کربلا اور حسینؓ (تیسری قسط)
(shabbir Ibne Adil, Karachi)
|
تحریر: شبیر ابن عادل رسول اکرم ﷺ کے محبوب نواسے اور حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ کے دوسرے فرزند حضرت امام حسین بن علی ؓ 3/ شعبان4 ھ (مطابق جنوری 626ء)کومدینہ منورہ میں پیداہوئے، بعض روایات میں 5/ شعبان بھی آیا ہے۔انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی آغوش میں پرورش پائی۔ حضرت حسین ؓ کو امامیہ اثناء عشریہ تیسرا امام مانتے ہیں۔ ولادت کے بعد حضور اکرم ﷺ نے ان کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اور بچے کو اپنے لعاب دہن کی پہلی غذا مرحمت کی۔ اور ساتویں دن عقیقہ کیا، سر کے بال اتروائے، بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کی، ایک یا دو مینڈھے ذبح کئے۔(ترمذی) امام حسین کی کنیت ابو عبداللہ اور لقب سید الشہداء ہے۔ حضرت امام حسین ؓاپنے بھائی امام حسن ؓ سے کچھ ہی چھوٹے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سے یکساں محبت فرماتے تھے۔ دونوں فرزند نانا کی تصویر تھے، امام حسن ؓ سرسے سینے تک اور امام حسین ؓ سینہ سے قدم تک۔ رسول اللہ ﷺ نے امام حسین کے بارے میں فرمایا کہ حسین مجھ سے ہے میں حسین سے ہوں جو حسین سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے، حسین میری اولاد کی اولاد ہے۔(ترمذی)
جب یہ آیت، جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی ؐ کے گھر والو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے (سورہئ الاحزاب۔ 33)حضرت ام سلمیٰ ؓ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہہوئی تو آپؐ نے فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلیا اور انہیں ایک چاد ر کے نیچے ڈھانپ دیا، علی رضی اللہ عنہ آپؐ کی پیٹھ کے پیچھے تھے آپؐ نے انہیں بھی چادر کے نیچے کرلیا، پھر فرمایا: " اے اللہ یہ ہیں میرے اہل بیت، میرے گھر والے، ان سے ناپاکی دور کردے اور انہیں ہر طرح کی آلائشوں سے پوری طرح پاک و صا ف کردے"، ام سلمیٰ ؓ کہتی ہیں: اور میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں، اے اللہ کے رسول ؐ؟ آپ ؐنے فرمایا: "تم اپنی جگہ ہی ٹھیک ہو، تمہیں خیر ہی کا مقام و درجہ حاصل ہے" (جامع ترمذی۔ 3205)۔ یہی حدیث صحیح مسلم میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے حوالے سے ہے اور حدیث نمبر6261 ہے۔اور یہ واقعہ حدیث کِسَا (چادر) کے نام سے مشہور ہے۔ .............
|