فرانس شایددنیا کا واحدملک ہوگاجہاں سرکاری سرپرستی میں
اسلاموفوبیاکو ہوادی جارہی ہے صدیوں سے فرانسیسیوں کا ہی وطیرہ ہے خلافت ِ
عثمانیہ کے دور میں بھی نبی آخرالزماں ﷺ کے گستاخانہ خاکوں پر مبنی
تھیٹرمیں ڈرامہ دکھانے کااعلان کیا گیا لیکن مسلمانوں کے شدید ردِ عمل اور
خلیفہ عبدالحمید کی طرف سے اعلان جنگ کے بعد مجبوراً فرانس کو یہ ارادہ ترک
کرنا پڑااس کے باوجود فرانسیسی اپنی خباثت سے بارنہیں آئے اور جب بھی موقعہ
ملتاہے مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کے گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں اس میں
میڈیا پیش پیش رہتا ہے اب تازہ ترین مسلم دشمنی کی نئی تاریخ رقم کی جارہی
ہے فرانسیسی حکومت کی طرف سے مسلمان بچوں کو ’شناختی نمبر‘ الاٹ کرنے کے
متنازع اقدام پر پوری دنیا میں غم و غصے کی نئی لہر کا آغازہوچکاہے
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مسلم کمیونٹی پر ’چارٹر آف
ریپبلکن ویلیو‘ کے نافذ اور اس کے تحت مسلمان بچوں کے لیے خصوصی طور پر
’شناختی نمبر‘ آلاٹ کرنے کے متنازع اقدام سے نئی بحث چھڑ گئی جس سے مسلم
کمیونٹی شدید تحفظات کا شکارہوگئی ہے ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' کے مطابق
فرانسیسی صدر نے فرانسیسی کونسل آف مسلم فتھ (سی ایف سی ایم) کو مذکورہ
چارٹر کو قبول کرنے کے لئے نئی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اس کا سیدھا سادہ مطلب یہ
ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں
پاکستان میں بھی فرانسیسی سفیرکو ملک بدرکرنے کے لئے تحریک ِ لبیک نے
احتجاجی تحریک شروع کی تھی تاکہ فرانس کو باور کرایاجاسکے کہ مسلمان حرمت ِ
رسول ﷺ پرکوئی کمپروومائزنہیں کرسکتے جس کے رد ِ عمل میں وزیر ِ اعظم عمران
خان نے کہا فرانس میں نبی صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ایک
جماعت نے کنپٹی پر بندوق رکھ کر کہا فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرو ہمارا
ایمان نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے محبت کے بغیر مکمل نہیں میں مسلم ممالک کے
سربراہان سے بات کروں گا۔ مسلم ممالک کے سربراہان کو اکٹھا کرنے کا آغاز کر
چکے ہیں۔ یورپ میں ہولو کاسٹ پر بات کرنے پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔
پاکستان، ایک نظریاتی ملک ہے۔ حرمت رسول صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کا تحفظ
ہمارے ایمان کا مرکز و محور ہے۔ اس کڑے وقت میں مسلم امہ کی نظریں مسلم
سربراہان ِ مملکت کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے
رحجان کی حوصلہ شکنی اور حرمت رسول کریم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کے تحفظ
کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اﷲ کے آخری سول ﷺ کی ناموس و حرمت
کااحترام سب پرفرض ہے اظہارِ رائے کی آزادی کی آڑمیں کوئی مقدس ترین ہستیوں
کی شان میں گستاخی کرے یہ کسی مسلمان اور باضمیرکو گوارانہیں اس قسم کے
اقدامات سے انتہاپسندی اور دہشت گردی کو فروغ ملے گا جو کسی طوربھی مناسب
نہ ہوگا دنیا میں اس سے پہلے بھی انتہاپسندی کی زدمیں ہے کرونا وائرس نے
سینکڑوں ممالک کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیاہے ا ور متاثرین میں کروڑوں
افرادشامل ہیں مسلمانوں کو فرانسیسی حکومت سے شدید تحفظات ہیں جو اس امرکا
بین اظہارہے کہ فرانسیسی اسلام کی حقانیت تسلیم کرنے کی بجائے اس سے خوفزدہ
ہیں ادھر انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ’میکرون مسلمانوں کے
ساتھ وہی سلوک کررہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا،اسلامی سربراہان
ِ مملکت،او آئی سی اور اسلامی سربراہ کانفرنس کا فرض بنتاہے کہ وہ تمام
صورت ِ حال کے تناظرمیں فرانسیسی حکومت سے بات کرکے مسئلہ کا حل تلاش کرے
اس لئے مسلم امہ کو خواب ِ غفلت سے بیدارہوناپڑے گا یہی حالات کا تقاضاہے۔
|