"بول دو" (معاشرے کی کڑوی حقیقت)

اردو ہماری قومی زبان ہے اس کو بولنے میں شرم نہیں کرنی چاہیے۔اور نہ اس کو بولنے والوں کو حقیر سمجھنا چاہیے۔ ہم سب پاکستانی ہے اور قابلیت کا معیار دوسرے ملکوں کی بھیک میں لی گئی زبان بولنے کو نہیں سمجھنا چاہیے۔ میری نظر میں کسی کی بھی قابلیت کا معیار انگریزی زبان نہیں ہے۔لیکن افسوس ہمارے لوگ انگریزی بولنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور اردو بولنے والوں کو حقیر سمجھتے ہیں۔ اسلامی تعلیم سیکھنا ضروری نہیں سمجھتے لیکن انگریزی سیکھنا خود پر فرض کرلیتے ہیں۔

کوئی بھی زبان حقیر نہیں ہوتی۔میری نظر میں وہ انسان خود کم ظرف کم تر ہے جو کسی بھی زبان بولنے والوں پر ہستا ہے اس کا مزاق اڑاتا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ انگریزی صرف ایک زبان ہے قابلیت نہیں قابلیت کا معیار تو علم ہے اور اہل علم کسی زبان کے محتاج نہیں۔آپ کے خیالات نئی سوچ تحقیقات انگریزی بولنے والے سے کئی گنا وسیع ہوتی ہے اور یہ ہی کسی بھی ملک اداروں اور تنظیموں کی کامیابی کی کنجی ہے۔

ہمارے ملک کی ملٹائنیش کمپنیاں اور پرائیوٹ کمپنیز ویسے تو آلاپ لاپتی رہتی ہے کہ ہم قابلیت کے معیار پر نوجوان نسل کو ملازمت فراہم کرتے ہے لیکن حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے۔سوچ کے بدلنے کی ضرورت ہے ۔ان کو انگریزی زبان سے نکلل کر آگے بڑھ کر کچھ نیا سوچنا چاہیے۔ ہر ایک شخص میں کچھ خاص ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی اس خوبی کو نہ صرف جانا جائے بلکہ اس خوبی کو عملی طور پر سامنے لایا جائے۔

اللہ تعالیٰ کی ذات نے سب کو برابر رکھا ہے تو انسان کون ہوتا ہے جو خود کو دوسرے پر ترجیح دے۔
میرا یہ ماننا ہے کہ کسی کو بھی خود کو کسی سے کسی لحاظ سے بھی کمتر نہیں سمجھنا چاہیے۔کسی کو حق نہ دے کہ وہ آپ کی قابلیت کو غلط پیمانے پر ناپے۔اللہ نے سب میں کچھ نہ کچھ خاص رکھا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ خود کو پہچانے کہ آپ میں وہ خاص کیا ہے۔اور اپنے آپ کو جانچنے کی آپ کی لگن آپ کو کامیابیوں تک ضرور لے کر جائے گی۔آپ کو چاہیے کہ ہر ایک شخص کی قابلیت کو جانے اور اس کو اس کی قابلیت کے مطابق مواقع فراہم کرے۔

دوسروں پر ہسنے والے درحقیقت خود پر ہستے ہیں ۔اگر کوئی بھی شخص کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے نہ کہ اس کی حوصلہ شکنی کریں۔ ایسے انسان کی تو قدر کرنی چاہیے جو اپنے دائرے سے سے نکل کر ایک نئی چیز سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی اس کوشش پر وہ آپ کی داد کا مستحق ہے کہ اس میں لگن ہے کچھ نیا سیکھنے کی کچھ نیا کرنے کی۔کوئی بھی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا ۔

کامیابی اس میں نہیں ہے کہ آپ کس حد تک کامیاب ہوئے آپ کی اصلی کامیابی تو یہ ہے کہ آپ نے کوشش کی کچھ نیا کچھ الگ کرنے کی۔

کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور نہ کسی کی باتوں میں آ کر خود کو کبھی کسی سے کم تر سمجھنا چاہیے آپ خود ہی میں خاص ہے اور ایک دن آپ انشاء اللہ ضرور کامیاب بنے گے۔اور وہ لوگ جو آپ کو کمتر سمجھتے ہیں اور آپ پر ہنستے ہیں آپ کی کامیابی دیکھ کر خود اپنی سوچ پر شرمندہ ہوں گے۔

آپ کو ایسے کسی ادارے تنظیم کا حصہ بننے کی کوئی ضرورت نہیں جو آپ کی صحیح قابلیت کو جان نہیں پاتے۔

کسی کے غلام مت بنے کیونکہ سب برابر ہے اور ہر ایک ایک دوسرے پر منحصر کرتا ہے۔آپ اپنا قیمتی وقت اپنی سوچ اپنے خیالات دے کر اس تنظیم کو کامیابی دلا تے ہیں تو اس لحاظ سے آپ بھی برابر کی شاباش حوصلہ افزائی کے مستحق ہے۔

بس اللّٰہ پاک کی ذات پر کامل توکل رکھے اور اپنے حصے کی محنت کوشش کرتے رہے۔اللّٰہ نے بھی انسان کو صرف کوشش کرنے کا فرمایا ہے نتیجہ آپ کو وہ رب العزت خود دے گا۔تو بس اپنی قابلیت پر یقین رکھے اور کوشش کرتے رہے بس وہ دن انشاء اللہ نزدیک ہے جب کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

تحریر :- ناعمہ صداقت
خیالات:- ناعمہ صداقت
 

Naima Sadaqat
About the Author: Naima Sadaqat Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.