الوداع الوداع ماہِ رمضاں

مسلمانوں کے نزدیک رمضان المبارک ہی وہ واحد مہینہ ہے کہ جس کی ہر ایک ساعت باعث برکت ہے۔ خواہ وہ گھڑی دن کی ہو یا رات کی۔ اس کے فیوض اور برکات حاصل کرنے کی ہمیں ہر لمحے کوشش کرنا چاہیے۔

اس ماہ مبارک میں ہمیں اپنے پروردگار سے ایک عہد کرنا ہوتا ہے کہ ہم ہر وقت تیری اطاعت میں گزاریں گے اور سرکشی نہیں کریں گے۔ سرکشی انسانی نہیں، ایک شیطانی فعل ہے۔ جس کا ثبوت ہمیں آنحضورؐ کی ایک حدیث مبارک سے ملتا ہے۔

حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیطان اور سرکش جن قید کیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور دوزخ کا کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور پھر اعلان کیا جاتا ہے کہ اے نیکی کے طالب متوجہ ہو‘ نیکی کی طرف اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے باز رہ برائی سے۔ اللہ اس مبارک مہینے میں بہت سے لوگوں کو دوزخ سے آزاد کرتا ہے اور ایسا ہر رات کو ہوتا ہے۔ یعنی منادی کرنے والا ( رمضان کی) روزانہ رات کو یہ اعلان کرتا ہے۔‘‘ (ترمذی۔ ابن ماجہ)

رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’جس شخص نے رمضان کا روزہ عقیدت و ایمان کے ساتھ اور ثواب حاصل کرنے کی نیت سے رکھا تو اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو شخص کھڑا ہوا یعنی عبادت کی (تراویح پڑھی عقیدت اور ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے) تو اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘

سورہ بقرہ کی آیت 183میں روزہ رکھنے کا مقصد تقویٰ کا حصول بتایا گیا ہے۔ روزے کی عبادت نفس کی طہارت اور تزکیے کے لیے بہت اہم ہے یہ پچھلی امتوں پر بھی فرض تھا اور اب مسلم امہ کے لیے تاقیامت فرض ہے۔ جیسے ہی روزے کی فرضیت کا حکم ہوا آنحضورؐ اس حکم پر فوراً عمل پیرا ہوئے اور امت کو بھی اس امر کی جانب راغب کیا

ماہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی برکتوں اور فضیلتوں کو سمیٹے ہمارے درمیان موجود ہے اور اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے، مسلم امہ اس ماہ مبارک کے رمضان کے آخری عشرے میں اپنے رب کے حضور زیادہ سے زیادہ عبادات بجا لانےاس مہینہ کی آخری عشرے کی طاق راتیں شب قدر کہلاتی ہیں یعنی ان راتوں میں اللہ کی کتاب قرآن کریم جو پیغمبر اکرمؐ کے سینہ پر نازل ہوئی، یہ قرآن کی نزول کی راتیں شمار ہوتی ہیں، ان راتوں میں پوری دنیا میں مسلمان رات بھر اللہ کی عبادات میں مصروف عمل رہتے ہیں، اسی طرح انہی آخری ایام میں ایک یوم جمعہ ہے، جسے عام زبان میں ہم ’’جمعۃ الوداع‘‘ کہتے ہیں
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جمعۃ المبارک کا دن سید الایام ہے اور تمام دنوں سے افضل و بر تر ہے۔

اس لیے مسلمانوں کے لیے یہ دن سلامتی و رحمت کا حامل ہے، جسکی بڑی اہمیت و فضلیت ہے۔ رمضان کریم کے جمعہ کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے کیونکہ اس جمعہ المبارک میں رمضان الکریم کی فضیلتیں بھی شامل ہو جاتیں ہیں۔ لیکن جو فضلیت اور مرتبت رمضان المبارک کے آخری جمعۃ المبارک کو حاصل ہے وہ کسی اور دن کو حاصل نہیں۔ جمعۃ الوداع نور علٰی نور اور قرآن العیدین ہے، جو مسلماں کی عظمت و شوکت، ہیبت و جلالت کا عظیم مظہر ہے۔

جمعتہ الوداع اس لحاظ سے بھی بڑا اہم ہے کہ یہ جمعہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں آتا ہے،جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی حدیث کے مطابق جہنم سے آزادی کا عشرہ قرار دیا گیا ہے۔
رمضان المبارک میں جمعتہ الوداع کو خصوصی اہمیت اور درجہ حاصل ہے، دنیا بھر کے مسلمان جمعتہ الوداع کو خصوصی مذہبی عقیدت اور جذبے سے مناتے ہیں۔ ویسے تو بیشک تمام دن اور تمام راتیں ہی اللہ رب العزت کے قانونِ قدرت میں ہیں مگر اِس کے باوجود خود اللہ عزوجل نے بعض ایام کو دوسرے ایام پر اور بعض راتوں کو دوسری راتوں پر فوقیت دے رکھی ہے

ہفتے کے سات ایام میں جمعہ کے دن کو رب تعالیٰ نے خصوصی فضیلت عطا کی ہے اور اِس دن کو بے شمار رحمتوں اور برکتوں سے نواز رکھا ہے۔ ماہِ رمضان کے آخری جمعہ کو جمعتہ الوداع کا درجہ حاصل ہے یہ دن اہل ایمان کو اِس بات کی بھی نوید سناتا ہے ، کہ رب تعالیٰ کا مہمان ماہ رمضان المبارک اب کچھ ہی دنوں بعد رخصت ہونے کو ہے اور آج کے بعد آئندہ رمضان تک آنے والے جمعة المبارک کے ایام کی فضیلت تو اپنی جگہ برقرار ہے مگر اْن میں رمضان کی برکتیں نہ ہوں گی۔

جمعتہ الوداع کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ خود اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں سورت الجمعہ کے نام سے سورت مبارکہ نازل کر کے اِس دن کی اہمیت کو اہل اسلام کے لئے مسلم کر دیا۔

جمعة المبارک کو دین اسلام میں خاص دن کی حیثیت حاصل ہے، اِس دن کو دنوں کا سردار بھی کہا جاتا ہے۔ اس دن کی اصل روح کے مطابق اپنے عقائد اور شعائر کی درستگی کر لی جائے تو پوری انسانیت فیض یاب ہو سکتی ہے

جمعتہ المبارک کی قرآن و حدیث میں بہت زیادہ فضیلت و اہمیت بیان ہوئی ہے، سورۃ جمعہ کے اندر آخری رکوع میں مسلمانوں کو جمعہ کی ادائیگی پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام کاروبار چھوڑ کر جمعہ کی ادائیگی کے لئے چلے آؤ اور جمعہ ادا کرنے کے بعدجاکر اپناکاروبار کرو۔رمضان المبارک میں جہاں نوافل کا ثواب فرضوں کے برابر ہوجاتا ہے اور فرائض کا ثواب ستر گنا کردیا جاتا ہے، وہاں اس ماہ مقدس کے جمعہ کا ثواب بھی بہت زیادہ بڑھا دیا جاتا ہے، جمعتہ الوداع کو دیگر ایام سے اس لحاظ سے انفرادیت حاصل ہے کہ اس کے بعد مسلمانوں کو عیدالفطر کی شکل میں ایک بہت بڑا انعام ملنا ہوتا ہے۔


 

Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 173296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.