|
|
رواں سال کے آغاز سے ہی ترکی کے زراعت پر مبنی صوبہ کونیا میں سیکڑوں
نئے گڑھوں کے نمودار ہونے کی اطلاع ملی ہے، جو پچھلے سال رجسٹرڈ ہونے
والی تعداد سے دوگنا ہے، اور بظاہر یہ ابھی تک قدرتی کے بجائے ایک
انسانی مسئلہ لگتا ہے۔ |
|
کونیا ترکی کے زرعی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے اور جہاں تک نگاہ جائے وہاں تک
گندم کا وسیع سمندر دکھائی دیتا ہے- تاہم اس علاقے میں مسلسل خشک سالی نے
کسانوں کے لیے مسائل کو جنم دے رکھا ہے جس میں اب زمین میں گہرے گڑھے پیدا
ہونے کا مسئلہ بدترین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے- |
|
کونیا ٹیکنیکل یونیورسٹی میں سنکول ریسرچ سنٹر کے سربراہ پروفیسر فتح اللہ
اریک کا کہنا ہے کہ یوں تو پچھلے 10 سے 15 سالوں کے دوران ان گڑھوں کے
نمودار ہونے واقعات دیکھے گئے ہیں لیکن ان کی وجہ کا پتہ لگانے کے لیے 1970
سے تحقیق شروع کرنے پڑے گی- یہ وہ دور تھا جب زیر زمین آبپاشی کے ایک
بےقابو دور کا آغاز ہوا اور بدقسمتی یہ اب بھی جاری ہے- |
|
|
|
ہر سال خشک سالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور دوسرے ذرائع سے پانی لینا
مہنگا پڑتا ہے، لہٰذا کاشت کار اب بھی زمینی پانی کی طرف رجوع کرتے ہیں، اس
طرح یہ مسئلہ اور بھی خراب ہوتا ہے۔ |
|
ان میں سے بعض گڑھے اس سے کئی زیادہ گہرے ہیں جتنے کہ ہمیں نظر آتے ہیں
اگرچہ کسان ان گڑھوں کے ظاہر ہوتے ہی بھرنا شروع کردیتے ہیں لیکن یہ بھی
کوئی اس کا مستقل حل یا مناسب خیال نہیں ہے- |
|
|
|
فتح ﷲ اریک کہتے ہیں کہ “ کسان بھی اس کا حل چاہتے ہیں
اور انہیں مناسب طریقے سے نہیں پُر کیا جاسکتا کیوں کہ گڑھے آنکھوں کے
سامنے دکھائی دینے والی گہرائی سے زیادہ گہرے ہوتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ
حادثات سے بچاؤ کے لیے ایسے مقامات کی نشاندہی کر دی جائے جہاں یہ گڑھے
نمودار ہوچکے ہیں- |
|
حال ہی میں ترکی کے اس صوبے میں 660 گڑھے درج ہوئے ہیں اور یہ تعداد میں
گزشتہ سال ریکارڈ ہونے والے 350 گڑھوں سے تقریباً دگنے بنتے ہیں- اگرچہ
ابھی تو نقصان تو نہیں ہوا لیکن یہ گڑھے انسانی بستیوں کے قریب نمودار ہو
رہے ہیں- اور سائنسدان بھی یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ گڑھے کب اور کہاں
نمودار ہوسکتے ہیں- اس لیے جانی نقصان ممکن بھی ہے- |
|
|
|
سال 2018 میں، صوبہ کونیا میں 20 سے زیادہ گڑھے رجسٹرڈ ہوئے تھے، لیکن
پچھلے دو سالوں میں جس شرح سے وہ نمودار ہوئے ہیں اس سے بہت سارے لوگ
پریشان ہیں۔ بدقسمتی سے، جب تک زمینی پانی کے ذریعے آبپاشی کا مسئلہ حل
نہیں ہوجاتا ، توقع کی جارہی ہے کہ یہ گڑھے پیدا ہوتے رہیں گے- |
|
|