کربلا اور حسینؓ (چوتھی قسط)
(shabbir Ibne Adil, Karachi)
تحریر: شبیر ابن عادل حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات کسی ضرورت کے تحت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ کی خدمت میں حاضر ہوا، حضور باہر تشریف لائے تو آپ ؐ کسی چیز کوچھپائے ہوئے تھے، میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا چیز تھی؟ جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو میں نے عرض کیا کہ آپؐ نے یہ کیا چیز چھپا رکھی ہے؟ آپؐ نے چادر اٹھائی تو آپؐ کے جسم اطہر پر حسن ؓ او ر حسین ؓ تھے، آپ ؐ نے فرمایا کہ "یہ دونوں میرے بیٹے اور نواسے ہیں، اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان سے محبت کر اور اس سے بھی محبت کر جو ان سے محبت کرے"۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر 3769، مشکوۃ۔ حدیث نمبر 6165)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین ؓ سے ہوں! اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 3775) حضور اکر م ﷺ حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے تو ایک شخص نے کہا کہ بیٹے! کیا ہی اچھی سواری ہے جس پر تو سوار ہے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "اور سواربھی کیا ہی اچھا ہے"۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر 3784)
ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں حسن ؓ اور حسین ؓ دونوں سرخ قمیص پہنے ہوئے آگئے کبھی گرتے تھے کبھی اٹھتے تھے، آپ ؐ منبر سے اتر ے، دونوں کو اپنی گود میں اٹھا لیا اورفرمایاکہ اللہ اور اس کے رسول قول سچ ہے۔ پھر ایک آیت پڑھی، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ بلا شبہ تمہارے مال اور تمہاری اولا د آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو دیکھا تو صبر نہ کرسکا، پھر آپ ؐ نے خطبہ شروع کردیا۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 3600)
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ آپؐ کے اہل بیت میں کو آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ ؐ نے فرمایا کہ حسن ؓ اور حسین ؓ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کرتے تھے کہ میرے بیٹوں کو بلاؤ۔ آپؐ انہیں چومتے اور انہیں اپنے گلے سے لگاتے۔ (مشکوۃ۔ حدیث نمبر 6167)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حسن ؓاور حسین ؓ دنیا میں میر ے دو پھول ہیں۔ (رواہ الترمذی، مشکوۃ۔ حدیث نمبر۔6164)
حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم نے علی ؓ، فاطمہ ؓ اور حسن ؓ اور حسین ؓ کے بارے میں فرمایا کہ جس نے ان سے لڑائی کی میں اس سے لڑنے والا ہوں اور جس نے ان سے مصالحت کی میں اس سے مصالحت کرنے والا ہوں۔ مشکوۃ۔ حدیث نمبر۔ 6154)
یعلی عامری سے روایت ہے کہ سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دوڑتے ہوئے آئے، آپ ؐ نے ان دونوں کو اپنے گلے لگا لیا۔ (مسند احمد۔ حدیث نمبر 12409)
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حسن اور حسین رضی اللہ عنہما نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں۔ (مسند احمد۔ حدیث نمبر 12408)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے تشریف لائے، اس وقت آپؐ نے ایک کندھے پر سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور دوسرے کندھے پر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو اٹھایا ہوا تھا، آپ ؐ کبھی ایک نواسے کا بوسہ لیتے اور کبھی دوسرے کا۔ یہاں تک کہ چلتے چلتے آپؐ ہمارے پاس تشریف لے آئے۔ ایک آدمی نے کہ کہ اے اللہ کے رسول ؐ! کیا آپ ؐ کو ان دونوں سے محبت ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ جسے ان دونوں سے محبت ہے، اسے مجھ سے محبت ہے اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (مسند احمد۔ حدیث نمبر 12406)
ابو معذل عطیہ طفاوی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ امی سلمیٰ ؓ نے ان کو بتایا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ خادم نے کہا: سیدنا علی ؓ او ر سیدہ فاطمہ ؓ درواز ے پر آئے ہوئے ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے ام سلمیٰ ؓ تم اٹھ کر میرے اہل بیت سے ذرا الگ ہوجاؤ، سیدہ ام سلمیٰؓ فرماتی ہیں کہ میں اٹھ کے ان کے قریب ہی کمرے میں ایک طرف ہوگئی۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اورسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائے، ان کے ہمراہ سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ وہ اس وقت چھوٹے بچے تھے۔ آپ ؐ نے دونوں بچوں کو پکڑ کر اپنی گود میں بٹھا لیا، ان کو بوسے دئیے اور آپ ؐ نے ایک ہاتھ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے ہاتھ سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ساتھ ملالیا اور آپ ؐ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بوسے دئیے اور ایک سیاہ چادر ان سب کے اوپر ڈال دی اور فرمایا کہ یا اللہ! میں اور میرے اہل بیت تیری طرف آتے ہیں، جہنم کی طرف نہیں۔ ام سلمیٰ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول اور میں بھی؟ اس پر آپ ؐ نے فرمایا کہ اور تم بھی۔ (مسند احمد۔حدیث نمبر11389) (جاری ہے)
|