رمضان اور خود احتسابی

رمضان آتا ہی ہے اس واسطے تاکہ ہم اپنی تربیت کریں ، اپنے نفس کو پاک و صاف کریں ۔ اگر روزہ رکھنے کے باوجود ہماری وہی بری حالت ہے جو رمضان سے پہلے تھی تو یقین کرلیں کہ روزوں سے سواے جسمانی فاقوں کے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ۔ ذرا سا غور فرمائیں کہ ملاوٹی مال تو یہ حقیر دنیا بھی قبول نہیں کرتی، خدا وند قدوس ہمارا ملاوٹی دین کیسے قبول کرے گا..؟ جس میں اللہ کی بھی عبادت ہو اور شیطان سے بھی تعلقات جڑے ہوں۔

خود احتسابی:
ذرا میں حساب لوں اپنا، میری صبح کیسے گذرتی ہے اور میری شام کا کیا حال ہے؟

میرے کاروبار میں کتنی ملاوٹ ہے اور میری ڈیوٹی میں کتنی خیانت ہے؟

اب تک کی عبادت سے میرا کیا فایدہ ہوا ؟ حیوان سے انسان بننے کا سفر کہاں پہنچا؟ وحشی نفس کی کس حد تک تربیت ہوئی؟

رب ذوالجلال میری اصلاح و تربیت کے لئے ایک سے بڑھ کر ایک موقع فراہم کر رہا ہے۔ ایک عظیم نعمت یہ رمضان ہے جو اس بحر رحمت میں خود کو پاک و صاف نہ کرسکے وہ پھرکس چیز کے انتظار میں ہے ؟۔

کوتاہی کس کی طرف سے ہے؟ میں کہاں اور کن چیزوں میں غرق ہو گیا ہوں؟

اگر یہیں پہ پیام اجل آگیا تو کس منھ سے خداے رحمٰن سے ملاقات کروں...؟

کاش ہمیں یہ ہنر آتا کہ اپنے عیوب دیکھ پاتے۔دوسروں کے بجائے خود کو نشانہ بناتے اور خود کا اوپریشن کرتے،

لیکن میں یہ سب کیوں کروں؟ میری فطرت تو یہی ہے کہ میں صحیح باقی غلط ہیں،میری فکر اچھی دوسروں کی گھٹیا ہے۔

واے ہو مجھ پر ۔۔۔ کاش میں اپنے نفس سے مخاطب ہو کر یہ کہہ پاتا کہ اے میرے نفس تو اپنی مکاری کہاں تک چلائے گا..؟ کب تک مجھے خوش فہمی میں مبتلا رکھے گا؟

کیونکہ اپنی سوچ کو بہتر سمجھنا انسان کی فطرت ہے ، اپنی سوچ ہٹلر کو بھی اچھی لگتی تھی،پس میں اپنی سوچ کو معیار قرار نہیں دے سکتا... میں جانتا ہوں کہ اچھائی کا معیار خدا کا فرمان اور اس کے برگزیدہ بندے ہیں…

اے میرے نفس..! یہ رمضان کا مہینہ تیرے واسطے آتا ہے. یہ عبادات و ریاضات تیری تربیت کی خاطر ہیں.
آج تک تیری تربیت نہ ہو سکی لہذا وہ پچھلی ساری عبادت رایگان۔ساری ریاضت فناہ۔

تو پھر آ ... دیکھتا ہوں کتنا سمجھدار ہے... دنیاوی فواید کے لئے تو کن کن مصائب و مشکلات سے گذرتا ہے. دنیاوی اور مادی دوڑ میں تو کبھی تھکتا ہی نہیں۔ دین کے معاملے میں تیری عقل کو کیا ہو جاتا ہے؟ ہمیشہ رہنے والی زندگی کے بارے میں کیوں اچھی پلانگ نہیں کرپاتا۔ چند دنوں کی زندگی کے لئے توکتنی محنت و مشقت کرتا ہے اگر دائمی زندگی کے لئے بھی غور و فکر کرتا تو اس میں تیرا کیا نقصان ہے؟

Dr. Yawar Abbas Balhami
About the Author: Dr. Yawar Abbas Balhami Read More Articles by Dr. Yawar Abbas Balhami: 11 Articles with 17366 views MIR YAWAR ABBAS (BALHAMI)
(میر یاور عباس بالہامی )
From Balhama Srinagar, Jammu and Kashmir, IND
Ph.D Persian from Aligarh Muslim Universi
.. View More