دے اپنے پاس سے ایک رحمت
(Noman Baqi Siddiqi, Karachi)
|
کاروبار پر آنے اور دو راستے آگے ، اک چنا تو وہ در بند ہوا تو دوسرا کھل
گیا ۔ ایک در بند ہوتا ہے تو ستر کھلتے ہیں ۔ یہ کیسی باتیں ہیں کہ مایوسی
کے لمحہ کو قوی امید میں بدل دیتی ہیں ۔
سیاسی افراتفری عروج پر ہو ، وبا کے خطرہ سے بچنے کے لیے گھر میں پناہ جیسے
اصحاب کہف نے غار میں پناہ لی ہو ، مشکلات میں سے آسانیوں کا انتظار ہو ،
رب پر اعتبار ہو ، ہر طرف نا اعتبار ہو تو ان حالات میں حالات کے موڑ دینے
پر جو قادر ہو اس کی قدرت سے سوال ہے کہ ذاتی اور اجتماعی معاملات ٹھیک کر
دے اور سوال بھی اس طرح کیا جاے جس طرح بتایا گیا کہ
اے ہمارے رب ، دے اپنے پاس سے ایک رحمت اور ہمارے کام میں آسانی اور بھلائ
پیدا کر دے
اصحاب کہف کو کانوں پر تھپکی دے کر 309 سال کی نیند دے دی گئ ۔ خدا کے لیے
تو کچھ مشکل نہیں کہ کسی شکل میں نجات کی راہ نکال دے ۔
ہمیں اس رحمت کا انتظار کرنا ہے ۔
کسی کے دو بول نفسیاتی تھپکی دے کر خوف ختم کر کے سکون دے سکتے ہیں ، حالات
بدل سکتے ہیں ۔ کل بارش ہو سکتی ہے ۔کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ سوچ مثبت رکھنی
ہے ۔ منفی کا امکان کم ہو سکتا۔ ہے ۔ مثبت واقعات ظہور پزیر ہونے لگیں گے ۔
ان چند نو جوانوں نے جب غار میں پناہ لی تو دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار!
ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کو
آسان کر دے ۔
|
|