عالمی یوم ارض

عالمی یوم ارض

ہر سال 22اپریل کو عالمی یوم ارض منایا جاتا ہے۔ تاکہ ہمارے کرہ ارض کو درپیش ماحولیاتی خطرات کے حوالے سے شعور بیدار کیا جاسکے۔ اس سال یوم ارض کا تھیم ”ری سٹورنگ ارتھ“ یا زمین کے قدرتی ماحول کی بازیابی ہے۔
یہ دن 1970سے منایا جارہا ہے، یہ الگ بات ہے کہ اس حوالے سے امریکا سمیت بیشتر بڑے ملکوں نے سنجیدگی سے کوئی اقدامات نہیں کئے۔ تاہم پاکستان سمیت دنیا کے 193 ممالک میں اس دن کو ہر سال باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔

ارتھ ڈے آرگنائزیشن کے مطابق یہ عنوان اس تصور کو مسترد کرتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حل کے لیے تخفیف یا موافقت ہی واحد راستہ ہیں۔اس حوالے سے ارتھ ڈے آرگنائزیشن نے کہا کہ ہم میں سے ہر ایک پر منحصر ہے کہ وہ اپنی زمین کو بحال کریں صرف اس وجہ سے نہیں کہ ہمیں اس قدرتی دنیا کی پروا ہے بلکہ اس وجہ سے بھی کہ ہم اس پر زندگی بسر کررہے ہیں۔مزید کہا گیا کہ 'صحت مند سیارہ ایک آپشن نہیں بلکہ ایک ضرورت ہے'۔
اس موقع پر لوگوں میں ماحول کی صفائی اور آلودگی پھیلانے سے گریز کے لیے آگاہی پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں جبکہ لوگ اپنے علاقوں میں صفائی کرکے اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔سماجی فلاح کے لیے سرگرم تنظیمیں شہر میں سمندر، دریاؤں یا دیگر قدرتی مقامات پر جاکر صفائی کا کام کرتی ہیں اور زمین کو صاف ستھرا رکھنے کا عہد کرتی ہیں۔

زمین کے قدرتی سسٹم کو درپیش خطرات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کا آغاز سن 1962 میں ماڈرن انوائرمینٹل موومنٹ سے ہوا تھا جب اقوام عالم اندھا دھند صنعتیں قائم کر رہی تھی۔ اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہونا شروع ہو ا اور بڑھتی ہوئی موسمی تبدیلیوں کے باعث زمین کے کئی علاقے متاثر ہونے لگے۔ اس مقصد کے لیے ہر برس یوم الارض منایا جانے لگا۔
عالمی یومِ ارض کے موقع پر انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے شجرکاری کی ترغیب پر مبنی اپنا خصوصی ڈوڈل جاری کیا ہے۔گوگل کے نئے ڈوڈل میں گھنے سایہ دار درخت کے نیچے کتاب پڑھتے بچوں اور اردگرد ہریالی اور پھول دکھائے گئے ہیں۔اس ڈوڈل میں درخت کے اوپر بنے گوگل کے تمام حروف میں پتے موجود ہیں جبکہ تیسرا حرف 'او' درخت ہی ہے۔عالمی یوم ارض کے گوگل ڈوڈل میں، معروف سرچ انجن کی جانب سے یوٹیوب ویڈیو بھی شامل کی گئی ہے جو یوٹیوب پر کلک کرتے ہی نظر آتی ہے۔

بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کے باعث ارضیاتی تبدیلیوں کے بارے میں پاکستان جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے سابق ڈائریکٹر اور ممتاز ماہر ارضیات ڈاکٹر نیئر ضیغم عالم نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ارضیات بنیادی طور پر زمین کی ساخت کے مطالعے کا علم ہے مگر اس کا گہرائی میں جائزہ لینے سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے اس کے قدرتی نظام کو کس حد تک نقصان پہنچا ہے۔

ڈاکٹر قاسم جان بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرِ ارضیات ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ”گلوبل وارمنگ اور اس سے ہونے والی موسمی تبدیلیوں سے کرہ ارض کا ہر خطہ براہ راست متاثر ہوا ہے۔ ایکو سسٹم میں ہو نے والی تبدیلیوں سے نہ صرف انسانی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں بلکہ سمندری حیات، نباتات اور وائلڈ لائف بھی شدید خطرات کی زد پر ہیں اور بہت سے جانور جو صدیوں سے زمین پر آباد تھے اب ان کی نسل معدوم ہو چکی ہے۔“

بہت سے سائنسدان یہ سمجھتے ہیں کہ زمین کے قدرتی ماحول کو سب سے زیادہ نقصان زمین سے حاصل شدہ ایندھن (تیل، گیس، کوئلہ) سے پہنچا ہے۔ اب سد باب کے لئے ضروری ہے دیگر متبادل ایندھن کے ذرائع (شمسی، حرکی اور جیو تھرمل توانائی کے ذرائع) تلاش کرنے کے علاوہ گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کے لئے عالمی سطح پر اقدامت کئے جائیں۔

اگرچہ پاکستان سبز مکانی یا گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والے ممالک کی فہرست میں پچھلے نمبروں پر ہے لیکن اس کے باوجود لوکل سطح پر بہت سے اقدامات وقت کی ضرورت ہیں جن میں سر فہرست آبی و سمندری آلودگی اور زمین بردگی پر قابو پانا اور زراعت کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



shabbir Ibne Adil
About the Author: shabbir Ibne Adil Read More Articles by shabbir Ibne Adil: 108 Articles with 111791 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.