جوڑ میں درد شروع ہو جائے۔
جی ہاں، آج ہم بات کریں گے جوڑوں کے درد کی جس کی سب سے عام وجہ ہے آسٹیو آرتھرائیٹس۔یعنی۔۔۔ آسان اور سلیس زبان میں جوڑوں کی سوزش اور ورم۔
یوں تو آرتھرائیٹس کا مرض کئی طرح کا ہو سکتا ہے لیکن ہمارے معاشرے میں، خصوصا ً پاکستان میں دو طرح کا آرتھرائیٹس سب زیادہ پایا جاتا ہے۔

۱۔ آسٹیو آرتھرائیٹس (جسے عام طور پر جوڑوں کا مرض کہا جاتا ہے)
۲۔ رہیومیٹوائڈ آرتھرائیٹس (جسے اردو میں جوڑوں کا پتھرانا بھی کہتے ہیں)

یہاں یہ یاد رہے کہ جب ہم عام طور پر کسی کو کہتے ہیں کہ فلاں کو جوڑوں کی پرانی بیماری یا مرض ہے، تو زیادہ تر اس سے مراد آسٹیو آرتھرائیٹس ہی ہوتا ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں آرتھرائیٹس کی سب سے زیادہ پائی جانے والی، یعنی کامن قسم ہے۔
آسٹیو آرتھرائیٹس ایک وئیر اینڈ ٹیئر والی بیماری ہے یعنی جس طرح گاڑی کو بار بار نا ہموار راستوں پر سے گزارنے کی وجہ سے اس کے شاک ایبزاربر، اس کے سسپنشن گھس جاتے ہیں، ختم ہو جاتے ہیں، بالکل اسی طرح عمر کے ساتھ ساتھ، ہمارے جوڑوں کے سسپنشن جنھیں آپ کرّی ہڈی یا انگریزی میں کارٹیلیج بھی کہتے ہیں، وہ بھی آہستہ آہستہ پرانی ہو کر ختم ہو جاتی ہے۔ نتیجے کے طور پر ہماری ہڈیاں، ہمارے جوڑوں کے مقام پر آپس میں رگڑکھانے لگتی ہیں، سو ہمارے جوڑوں سے ٓاواز آنی شروع ہوتی ہے، ہمیں حرکت میں تکلیف ہوتی ہے، اور یہی تکلیف آٓگے بڑھ کر جوڑوں کے ورم اور سوزش میں بد ل جاتی ہے جسے ہم آسٹیو آرتھرائیٹس کا نام دیتے ہیں۔

اب سوال ہے یہ کہ کون سے لوگ اس کے زیادہ رسک پر ہوتے ہیں؟
یہ بیماری عمر کے ساتھ ساتھ زیادہ ہوتی ہے چنانچہ وہ لوگ اس کے زیادہ رسک پر ہوتے ہیں جن کا وزن زیادہ ہو، یا وہ موٹاپے کا شکار ہوں ۔
اس کے علاوہ: عمرکے سا تھ اوسٹیوآرتھرائیٹس کا خطرہ بڑھتا ہے اور یہ بیماری چالیس سال کے بعد بہت زیادہ عام پائی جاتی ہے۔
اسی طرح خواتین مردوں کے مقابلے میں اوسٹیوآرتھرائیٹس کے زیادہ رسک پر ہوتی ہیں۔، بلکہ دوگنے رسک پر ہوتی ہیں۔ یعنی خواتین میں آسٹیو ہونے کا چانس مردوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہوتا ہے
اور پھر اگر آپ کے خاندان میں کسی فردکواوسٹیوآرتھرائیٹس (جوڑوں کا مرض) ہے تو آپکواوسٹیوآرتھرائیٹس ہونے کا امکان زیادہ ہے یعنی فیملی ہسٹری بھی ایک رسک ہے۔
اسی طرح اگر آپ کی طرز ِ زندگی میں حرکت اور ورزش زیادہ شامل نہیں اور آپ اپنا زیادہ وقت لیٹ کر یا بیٹھ کر گزارتے ہیں، تب بھی آپ اس مرض کے زیادہ رسک پر ہیں۔


