غزہ اور غزوہ
(Muhammad Nasir Iqbal Khan, Lahore)
سرورکونین حضرت محمدرسول اﷲ خاتم النبین صلی اﷲ
علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم کی احادیث اور دنیابھرمیں رونماہونیوالے مختلف
واقعات کی روشنی میں قیامت کی آمدآمدہے ،قیامت پرایقان کے بغیر مسلمانوں کے
ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی ۔میں نے توسنا تھا قیامت صرف ایک بار آئے گی
توپھر ہرروزمسلمانوں کیلئے "قیامت "اوران کی "شامت "کیوں آجاتی ہے۔صمیم قلب
سے دعا ہے روزروز قیامت آنے کی بجائے حضرت اسرافیل ؑ ایک بار قیامت
کا"صور"پھونک دیں اوردنیا کوجہنم بنانیوالے ملعون کفاراوران کے حواری ہمارے
قادروکارساز اﷲ رب العزت کے غضب کاسامنا کریں اورہمیشہ کیلئے"نارِ جہنم"
میں جلیں۔اگرانسان اپنے اندر کے حیوان کی بجائے اپنے معبود برحق کی اطاعت
کرتے تویقینا یہ دنیا جنت نظیر ہوتی لیکن بندوق اوربارود کے زور پر ملکوں
کے درمیان ایک دوسرے کے" وسائل" ہڑپ کرنے کی دوڑ نے انسانیت
کوپیچیدہ"مسائل" اورکوروناسمیت مختلف وباؤں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اگرعالمی
ضمیر زندہ ہے توپھر فلسطینی ،کشمیری ،روہنگیا،افغانی ،یمنی،شامی اوربھارتی
مسلمانوں کے جنازے کیوں اٹھ رہے ہیں۔دنیا کے متعدد" آزاد" ملکوں میں مقیم
مسلمان معتوب اور "مقید " کیوں ہیں۔وہاں انہیں قتل عام اورکشت وخون کی صورت
میں مسلسل قیامت کاسامنا کیوں ہے ،انہیں حق آزادی اورامن وانصاف کیوں نہیں
ملتا۔جہاں مسلمانوں کو تعصب کاسامنا ہو اوران کے حقوق غصب ہوں وہ ملک مہذب
نہیں ہوسکتا۔دنیا کی مقتدرقوتیں اورعہدحاضر کے فرعون یادرکھیں اِسلامیت کے
بغیر اِنسانیت کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ ظہوراِسلام کے بعد انسانوں
کواِنسانیت کا مفہوم سمجھ آیا ورنہ توہر طرف جاہلیت کادوردورہ تھا۔دین فطرت
اِسلام توروشنی کاآئینہ دار اورامن وسلامتی کاعلمبردار ہے توپھریہودونصاریٰ
کیوں اِسلام اوراہل اِسلام کو اپنے انتقام کی آگ میں جھونک رہے ہیں۔اہل
اِسلام کے بہیمانہ قتل عام میں شریک مشرک یادرکھیں وہ ریاستی دہشت گردی کے
زور پر اِسلام کو نہیں مٹاسکتے کیونکہ" اہل اِسلام کی شہادتوں سے اِسلام
کودوام ملتا ہے۔تاریخ گواہ ہے اِسلام کوجس قدردبایا گیایہ اُس قدر
اُبھرتارہا ۔اِسلام ایک نور ہے جس کی راہ میں کوئی اندھیرا حائل نہیں
ہوسکتا۔اِسلام میں کوئی کمزوری نہیں تاہم ہمارے فلسطینی اورکشمیری بھائی
اپنے مسلمان حکمرانوں کی ضرورت سے زیادہ مصلحت پسندی ،مادہ پرستی،
خامی،ناکامی اورمجرمانہ خاموشی کی قیمت چکارہے ہیں۔
تعجب ہے دنیاکے ڈیڑھ ارب مسلمان یورپ کے ناجائز اورشرپسندبچے اسرائیل
کوکنٹرول نہیں کرپارہے۔کیا مسلمان صرف سوشل میڈیا پراسرائیل کیخلاف بھڑاس
نکال سکتے ہیں، وہ اسرائیل ،امریکا ،فرانس اور بھارت سمیت اتحادیوں کی
مصنوعات کا مستقل بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے ۔حالیہ دہائیوں میں "عربوں" نے
کئی" اربوں" اپنے اونٹوں کی پرورش اورپرتعیش گاڑیوں کے شوق پرصرف کردیے
لیکن ان کے پاس فلسطینیوں کودینے کیلئے ریال تودرکنار ہمدردی کے دوبول تک
نہیں ۔عربوں نے اپنی شادیوں اوردوسری تقریبات پر جس طرح" اربوں" کی ہوائی
فائرنگ کردی کاش وہ یہ اسلحہ اسرائیل کیخلاف استعمال کرتے یافلسطینیوں کے
