قُرآن اور ذِکرِ ذُوالقرنین !!{ 1 }

علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !! 🌹🌹🌹

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورةُالکہف ، اٰیت 83 تا 85 ازقلم مولانا اخترکاشمیری
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
یسئلونک
عن ذی القرنین
قل ساتلوا علیکم منہ
ذکرا 83 انا مکنالہ فی الارض
واٰتینٰہ من کلّ شئی سببا 84 فاتبع
سببا 85
اے ھمارے رسُول ! آپ سے آپ کے زمانے کے کُچھ لوگ تو اِس وقت ذُوالقرنین کی شخصیت کے بارے میں پُوچھ رھے ہیں اور کُچھ لوگ اِس کے بعد میں بھی ذُوالقرنین کی شخصیت کے بارے میں پُوچھیں گے اِس لیۓ آپ پہلے تو اِن لوگوں کو یہ بتادیں کہ میں تُم کو ذُوالقرنین کا وہی اَحوال بتاؤں گا جو اللہ کی کتابِ نازلہ میں لکھا ہوا ھے اور اِس وضاحت کے بعد آپ اُن سب لوگوں کو ھماری کتابِ نازلہ سے وہی پڑھ کر سُنائیں جو ھماری اِس کتاب میں لکھا ہوا ھے اور ھماری اِس کتاب میں ذُوالقرنین کا جو اَحوال لکھا ہوا ھے وہ یہ ھے کہ ھم نے ذُوالقرنین کو زمین پر زمین کے تَختِ حُکمرانی کا مالک بنایا تھا اور ھم نے زمین پر اُس کو زمین کا نظامِ حُکمرانی چلانے کے لیۓ ہر ایک قسم کا سامانِ جہاں بانی بھی عطا فرمایا تھا اور پھر وہ ھمارے اِس سامانِ جہاں بانی کے ساتھ ھمارے جہان کے ایک راستے پر چل نکلا تھا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا سے پہلی اٰیات میں مُوسٰی و اتالیقِ مُوسٰی کا جو واقعہ بیان ہوا تھا وہ نبوت و علمِ نبوت اور اَحوالِ نبوت کا ایک تاریخی واقعہ تھا اور اُس تاریخی واقعے کو بیان کرنے کا مقصد نبوت و علمِ نبوت کے اُن علمی و رُوحانی پہلوؤں کو سامنے لانا تھا جو عام طور پر عام لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے اور اوجھل رہتے ہیں ، علمِ نبوت کے بعد انسان کے لیۓ سب سے مُعتبر علم ، علمِ سیاست ھے جس کا پہلا مرحلہ انسان کا اپنے زمان و مکان کے لَمحہِ حال میں رہ کر زمان و مکان کے لَحظہِ مُستقبل کا تجزیہ کرنا اور پھر مُستقبل سے حال میں ظاہر ہونے والے ناپسندیدہ حالات کے مقابلے کے لیۓ ایک ایسا عقلی و فکری منصوبہ وضع کرنا ہوتا ھے جو انسان کو اُس کے متوقع نقصانات سے بچا سکے ، علمِ سیات کا دُوسرا مرحلہ انسان کا زمانِ حال میں رہ کر زمانِ حال کے مُمکنہ رائج علمی ذرائع کو کام میں لانا اور اُن علمی ذرائع کے تحت مُستقبل کے پردے سے ظاہر ہونے والے اَحوال کا کھوج لگانا اور مُستقبل سے حال میں آنے والے سیاسی طُوفانوں کے سامنے قَبل اَز وقت ایک مضبوط بند باندھ کر انسان کو اُس کے خطرات سے محفوظ بنانا ہوتا ھے اور علمِ سیاست کا تیسرا مرحلہ انسان کا مُحوّلہ بالا علمی و فکری ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کا درست تجزیہ کر کے درست