ہمارے جسم کے کون سے مقامات یا جوڑ ہیں جو۔ آسٹیو آرتھرائیٹس سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں؟
آسٹیو آرتھرائیٹس سب سے زیادہ ہمارے گھٹنوں، ہاتھوں کی انگلیوں، کندھوں، کولہوں اور پیروں کو متاثر کرتا ہے۔

اب آتے ہیں۔ آسٹیو آرتھرائیٹس کی علامات کی طرف:
آسٹیو آرتھرائیٹس کی علامات میں جوڑوں میں درد جو عام طور پر رات میں زیادہ بڑ ھ جاتا ہے۔
جھکنے میں، ورزش کے دوران، سیڑھیاں چڑھنے میں رکاوٹ اور دقت
آرام کرنے کے بعد جوڑوں میں سختی
ہاتھوں اور پیروں کے جوڑوں کے اوپر چھوٹے چھوٹے گٹھے بھی بن جاتے ہیں۔
جوڑوں کے اوپر موجود جلد ہلکی گرم بھی ہو جاتی ہے، اور جوڑوں پر ہاتھ رکھنے سے بھی تکلیف ہوتی ہے۔
سو یہ وہ علامات ہیں جن سے، اور مریض کی کیس ہسٹری کی مدد سے ڈاکٹر یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ آٓپ کو کیا واقعی اوسٹیوآرتھرائیٹس ہے۔ اور اگر ہے تو پھر کون سی قسم کا ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ کنفرم تشخیص ڈاکٹر بھی کچھ بلڈ ٹیسٹ اور ایکس رے کروانے کے بعد ہی کرتے ہیں۔

ڈاکٹر اکثر ”نی ری پلیسمنٹ“ یعنی گھٹنے بدلوانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کیا یہ علاج مناسب ہے؟
جی آج کل یہ طریقہ علاج بہت تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ بنیادی طور پر سرجن کے پاس آرتھرائیٹس کے مسئلے کے حل کے لئے کم از کم تین سے چار طریقے ہوتے ہیں، دواؤں یعنی میڈیکل ٹریٹمنٹ کے علاوہ۔ جیسے آپ اپنے جوڑوں کی سطحیں ہموار کرنے، یا کرکری ہڈی کو بحال کرنے (جس کو آرتھرواسکوپی کہا جاتا ہے) کے لئے جراحت کرواسکتے ہیں۔
اور اس کے علاوہ آپ اپنے پورے جوڑ کو تبدیل کرنے کے لئے بھی سرجری کروا سکتے ہیں اور اس کو ہی نی ری پلیسمنٹ کہا جاتا ہے۔ کولہے اور گھٹنے کے جوڑوں کو تبدیل کرنے کے لئے عام طور پر آرتھروپلاسٹی کا استعمال ہوتا ہے۔ آپ کا سرجن آپ کے متاثرہ جوڑ کو نکال دے گا اور اس کی جگہ پر خصوصی پلاسٹک اور میٹل سے بنے ہوئے مصنوعی جوڑ (پروستھیسس) لگائے گا۔ تیسرا طریقہ ہوتا ہے آٓرتھرو ڈیسس یعنی آپ اپنے جوڑ کو اس کی جگہ پر لانے کے لئے جراحت کرواسکتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے اگر آپ آرتھروپلاسٹی نہیں کرواسکتے ہیں تو، آپ کا سرجن آرتھوڈیسس آپریشن کا مشورہ دے سکتا ہے، جو آپ کے جوڑ کو اس کی مستقل جگہ پر بٹھا دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے جوڑ قدرے مضبوط ہوجائیں گے اور ان میں درد کم ہوگا، حالانکہ اس کو مزید حرکت نہیں دے پائیں گے۔