سپردکردیتے توآج صورتحال بہت مختلف ہوتی۔آج غزہ ریزہ ریزہ اورلہو لہوہے ،
دنیا بھر کے اہل ضمیر اہل فلسطین کیلئے غمگین ہیں،غزہ کی نجات کیلئے غزوہ
بدرکادرس یادکرنااوردوہراناہوگا۔ پچھلے دنوں ایک نڈرشیرخوار فلسطینی بچے کی
تصویرسوشل میڈیا پروائرل ہوئی جس کے ایک ہاتھ میں فیڈرجبکہ دوسرے ہاتھ میں
پتھر تھاجبکہ برادراسلامی ملک ترکی کے باضمیر سربراہ رجب طیب اردگان سمیت
دوچار کے سوا عالمی رہنماؤں کے سینے میں پتھر ہے۔فلسطین کے شیرخوار بچے بھی
شیردل اوراپنے بزدل دشمن کے ہاتھوں جام شہادت نوش کررہے ہیں۔ فلسطینی بچے
اپنے بڑوں کے شانہ بشانہ اسرائیلی درندوں کیخلاف مزاحمت اوران پرپتھراؤ
کرتے نظرآتے ہیں جبکہ متحدہ اسلامی فوج کا دوردور تک کوئی نام ونشان نہیں
ہے ۔سراپا استقامت فلسطینیوں کوقیامت سے بڑی قیامت کاسامنا ہے ،اسرائیل ان
پرآگ برسا رہا ہے جبکہ دنیا کے مقتدر ملک خاموش ہیں۔اسرائیلی دنیا کی
بدترین لیکن منظم قوم اوراپنے باطل نظریات پرکاربند ہیں ،اسرائیل دنیا کے
ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مقابلے میں بزدل اورمٹھی بھر ہوتے ہوئے بھی" خلیجی
ملکوں" کے درمیان" خلیج "کافائدہ اٹھا رہا ہے ۔اسرائیل میں بچوں
اورنوجوانوں کو تعلیمی نصاب کی مدد سے اِسلام سے شدید نفرت کی تعلیم اوراہل
اِسلام کیخلاف جارحیت کی تربیت د ی جاتی ہے جبکہ ہم مسلمان روشن خیالی کی
آڑمیں جہاد کے ترانوں کی بجائے امن کے گیت گارہے ہیں۔ اسرائیل میں ہر فرد
خواہ وہ عورت ہویامرد اسے جدید ہتھیاروں کے استعمال کی ٹریننگ دی جاتی ہے
جبکہ ہمارے ہاں تعلیمی اداروں سے" این سی سی" بھی ختم کردی گئی ہے ،اب
ہمارے بچوں کی دنیا میں ''بلے''کی بلے بلے ہے لیکن نظریاتی محاذ پران کے
"پلے "کچھ نہیں جبکہ مادروطن کے دفاع کیلئے سربکف افواج پاکستان اورپولیس
سمیت دوسری سکیورٹی فورسز کیخلاف مخصوص لیکن مایوس عناصرنے زہراگلنا اپنا
فرض سمجھ لیا ہے ۔اگر دوران تعلیم"این سی سی" کی مد میں ہمارے نوجوانوں
کاہتھیار اٹھانے اوراستعمال کرنے کاشوق تعمیری اور منظم تربیت کے انداز میں
پوراکردیا جائے تووہ سوشل میڈیا پر اسلحہ لہرانے کا سلسلہ چھوڑدیں گے
اورفوجی تربیت سے ملی خوداعتمادی زندگی بھر ان کے کام آئے گی۔پاکستان کے
ہرنوجوان سے مخصوص مدت کیلئے پاک فوج اورپولیس سمیت دوسری سکیورٹی فورسز
میں کام لیا جائے اس طرح انہیں مادروطن کیلئے افواج جبکہ معاشرے کیلئے
پولیس فورس کی ضرورت اوراہمیت کااحساس ہوگا ۔میں سمجھتا ہوں بھارت سے دشمن
کے ہوتے ہوئے پاکستانیوں کیلئے فوجی اورفرسٹ ایڈ تربیت
ناگزیرہے۔آزادکشمیرسمیت چاروں صوبوں میں امن وامان کیلئے سربکف پولیس کی
تربیت کااہتمام پاک فوج کے زیرانتظام ہو،اس طرح دشمن ملک کی طرف سے جارحیت
کی صورت میں ہمارے یہ محافظ بھی دفاع وطن کیلئے پاک فوج کاہراول دستہ ہوں
گے ۔
ایک مدت تک خلافت کی طاقت سے دنیا پرحکومت کرنیوالے مسلمان آج جمہوریت کے
شوق میں تختہ مشق بنے ہوئے ہیں،خلاقت کی بحالی تک مسلمان ملکوں کوبہادر
،بردبار،باکرداراورمتقی پرہیزگارقیادت نہیں ملے گی۔برادراسلامی ملک ترکی کے
سواکسی مسلمان ریاست کے پاس نڈر، مدبرومخلص،باضمیر ،باشعور
،باوقاراورباکردار قیادت نہیں ۔ جمہوریت کی نحوست نے خلافت کے ثمرات سے
