کشمیر سے متعلق آرٹیکل370بھارت کا اندرونی معاملہ ؟
(Athar Masood Wani, Rawalpindi)
اطہر مسعود وانی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے کشمیر سے متعلق بھارت کے آئین کے آرٹیکل370 کے خاتمے کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینے سے متعلق ایک بیان ایک موضوع بنا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے '' سماء ٹی وی ' پہ ندیم ملک کو ایک انٹرویو میں کشمیر سے متعلق گفتگو میں کہا کہ 370ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتا ، اہمیت 35A کی ہے، قریشی نے کہا کہ 370بھارت کااندرونی معاملہ ہے۔ وزیر خارجہ نے اس بات اکا اقرار کیا کہ بھارت سے حالیہ رابطوں اور باہمی اتفاق رائے کے معاملات میں فوج کو لیڈنگ کردار حاصل ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ '' سفیروں کی واپسی کوکشمیر سے لا تعلق نہیں کیا جا سکتا، اگر ہم کشمیر سے ہٹ کر ایسا تاثر دیں کہ سب ٹھیک ہو گیا،سب معمول کے مطابق ہو گیا، انڈیا نے پانچ اگست کے جو قدم اٹھائے وہ غیر معمولی تھے، اس پر اگر انڈیا ٹس سے مس نہیں ہوتا اور ہم اشارہ دیتے ہیں کہ ہم سفارتی تعلقات بحال کرتے ہیں ،تجارت بھی شروع کر دیتے ہیں تو وہ کشمیری جنہوں نے اپنے خون پسینے سے ایک تاریخ رقم کی ہے،ان میں بدلی اور مایوسی پھیلے گی''۔ انہو ں نے کہا کہ '' مل بیٹھ کر راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے،ہماری اپروچ ' فلیکس ایبل'' ( لچکدار) ہونی چاہئے،جہاں پیش رفت ہو سکتی ہے ہمیں اسے حاصل کرنا چاہئے،اور جہاں جہاں ہم ریلیف حاصل کر سکتے ہیں خاص طور پر کشمیریوں کے لئے ، ہمیں ریلیف حاصل کرنا چاہئے،کچھ چیزیں تیزی سے حل ہو سکتی ہیں، کچھ چیزیںایسی ہیں کہ جن میں وقت لگے گا۔''
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق متنازعہ قرار دی گئی ریاست جموںو کشمیر سے متعلق انڈیا کے آئین کے آرٹیکل370 کے خاتمے کو انڈیا کا داخلی معاملہ قرار دینا قابل اعتراض ہے۔سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کے دونوں منقسم حصوں کو '' پاکستانی زیر انتظام جموں وکشمیر'' اور '' ہندوستانی زیر انتظام جموں و کشمیر'' کہا جاتا ہے۔دونوں ملکوں نے باہمی طور پر اور عالمی ادارہ میں مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی زیر نگرانی رائے شماری سے کرائے جانے کا اقرار کر رکھا ہے۔پاکستان اور بھارت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کشمیریوں کے مرضی کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل سے پہلے متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے اقدامات کریں۔یوں مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارت کے ساتھ مدغم کرنے کے مودی حکومت کے اقدام کو کسی طور بھی بھارت کا اندرونی معاملہ قرار نہیں دیا جا سکتا ۔انڈیا کے آئین کا آرٹیکل370 آرٹیکل35Aسے منسلک ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کی یہ دلیل غلط ہے کہ 370کم اہم اور35Aاہم ہے۔ انڈین آئین کے یہ دونوں آرٹیکل ایک دوسرے سے مربوط ہیں ۔بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کے زیر انتظام خصوصی احیثیت کا حامل خطہ ہے،بھارتی علاقہ نہیں۔واضح رہے کہ انڈین میڈیا نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان کو خصوصی طور پر پیش کیا ہے اور اسے پاکستان کی کشمیر پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی قرار دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے اس معاملے کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینا، ان کی ذاتی رائے نہیں بلکہ ان کا یہ بیان پاکستان کی کشمیر پالیسی میں '' یو ٹرن'' کا اظہار کرتا ہے۔گزشتہ دنوں ہی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اعلان کر چکے ہیں۔جہاں تک بات انڈیا کی طرف سے جموں وکشمیرسے متعلق 35Aکی بحال کئے جانے کے امکان کی ہے ، را کے سابق چیف دولت نے گزشتہ دنوں ہی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت کسی صورت 35A کو واپس نہیں لے گا، دولت نے کہا کہ اگر پاکستان کے ساتھ معاملات طے پاتے ہیں تو ایسا سوچا جا سکتا ہے۔پاکستان کی کشمیر پالیسی میں بڑی تبدیلی کے فیصلے اور انڈیا کے ساتھ رابطوں کی صورتحال میں پاکستان انتظامیہ کی طرف سے کشمیر کے بارے میں کشمیریوں کو اندھیرے میں رکھنا نامناسب اور نقصاندہ بات ہے۔
اطہر مسعود وانی 92 333 5176429 |