ہم دونوں ان پڑھ ہیں کبھی کالج نہیں گئیں لیکن۔۔۔ کپڑوں کی مشہور ڈیئزائنر جوڑی “ثناء سفیناز“ نے تعلیم نہ ہونے کے باوجود بزنس کیسے کھڑا کیا؟

image
 
لان کی شوقین خواتین ثناء سفیناز سے تو واقف ہی ہوں گی۔ ڈریس ڈئزائنرز کی یہ مشہور جوڑی نہ صرف دس سال کی عمر سے پکی سہیلیاں ہیں بلکہ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ سفیناز، ثناء کی بھابھی بھی ہیں۔
 
بزنس کیسے شروع کیا؟
سفیناز اپنے بزنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ انھوں نے اور ثناء نے یہ سوچ کر بزنس شروع کیا کہ وہ صرف ایک سال یہ تجربہ کرکے دیکھیں گی کہ ان کا بزنس چلتا ہے یا نہیں اور پھر سفیناز کے والد نے انھیں 25000 اور ثناء کے شوہر نے 75000 روپے دیے جو اس زمانے میں بہت بڑی رقم تھی۔
 
image
 
ایک درزی اور ایک کاریگر سے شروعات کی
سفیناز کہتی ہیں کہ جب انھوں نے بزنس شروع کیا تو ان کے پاس ایک درزی اور ایک کاریگر تھا جبکہ اب ان کے پاس پانچ سو کاریگر اور1000سے زائد ملازم ہیں۔ ثناء سفیناز کے آؤٹ لیٹس ملک کے تمام بڑے شہروں میں موجود ہیں۔
 
لوگ ہم پر ترس کھاتے تھے کہ یہ دونوں کام کرتی ہیں
سفیناز اپنے بزنس کے اوائل دنوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ پچیس سال پہلے جب انھوں نے بزنس شروع کیا تو ان کے جاننے والوں میں کوئی بھی کام نہیں کرتا تھا اور لوگ ترس کھاتے تھے کہ یہ دونوں بیچاریاں کام کرتی ہیں۔ لیکن وہ کہتی ہیں کہ اب ہم ان تمام لڑکیوں کے لئے ایک مثال ہیں جن کے پاس کم تعلیم ہے لیکن اگر وہ ٹیلینٹڈ ہیں تو وہ بھی اپنا نام بنا سکتی ہیں کیونکہ بقول ان کے ثناء اور سفیناز دونوں ان پڑھ ہیں اور کبھی کالج نہیں گئیں اس کے باوجود دونوں کامیاب ہیں۔
 
ثناء سفیناز برانڈ نے کپڑوں کی دنیا میں کیا نئی چیزیں متعارف کروائیں
اس بارے میں بات کرتے ہوئے سفیناز نے بتایا کہ انھوں نے ہی پاکستانی لان کو ڈیزائنر لان کے طور پر پیش کیا اور چاہے شیفون دوپٹے کا فیشن ہو یا سادی شلوار یہ تمام جدتیں ان کے برانڈ کی لائی ہوئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے پاکستانی عورت شدید گرمی میں بھی باہر چانے کے لئے پولیسٹر یا ریشمی لباس پہننے پر مجبور تھی لیکن ان کے برانڈ کی وجہ سے خواتین اب ہر قسم کے ایونٹ میں لان پہن سکتی ہیں۔
 
image
 
سفیناز کا تمام خواتین کے لئے پیغام
سفیناز کہتی ہیں کہ وہ اپنی تمام کامیابیوں کا سہرا اپنی والدہ کو دیتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ ہر ماں کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ کام کرنا چاہتی ہیں تو ضرور کریں لیکن پہلی توجہ اپنے بچوں کو دیں اور انھیں کبھی نظر انداز نہ کریں۔
YOU MAY ALSO LIKE: