ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ
(shabbir Ibne Adil, Karachi)
|
تحریر: شبیر ابن عادل ام المومنین حضرت خدیجہ کبریٰ ؓ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزی، رسول اللہ ﷺ کی پہلی زوجہ محترمہ ہیں جو عرب اور اسلام کی نامدار، اصیل اور نہایت بافضیلت خاتون تھیں۔ جاہلیت کے زمانے میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہونے کے باوجود عفت، نجابت، سخاوت، حسن معاشرت، صداقت، شوہر کی نسبت وفا و محبت میں بے نظیر تھیں۔ اس زمانے میں طاہرہ اور سیدۃ النساء قریش کے نام سے یاد کی جاتی تھیں۔ حضرت خدیجہ حضور ﷺ سے پہلے ہند بن بناس تمیمی معروف بہ ابو ہالہ اور اس کے بعد عتیق بن عابد مخزومی کے نکاح میں تھیں۔ اور ان دونوں سے اولادیں تھیں۔ دوسرے شوہر کے انتقال کے بعد حضرت خدیجہؓ نے اپنی ذہانت اور عقلمندی سے تجارت کو کافی فروغ دیااور عرب کی امیر ترین شخصیت بن کر ابھریں اوراپنے تجارتی قافلے شام اور دیگر علاقوں میں بھیجا کرتی تھیں۔ حضور اکرمﷺ نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے کہنے پر حضرت خدیجہ ؓ کی تجارت میں شرکت کی اور حضرت خدیجہ ؓ کو کافی منافع کما کے دیا۔ اس تجارتی سفر میں حضرت خدیجہ ؓ نے اپنے غلام میسرہ کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ کیا تھا، جنہوں نے ان کی دیانتداری اور راست بازی بیان کی۔ اس سے متاثر ہوکر حضرت خدیجہ ؓ نے حضور ؐ کو پیغام بھیجا اور دونوں کا نکاح ہوگیا۔اس وقت ان کی عمر چالیس سال تھی جبکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ ؓ کو رسول اکرم ﷺ سے خاص محبت تھی اور جب انہیں رسالت کے منصب پر فائز کیا گیا تو اپنا سارا سرمایہ حضورؐ کے اختیار میں دے دیا۔ تاکہ اسلام کے کام آجائے اور وہ پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور اس راہ میں قریش کے مظالم تحمل اور بردباری سے برداشت کئے۔ جب تک حیات رہیں، رسول اکرم ﷺ کے دل کا سکون اورچین تھیں، شعب ابی طالب کے کٹھن دور میں بھی رسول اللہ ﷺ کی اپنے تمام وجود کے ساتھ حمایت کرتی اور ساتھ دیتی رہیں۔ آخرکار یہ عظیم خاتون 25سال حضور اکرم ﷺ اور اسلام کی خدمت کرکے شعب ابی طالب میں قریش کے معاشی مقاطعہ کے خاتمہ کے بعد مکہ مکرمہ میں دس رمضان 10 نبوی کو انتقال کرگئیں۔ ان سے چند روز قبل حضرت ابو طالب وفات پاگئے تھے، اپنی دو عظیم حامی شخصیات سے جداہونے کی وجہ رسول اللہ ﷺ کافی غمگین تھے اور اس سال کو عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا۔ حضرت خدیجہ کے غسل و کفن کے بعد رسول اللہ ﷺ نے انہیں حجون کے قبرستان میں سپرد خاک کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ساری کی ساری اولاد خدیجہ سے پیدا ہوئی اورصرف حضرت ابراہیم ؓ ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ سے تھے۔ان میں دو فرزندحضرت قاسم ؓ اور حضرت عبداللہ ؓ، جو طیب اور طاہر کے نام سے معروف ہیں،کمسنی ہی میں وفات پاگئے۔ اور بیٹیاں حضرت زینب ؓ، حضرت رقیہ ؓ، حضرت ام کلثوم ؓ اور حضرت فاطمہ زہرا ؓ تھیں۔ حضرت فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد پیدا ہوئیں اور وحی کی فضا میں آنکھ کھولی۔ حضور اکرم ﷺ نے حضرت خدیجہ ؓ کے بارے میں فرمایا کہ خدا کی قسم! میرے لئے پروردگار نے خدیجہؓ سے بہتر کسی کو نصیب نہ کیا کیونکہ جب لوگ کفر میں تھے، وہ مجھ پر ایمان لائیں۔ جب لوگ مجھے جھٹلاتے تھے، وہ میری تصدیق کررہی تھیں۔ جب لوگوں نے مجھے محروم کیا، اس نے اپنا سارا سرمایہ میرے اختیار میں رکھا۔ اللہ نے اس کے ذریعہ مجھے اولاد عطا کی، جبکہ دوسری بیویوں سے یہ کچھ نصیب نہ ہوا۔ (حوالہ جات:طبقات ابن سعد، سیرت ابن ہشام) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|