کورونا کی دوسری لہر: انڈیا میں ہندو لاشیں کیوں دفن کر رہے ہیں؟

image
 
انڈیا میں کورونا کی دوسری لہر میں کمی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے اور ملک میں روزانہ لاکھوں نئے متاثرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔
 
ایسے میں انڈیا کی ریاست اتر پریش کے مختلف شہروں کانپور، اناؤ اور رائے بریلی میں گنگا کے کئی گھاٹوں پر سینکڑوں قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ یہ قبریں ابھی تازہ ہیں اور ریت میں بنی ہوئی یہ سبھی قبریں ہندوؤں کی ہیں۔
 
حکام اتنی بڑی تعداد میں دریا کے کنارے جلانے کے بجائے مردوں کو دفن کرنے کے واقعات کی تفتیش کر رہے ہیں۔ یہ قبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ابھی چند دنوں قبل دریائے گنگا میں سینکڑوں ادھ جلی لاشیں تیرتی ہوئی ملی تھی۔
 
اناؤ، رائے بریلی اور کانپور کے کئی گھاٹوں پر دریا کے کنارے سینکڑوں قبریں دکھائی دے رہی ہیں۔ کئی گھاٹوں پر اتنی قبریں بن گئی ہیں کہ وہاں جگہ نہیں بچی ہے۔
 
ایک مقامی باشندے موہت نے اناؤ کے بکسر گھاٹ پر بتایا کہ گزشتہ 25-20 دنوں سے یہاں بڑی تعداد میں مردے آ رہے ہیں۔ ’یہاں صرف ہندو مذہب کے لوگ ہی آخری رسومات کے لیے آتے ہیں۔ ان میں بہت سے ایسے ہیں جو غیر شادی شدہ تھے۔ بہت سے لوگ لکڑی کی کمی کے سبب جلانے سے اجتناب کر رہے ہیں۔ لیکن ہندوؤں کو اتنی بڑی تعداد میں دفنانے کے واقعات یہاں پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔‘
 
ابھی چند دنوں قبل غازی پور اور بکسر کے اضلاع میں بھی دریائے گنگا میں بڑی تعداد میں ادھ جلی لاشیں تیرتی ہوئی ملی تھیں۔ کئی مقامی باشندوں نے بتایا تھا کہ دریا کے کنارے بسے ہوئے کئی دیہاتوں کے لوگ لکڑی کی کمی اور کورونا کے خوف کے سبب لاشیں جلانے کے بجائے گنگا میں بہا رہے ہیں۔ حکام لوگوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ گنکا میں لاشیں نہ بہائیں۔
 
اناؤ کے ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار نے بتایا ہے کہ ’تین ضلعوں کے کئی گھاٹوں پر بڑے پیمانے پر لاشیں دفنانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ہم ان واقعات کی تفتیش کر رہے ہیں۔ تفتیش کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔‘
 
image
 
مقامی صحافیوں سے ملنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ قبروں کی خبر پھیلتے ہی حکام حرکت میں آ گئے ہیں۔ کانپور اور اناؤ کے کئی گھاٹوں پر جو لاشیں قبر سے باہر نکل آئی تھیں ان پر ریت ڈال دی گئی ہے۔ کئی جگہ قبروں کو برابر کر دیا گیا ہے۔
 
انڈیا کی شمالی اور مشرقی ریاستوں میں کورونا اب شہروں سے نکل کر دیہاتوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ دیہی علاقوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور دیہی آبادی کو علاج معالجے کے لیے شہر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
 
چھوٹے چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں میں ان دنوں لوگ پراسرار بخار اور کھانسی سے موت ہونے کا ذکر کرتے ہیں۔ اس مہینے کے اوائل سے دیہاتوں میں اچانک اموات میں اضافے کی خبریں مل رہی ہیں۔
 
لیکن چونکہ ان اموات کا کوئی اندراج نہیں ہے اس لیے یہ تصدیق کے ساتھ کہنا مشکل ہے کہ یہ اموات کورونا کے سبب ہو رہی ہیں یا ان کا کوئی اور سبب ہے۔
 
ہندوؤں کو ریت میں دفنانے کی یہ خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کورونا سے مرنے والوں کی صحیح تعداد دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے ملک کے انسانی حقوق کے کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اموات کی تعداد کا موازنہ کرنے کے لیے تمام ریاستوں سے اس برس اورگزشتہ برس جاری کیے گئے موت کے سرٹیفیکٹ کی تفصیلات طلب کرے۔
 
انسانی حقوق کے کمیشن نے لاشوں کو دریا میں بہانے اور بڑے پیمانے پر قبروں میں دفن کیے جانے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت سے کہا ہے وہ مرنے والوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کو یقینی بنائے اور مرنے والے کی موت کا وقار برقرار رکھے۔
 
انسانی حقوق کے کمیشن نے مرکزی حکومت، اتر پردیش اور بہار کی صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ مرنے والوں کی آخری رسومات اور ان کی تکریم کو یقینی بنائے۔ کمیشن نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایسے قوانین وضع کرے کہ جس کے تحت کوئی شخص اپنے عقیدے کے لحاظ سے آخری رسومات سے محروم نہ ہو سکے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: