|
|
جہاں ملک میں کرپشن اور بے حسی کا دور دورہ ہے وہاں ایسے
نیک فطرت لوگ بھی ہیں جو عام عوام کا درد دل میں لئے اپنی ذمہ داریاں بخوبی
نبھانا جانتے ہیں۔ ایسے ہی نوجوان فضل الرحیم بھی ہیں جو ضلع باجوڑ میں
اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ فضل الرحیم بھیس بدل کر شہر کے بازاروں
میں یہ جائزہ لیتے ہیں کہ کوئی دکان دار زیادہ قیمت پر چیزیں تو نہیں بیچ
رہا۔ |
|
رمضان میں جان بوجھ کر
چیزیں مہنگی کردی جاتی ہیں |
فضل الرحیم ایک نجی چینل “انڈیپینڈینٹ اردو“ کو انٹرویو
دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’بدقسمتی سے رمضان میں کھانے پینے کی اشیاء جان
بوجھ کر مہنگی کر دی جاتی ہیں۔ ایسے میں ایک اسسٹنٹ کمشنر کا فرض ہے کہ وہ
اس مصنوعی مہنگائی کے خلاف ایکشن لے کر اسے کنٹرول کرے۔‘ |
|
|
|
اپنی زمہ داریوں کے بارے میں بتاتے ہوئے فضل الرحیم کہتے
ہیں کہ “پاکستان کے ہر ضلعے یا تحصیل کا اسسٹنٹ کمشنر پرائس کنٹرول مجسٹریٹ
بھی ہوتا ہے، جس کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ مارکیٹ کو ریگولیٹ کرتے ہوئے
سرکاری نرخوں پر عمل درآمد یقینی بنائے“ |
|
بھیس بدل کر دورہ کرنے
سے حقیقت سامنے آتی ہے |
فضل الرحیم کہتے ہیں کہ “چاہے قصاب ہو یا فروٹ والا ہم
بھیس بدل کر جاتے ہیں اور عام آدمی کی طرح قطار میں لگتے ہیں تو اس سے ہمیں
پتہ چلتا ہے کہ حقیقت کیا ہے، عام عوام کے مسائل کیا ہیں۔ دکان دار ہمیں
عام آدمی سمجھ کر چیزیں مہنگی بیچتا ہے اور کہتا ہے یہی حکومتی نرخ ہیں
لیکن یہ سچ نہیں ہوتا۔ اس سے مصنوئی مہنگائی کا سیلاب آجاتا ہے۔ پھر ہم اسے
بعد میں اریسٹ کرتے ہیں تو اس کے پاس ہمیں جھٹلانے کا کوئی جواز نہیں ہوتا
کیونکہ اس نے ہمیں خود ہی چیزیں بیچی ہوتی ہیں“ |
|
فضل الرحیم مذید کہتے ہیں کہ علاقے میں کنزیومر رائٹس کی
حفاظت ان کا بنیادی فرض تھا اسی لیے انہوں نے پھل فروش یا قصابوں کی دکانوں
پر بھیس بدل کر کارروائیاں کیں۔ بلاشبہ ایسے فرض شناس اور زمہ دار افسران
کسی بھی قوم کے لئے اثاثہ ہیں اور ان تمام افسران کے لئے مثال ہیں جو اپنے
عہدے کا استعمال ذاتی مفادات کے لئے ہی کرتے ہیں۔ |
|