کیا آارتھرائیٹس کا علاج گھر پر بھی ہو سکتا ہے؟
جی بالکل۔گھر پر علاج میں ہم دو زاویوں پر خاص توجہ دیتے ہیں، ایک تو حرکت، یعنی ورزش، مساج وغیرہ اور دوسرے خوراک۔
پہلے بات کر لیتے ہیں ورزش کی۔
ٓآرتھرائیٹس کا علاج کرنے میں ورزش بہت ہی اہم ہے۔ مستقل ورزش نہ صرف آپ کو فعّال اور متحرک رکھے گی، بلکہ یہ آپ کے عضلات کو مستحکم رکھنے اور آپ کے جوڑوں کو مضبوطی عطا کرنے میں معاون
ہوگی۔آپ کا ڈاکٹر،یا فزیوتھراپسٹ آپکیلئے ورزش کا منصوبہ دستیاب کراسکتا ہے۔اسی طرح اگر آپ کا وزن زیادہ ہے یا آپ موٹے ہیں تو ورزش کرکے اور صحت بخش غذاؤں کے ساتھ کوشش کریں۔ وزن زیادہ ہونے یا موٹے ہونے کی وجہ سے آپ کے جوڑوں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے اور آپ کا مرض بگڑ بھی سکتا ہے۔ ٓٓ زیادہ بگڑ سکتا ہے۔

برتنوں کو ہاتھ سے دھونا بہت مفید ہے۔
اگر تو کسی کے ہاتھوں کے جوڑوں میں تکلیف ہے تو یہ سننے میں تو عجیب لگے گا مگر ہر باورچی خانے میں کیے جانے والا یہ عام سا کام درحقیقت اس تکلیف میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔ سب سے پہلے تو اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو دیں تاکہ پٹھوں اور جوڑوں کو سکون ملے اور ان کی اکڑن کم ہو۔ اس کے بعد برتن دھولیں۔

جوڑوں کو گرم ٹھنڈے کا ٹریٹمنٹ دینا
آپ کو اس کے لیے دو پلاسٹک کے ڈبوں کی ضرورت ہوگی، ایک میں ٹھنڈا پانی اور کچھ آئس کیوبس بھردیں جبکہ دوسرے میں ایسا گرم پانی ہو جس کا درجہ حرارت آپ چھونے پر برداشت کرسکیں۔ پہلے اپنے تکلیف دہ جوڑوں ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں ایک منٹ کے لیے ڈبو دیں اور اس کے بعد تیسسیکنڈ تک گرم پانی والے ڈبے میں متاثرہ جگہ کو ڈبو دیں۔ اسی طرح ڈبوں کو پندرہ منٹ تک بدلتے رہیں، مگر ہر ڈبے میں تیس سیکنڈ تک ہی متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں تاہم آخر میں اس کا اختتام ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں تکلیف میں مبتلا جگہ کو ڈبو کر کریں۔

ننگے پاوں چہل قدمی
کسی گھاس والے مقام پر ننگے پاو و چہل قدمی میں گھٹوں کے درد میں بارہ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضائمیں کچھ دیر تک ننگے پاوں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباؤمزید بڑھ جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، نیم گرم پانی میں نمک ڈال کر نہانے والے ٹب میں کچھ دیر بیٹھیں، وزن اٹھانے سے اور سیڑھیاں چڑھنے سے پرہیز کریں، رات میں صحیح زاویے میں سوئیں، مناسب آرام کریں۔ سورج کی روشنی لینا اور نیم گرم زیتون کے تیل سے جوڑوں کا مساج بھی مفید ہو سکتا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھر میں متحرک رہیں اور ہلکی پھلکی فزیوتھراپی کرتے رہیں۔فزیو تھراپی سے پہلے انگڑائی لے کر اپنے پٹھوں کو اچھی طرح متحرک کر لیں۔ وارم اپ ضرور کریں۔ ہڈیوں کے درد سے پٹھوں کی سوجن اور درد میں کمی لانے کے لیے کسی اچھی سی بام سے مساج کریں۔ موسم سرما میں بہت زیادہ احتیا ط کی جائے، اور گھٹنوں اور جوڑوں پر گرم پٹی یا کوئی گرم کپڑا باندھ کر رکھا جائے۔
سو اس طرح درحقیقت کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیا آپ کے جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr. Syed Ikram
About the Author: Dr. Syed Ikram Read More Articles by Dr. Syed Ikram: 8 Articles with 6334 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.