مستفیدہونیوالے مسلمانوں کوکمزوراورزیرجبکہ زیرک قیادت سے محروم کردیاہے
۔جمہوریت کی کوکھ سے سیاسی بونوں ،سیاسی یتیموں ،بدانتظامی ،بدعنوانی
اوربدزبانی کاجنم ہوااوریوں ہمارا جنت نظیر پاکستان جہنم بن گیا۔سراپارحمت
حضرت محمدرسول اﷲ خاتم النبین صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم نے اپنی ظاہری
حیات میں"27" غزوات کی قیادت فرمائی اورپھراپنے جانبازو جانثار اصحاب کے
ساتھ فاتحانہ انداز سے مکہ معظمہ میں داخل ہوئے۔اہل اسلام نے ہردور میں
جہاد سے فساد کونابودکیا۔سرورکونین حضرت محمدرسول اﷲ خاتم النبین صلی اﷲ
علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم امن کے داعی تھے لیکن بوقت ضرورت انہوں نے ظلم وستم
کاپرچم سرنگوں کرنے کیلئے تلوار اٹھائی اورہرعہد کے ابوجہل کیخلاف مزاحمت
کادرس دیا۔حسینیت ؑ ہردورمیں یذیدیت کیخلاف علم بغاوت بلندکرنے کانام ہے۔آج
بھی صرف اورصرف جذبہ" جہاد"اِسلام اوراہل اِسلام کو یہودونصاریٰ کی مہم
جوئی اوران کے فتنہ و"فساد" سے بچاسکتا ہے۔ "رزاق " دنیا بھر کے انسانوں
کو" رزق" دے رہاہے توپھر انسان ایک دوسرے کاحق سلب کرنے اوراسے ناحق مارنے
کے درپے کیوں ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ کی رضا سے انسانوں کی روح قبض کرناحضرت
عزرائیل ؑ کااختیار ہے توپھر اسرائیل کو بیگناہ فلسطینیوں کے خون سے ہولی
کھیلنے کاحق کس نے دیا ۔شیرخوارفلسطینی بچوں کے خون کاسیلاب بدبخت اسرائیل
کواپنے ساتھ بہالے جائے گا۔
حضرت یوسف ؑ کے گیارہ بھائی اوربالخصوص "یہودا" ان سے حسدکرتے اورا نہیں
قتل کرنے کاارادہ رکھتے تھے ،اس شدید نفرت اوربدترین تعصب کامحرک بھی"
یہودا" تھااور یہودی اس بیہودہ "یہودا "کی نسل سے ہیں ۔یہودانے اپنے
بھائیوں کوگمراہ کرتے ہوئے حضرت یوسف ؑکے قتل پرآمادہ کیا اور تشدد کے بعد
انہیں گہرے کنویں میں گرا یاجبکہ اﷲ رب العزت نے انہیں ہردلعزیز اورعزیزمصر
بنادیا ۔ فرعون نے بنی اسرائیل کے سترہزار بچوں کو قتل کیا اورحضرت موسیٰ
ؑکاتعاقب کرتے ہوئے خودسمندرمیں غرقاب ہوگیاتھا جبکہ پچھلی کئی دہائیوں سے
بنی اسرائیل کے انتہاپسند درندے فلسطینی بچوں کاقتل عام کررہے ہیں لہٰذاء
ہرایک اسرائیلی ملعون کاانجام فرعون سے مختلف نہیں ہوگا۔ اسرائیلی دھتکارے
ہوئے لوگ ہیں،اسرائیلی درندوں نے فلسطینی بچوں کے نہیں بلکہ ا نسانیت کے
چیتھڑے اڑائے ہیں۔یہودا کی باقیات کایقیناانسانیت سے کوئی واسطہ نہیں
کیونکہ انہیں اِسلام اوراہل اِسلام کے ساتھ نفرت گٹھی میں دی جاتی ہے،یہ
مسلمانوں کے ساتھ نفرت کرتے کرتے پرورش پاتے ہیں لہٰذاء ان کی فطرت
اورمجرمانہ روش تبدیل نہیں ہوگی۔ اسرائیل کے چنگل سے آزادی کاجذبہ ا ورجنون
نڈر فلسطینیوں کے خون میں دوڑتا ہے۔ فلسطینی قوم کی کئی بیش قیمت "نسلیں
"اور"فصلیں "حق آزادی کیلئے قربان ہوگئیں لیکن اس کے باوجود ان کاجوش وجذبہ
ماند نہیں پڑا۔فلسطینی ہیرویاسرعرفات نے جومشعل آزادی روشن کی تھی اسے دنیا
کی کوئی طاقت نہیں بجھاسکتی۔ ابابیل کی طرح غلیل سے اپنے دشمن کو پتھرمارنا
فلسطینیوں کی آبرومندانہ اورجرأتمندانہ مزاحمت کا منفرداندازہے۔ فلسطینیوں
کیخلاف اسرائیل کی حالیہ جارحیت بھی بربریت کابدترین مظاہرہ ہے ، اگراقوام
متحدہ میں دم ہے تو فوری مداخلت کرے ۔
|
|