|
|
ٹرین کا نظام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں انتہائی
اہمیت کا حامل ہے۔ بچوں کے اسکول سے دفاتر جانے تک عوام آمدورفت کے لئے
ٹرین کا ہی استعمال کرتی ہے۔ چین میں ٹرین کا نظام ویسے تو کئی سالوں سے
بہتر سے بہترین کی جانب گامزن تھا لیکن اس وقت چائنا دنیا کے تیز ترین نظام
کا مالک بن چکا ہے |
|
چین نے ٹرین کا ایسا نظام شروع کیا ہے جو 620 کلومیٹر فی
گھنٹہ کی رفتار سے چلے گا۔ اس نظام کا آدھے سے زیادہ حصہ گزشتہ پانچ سالوں
میں مکمل ہوچکا ہے اور باقی 2021 میں ہی مکمل کرلیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں
سنہ 2035 تک اس ریلوے نظام کی لمبائی دوگنی یعنی 70.000 کلومیٹر کردی جائے
گی۔ |
|
چین نےاس سلسلے میں پہلے پہل امریکا اور جاپان کی ہائی
ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا۔ ان میں بومبارڈئیر، آلسٹوم اور مٹسوبشی جیسی
کمپنیز نے چین کے ساتھ تعاون کیا اور دنیا کا بہترین ریلوے نظام قائم کرنے
میں چین کی مدد کی۔ |
|
طریقہ کار اور کرایہ |
ریلوے ماہر، اسمتھ کہتے ہیں کہ “ برطانیہ میں ابھی تیز
رفتار ٹرین کے بار میں سوچا جارہا ہے جبکہ چین ملک بھر میں تیز ترین رفتار
والا نیٹ ورک بنا بھی چکا“ ٹرین کے سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں نے
مذید کہا کہ “ایک بار بکنگ کروانے کے بعد صارف کو صرف اپنا شناختی کارڈ یا
پاسپورٹ دروازے پر سوائپ کرنا ہوگا اور اس کے بعد سفر کا لطف اٹھایا جاسکتا
ہے۔ اس ٹرین کا کرایہ 13ڈالر ہے“ |
|
|
|
چین نے 2020 کے آخر میں ایسی ٹرین بھی متعارف کراوئی تھی
جو 50 ڈگری اور منفی پچاس ڈگری کے موسم کی سختی میں کام کرنے کی صلاحیت
رکھتی ہے۔ |