نتائج اَخذ کرنا اور اِن درست نتائج کی روشنی میں ایسے درست عملی اَقدامات کرنا ہوتا ھے جو اَقدامات عملی طور پر زمین و اہلِ زمین کی سیاسی و تمدنی اور معاشی معاشرتی حفاظت و ترقی کے ضامن ہوں یا مُمکنہ طور پر ہو سکتے ہوں ، اِس سے قبل سُورةُالکہف میں مُوسٰی و اتالیقِ مُوسٰی کا جو تاریخی قصہ بیان ہوا تھا اُس تاریخی قصے میں قُرآنِ کریم نے علمِ نبوت کے اُن چند علمی و رُوحانی گوشوں کو اُجاگر کیا تھا جو ہر زمانے کے ہر انسان کی علمی اور رُوحانی تشنگی دُور کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں اور اُس ایمان اَفروز واقعے کے بعد اَب موجُودہ اٰیات میں قُرآنِ کریم تاریخ کے اُس خاص گوشے کو سامنے لایا ھے جس خاص گوشے میں اللہ تعالٰی نے علمِ نبوت و علمِ سیاست اپنی ایک خاص ہستی میں جمع کر دیۓ تھے اور اللہ تعالٰی نے جس ہستی میں علمِ نبوت و علمِ سیاست کے یہ دونوں جو ہر جمع کیۓ تھے اُس ہستی کا نام ذُوالقرنین تھا جو انسانی تاریخ میں نبوت و سیاست کا سب سے بڑا علمی و تاریخی حوالہ ھے لیکن یہ علمی و تاریخی حوالہ علمی اعتبار سے جتنا مُعتبر ھے تاریخی اعتبار سے اتنا ہی نازک تر ھے ، یہی وجہ ھے کہ اللہ تعالٰی نے جب اپنے نبی اور اپنے رسول کو یہ واقعہ بیان کرنے کا حُکم دیا ھے تو اِس واقعے کو بیان کرنے کے لیۓ یہ اَمر بھی لازم کر دیا ھے کہ اِس سُورت کے اِس آخری واقعے کو حافظے کی مدد سے زبانی سُنانے کے بجاۓ کتاب سے دیکھ کر پڑھا جاۓ اور کتاب سے پڑھ کر سُنایا اور سمجھایا جاۓ تاکہ اِس واقعے کو سُننے والا ہر انسان جان جاۓ کہ ذُوالقرنین کا وہی قصہ درست قصہ ھے جو اِس کتاب میں لکھا ہوا ھے اور اِتنا ہی قصہ درست ھے جتنا اِس کتاب میں لکھا ہوا ھے اور اِس قصے کے بارے میں اِس کتاب میں لکھے ہوۓ اِس کلامِ اِلٰہی کے سوا جو کُچھ بھی موجُود ھے اور جہاں کہیں پر بھی موجُود ھے وہ انسانی تاریخ کا وہ رطب و یابس ھے جس کی قُرآن کے اِس بیان کے مقابلے میں کوئی حیثیت اور کوئی اہمیت نہیں ھے لیکن قُرآنِ کریم کے اِس حقیقی بیان کے باوجُود بھی قُرآن کے مُفسر اور تاریخ کے مؤرخ نے اِس واقعے میں روایات کے ایسی گُنجلک گرہیں ڈال دی ہیں کہ اِس قُرآنی قصے کی حقیقت بھی روایات میں کھو کر رہ گئی ھے اِس لیۓ آنے والی سطُور میں ھم اپنی بساط کے مطابق اِس اَمر کی پُوری کو شش کریں گے اِس قصے کے صرف اُسی رُخ کو سامنے لا سکیں جو اُلجھے ہوۓ مُؤرخ کی اُلجھی ہوئی تاریخ کا اُلجھا ہوا رُخ نہیں ھے بلکہ قُرآنِ کریم کا وہی سنجیدہ اور سُلجھا ہوا رُخ ھے جو قُرآنِ کریم نے اپنی اٰیاتِ بینات میں کسی ابہام اور اُلجھاؤ کے بغیر پیش کیا ھے !!
 a

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 456877 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More