پاکستانی فوج کی خواتین بال کیوں باندھے رکھتی ہیں؟ جانیں مختلف ملکوں کی فوجی خواتین کے بالوں کے بارے میں چند اصول

image
 
فوج کے ہر شعے میں خواہ وہ نیوی ہو یا ایئر فورس، خواتین کو کھلے بالوں کے ساتھ دیکھنا ممکن نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ فوج ایک اعلیٰ ڈسپلن رکھنے والا ادارہ ہے۔ کچھ ممالک میں تو فوجی اداروں سے منسلک خواتین کو بال جوڑے کی شکل میں باندھنے پڑتے ہیں جبکہ کچھ میں باقاعدہ کٹوانے بھی پڑتے ہیں۔ چلیے دیکھتے ہیں مختلف ملکوں میں نیوی اور ایئر فورس کی خواتین کس طرح کا ہیئر اسٹائل اپنا سکتی ہیں
 
بھارت
بھارت میں آرمی اداروں سے منسلک خواتین کو زیادہ تر بال جوڑے/ بن کی صورت باندھنے ضروری ہیں۔ اگرچہ انھیں لمبے بال رکھنے کی اجازت ہے لیکن بال ہر حال میں بن کی صورت بندھے ہونے چاہئیں تاکہ ان کہ پیشہ ورانہ زندگی میں کسی قسم کے مسائل نہ ہوں۔ بھارت میں سکھ مرد فوجیوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت بھی ہے لیکن ترشی ہوئی
image
 
امریکہ
امریکی لیڈی آفیسرز کا بھی بال کٹوانا تو ضروری نہیں البتہ اگر سامنے سے چھوٹے بال ہوں تو انھیں بھنوؤں سے نیچے نہیں آنا چاہئیے اور پیچھے سے بھی کالر سے نیچے لمبے نہیں ہونے چائیں۔ البتہ امریکی نیوی کی خواتین کو بال کچھ صورتوں میں کٹوانے پڑتے ہیں
image
 
پاکستان
پاکستان میں بھی لیڈی آفیسرز ہر اسٹائل میں بال رکھتی ہیں لیکن ڈیوٹی کے دوران یا آفیشل آورز میں بال باندھ کر رکھتی ہیں جس سے ایک یونیفارم جیسا لک آتا ہے۔ اس سلسلے میں میجر جنرل نگار جوہر کی مثال لی جاسکتی ہے جنھوں نے چھوٹے بال رکھے ہوئے ہیں لیکن باقی فوجی، ایئر فورس اور نیوی کی خواتین لمبے بال بھی رکھتی ہیں لیکن فوجی ڈسپلن کی پابندی کرتے ہوئے بالوں کو باندھ کر ہی رکھتی ہیں
image
 
فوج کے اداروں میں بالوں کا باندھنا ڈسپلن کے علاوہ یک جہتی کو فروغ دیتا ہے اور دوسرے اس سے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے میں مشکلات نہیں پیش آتیں۔ لیڈی آفیسرز کے چھوٹے بال بھی دیکھنے میں پروقار لگتے ہیں
YOU MAY ALSO LIKE: