صحیفہِ آخر و صحیفہِ آخرت !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ طٰہٰ ، اٰیت 128 تا 135 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
افلم
یھدلھم کم
اھلکناقبلھم من
القرون یمشون فی
مسٰکنھم ان فی ذٰلک
لاٰیٰت لاولی النہٰی 128
ولولاکلمة سبقت من ربک
لکان لزاماواجل مسمٰی 129
فاصبرعلٰی مایقولون وسبح بحمد
ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا
ومن اٰنائی الیل فسبح و اطراف النھار لعلک
ترضٰی 130 ولاتمدن عینیک الٰی ما متعنابہٖ ازواجا
منھم زھرة الحیٰوة الدنیا لنفتنھم فیہ ورزق ربک خیر
وابقٰی 131 وامراھلک بالصلٰوة واصطبر علیھا لانسئلک
رزقا نحن نرزقکوالعاقبة للتقوٰی 132 وقالوا لولا یاتیناباٰیة
من ربہٖ اولم تاتھم بینة مافی الصحف الاولیٰ 133 ولو انااھلکنٰھم
بعذاب من قبلہٖ لقالواربنا لولاارسلت الینا رسولافنتع اٰیٰتک من قبل ان
نذل ونخزٰی 134 قل کل متربص فتربصوا فستعلمون من اصحٰب الصراط
و من اھتدٰی 135
اے ھمارے رسُول ! کیا مُنکرینِ قُرآن پر ابھی بھی یہ اَمر مُنکشف نہیں ہوا ھے کہ اِن لوگوں سے پہلے اِس زمین پر کون کون لوگ اور کیسے کیسے لوگ آباد تھے جن کے آباد مَسکنوں کو ھم نے برباد کیا ھے اور اَب اُن لوگوں کی جگہ پر ھم اِن لوگوں کو آباد کیا ہوا ھے جو اِس وقت یہاں پر چل پھر رھے ہیں اور ھماری تعمیر و تخریب کی اِس تاریخ میں دیدہِ بصیرت رکھنے والوں کے لیۓ ایسی بہت سی نشانیاں اور ایسی بہت سی کہانیاں موجُود ہیں جن کو دیکھ اور سُن کر وہ اپنی سمت کو درست کر سکتے ہیں ، اگر ھمارے نظامِ حیات اور انسان کے اَعمالِ حیات و نتائجِ حیات کے درمیان ایک طے شُدہ مُقررہ مُدت رکھی ہوئی نہ ہوتی تو ھمارا عذاب اِن مُنکرینِ قُرآن کو بہت پہلے اپنی لپیٹ میں لے چکا ہوتا ، ھمارے نظامِ حیات کی اِس مُقررہ مُہلت کے دوران یہ مُنکرینِ قُرآن جو کُچھ بھی کہتے ہیں وہ کہتے رہیں ، آپ اِن کی اِن باتوں پر توجہ دینے کے بجاۓ صبر و استقامت کے ساتھ ہر دن کے اُجالے سے ہر شب کے اَندھیرے تک اور ہر شب کے اَندھیرے سے ہر دن کے اُجالے تک قُرآن کے اُس نظامِ حیات کے لیۓ اپنی حیات کے دن رات ایک کردیں جو نظام حیات اہلِ حیات کے لیۓ اِس کتابِ حیات نے پیش کیا ھے کیونکہ اِس کتاب کا وہ شجرِ حیات ہی واحد شجرِ حیات ھے جس پر انسان کی حسرت و آرزُو کا ایک سدا بہار پُھول اور پَھل آتا رہتا ھے ، ھماری زمین کے جن طبقاتِ حیات کے پاس آسائشِ حیات و آرائشِ حیات ھے وہ اُن سب کے لیۓ ایک آزمائشِ حیات ھے اِس لیۓ آپ کو تو اُس آزمائشِ حیات کو آنکھ اُٹھا کر دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں ھے کیونکہ آپ کے پاس ھماری کتابِ حیات کا جو پیغامِ حیات ھے انسان کی دُنیا اور انسان کی آخرت میں اسی پیغامِ حیات سے ثبات ھے ، لہٰذا آپ کی جماعت کے جُملہ اَکابر و اصاغر پر لازم ھے کہ وہ قُرآن کے اِس نظام کے قیام کے لیۓ ثابت قدمی کے ساتھ میدانِ حیات میں کھڑے رہیں اور آپ بھی اپنے اُن اَصحاب و اَحباب کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے رہیں اور آپ اِن مُنکرینِ قُرآن پر یہ بات بھی واضح کر دیں کہ قُرآن کا یہ نظام کوئی روزی طلب نظام نہیں ھے بلکہ یہ ایک روزی رساں نظام ھے ، جو شخص اِس نظام کے ساۓ میں آۓ گا وہ اِس نظام کی برکت سے خوش حال و خوش خصال بَن جاۓ گا اور قُرآن کے یہ مُنکر لوگ جو آۓ روز آپ سے اٰیاتِ مُعجزات کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں آپ اِن سے یہ ضرور پُوچھیں کہ گزشتہ زمان و مکان کے آسمانی صحیفوں کی وہ کون سی مُعجزانہ صداقت ھے جو قُرآن میں نہیں ھے ، اگر ھم قُرآن کے اِن دُشمنوں کو قُرآن نازل کرنے سے پہلے ہی اپنے عذاب سے ہلاک کر دیتے تو یہ اپنے رَب سے ضرور یہ کہتے کہ تُو نے تو دُنیا میں ھمارے پاس اپنا کوئی رسُول بہیجا ہی نہیں تھا ، اگر تُو نے ھمارے پاس اپنا کوئی رسُول بہیجا ہوا ہوتا تو ھم آج کی یہ ذلت و خواری اُٹھانے سے پہلے دُنیا میں تیری تمام اٰیات اور تیرے تمام فرمُودات پر ایمان لے آتے ، آپ اِن لوگوں سے کہہ دیں اگر تُم لوگ ھمارے راستے پر نہیں چلتے ہو تو مت چلو ، اپنے راستے پر ہی چلتے چلو اور وعدے کے اُس یقنی دن کا انتظار کرو جس دن اِس بات کا حتمی فیصلہ ہو جاۓ گا کہ ھم میں سے کس کی جماعت سیدھے راستے پر چل رہی تھی اور کس کی جماعت سیدھے راستے سے بہٹکی ہوئی جماعت تھی !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
یہ بات ھم پہلے بھی تحریر کر چکے ہیں اور یاد دھانی کی غرض سے دوبارہ بھی تحریر کر رھے ہیں کہ اِس سُورت کا موضوعِ سُخن دُنیا میں نظامِ حق کا دلیلِ حق کے ساتھ ظاہر ہو کر کامیاب ہونا اور نظامِ ناحق کا دلیلِ حق کے بغیر ظاہر ہو کر ناکام ہونا ھے ، قُرآنِ کریم نے گزشتہ اٰیات میں اپنے اِس دعوے کے حق میں اپنی دلیل و تَمثیل کے لیۓ پہلے مُوسٰی و فرعون کی اُس قلیل مُدتی جنگ کو پیش کیا ھے جس قلیل مُدتی جنگ میں مُوسٰی علیہ السلام اپنی بے سر و سامانی کے باوجُود کامیاب و کامران ہوۓ تھے اور فرعون اپنے فرعونی وسائل کی فراوانی کے باوجُود بھی ناکام و نامُراد ہو کر مر کھپ گیا تھا اور قُرآنِ کریم نے اپنے اسی دعوے کے حق میں اپنی اِس پہلی دلیل اور پہلی تمثیل کے بعد اپنی دُوسری دلیل و تمثیل کے لیۓ آدم و ابلیس کی اُس طویل مُدتی جنگ کو پیش کیا ھے جو یومِ اَزل سے جاری ھے اور یومِ اَبد تک جاری رھے گی اور اُس جنگ کا یہ فیصلہ بھی اُسی دن ہو جاۓ گا کہ اِس طویل المیعاد جنگ کے دوران کس کس وقت پر ابلیس نے اَولادِ آدم کے خلاف کیا کیا کُچھ کیا ھے اور کس کس وقت پر اَولادِ آدم نے کس کس طریقے سے اپنا دفاع کیا ھے ، مُوسٰی و فرعون کے درمیان ہونے والی وہ جنگ ایک محدُود زمانے میں شروع ہو کر ایک محدُود زمانے میں ختم ہو گئی تھی لیکن آدم و ابلیس کے درمیان ہونے والی جنگ اگرچہ ایک لامحدُود زمانے سے جاری ھے اور ایک لامحدُود زمانے کے لیۓ جاری ھے تاہَم آدم و ابلیس کی اِس لامحدُود جنگ میں بھی آخری فتح اسی طرح آدم و اَولادِ آدم کے حصے میں آۓ گی جس طرح مُوسٰی و فرعون کی محدُود جنگ میں آخری فتح مُوسٰی علیہ السلام و اَحبابِ مُوسٰی علیہ السلام کے حصے میں آۓ تھی ، قُرآن کا مقصد چونکہ دُنیا میں جنگ و جدل کا بازار گرم کرنا نہیں ھے بلکہ اِس کا مُدعا دُنیا میں اَمن و اَمان اور ایمان قائم کرنا ھے اِس لیۓ قُرآنِ کریم ہر علمی و عملی جنگ کے آغاز سے اَنجام تک انسان کو اپنی اُسی دلیل و بُرھان کی تعلیم دیتا ھے جس دلیل و بُرھان کا اَنجام ایک پُر مُسرت فتح و کامرانی ہوتا ھے ، اسی لیۓ قُرآنِ کریم نے اِس سُورت کی گزشتہ اٰیات میں بھی انسان کو اپنی اسی دلیل و بُرھان کی طرف مُتوجہ کیا تھا اور اپنی موجُودہ اٰیات میں بھی قُرآن نے انسان کو اسی دلیل و بُرھان کی طرف مُتوجہ کیا ھے اور صُلح و جنگ کے اِس اَعلٰی علمی و عملی معیار کو برقرار رکھنے کے لیۓ اللہ تعالٰی نے اپنے آخری رسُول و آخری مرجعِ ھدایت کو اِس امر کی ھدایت کی ھے کہ آپ انسان کے سامنے قُرآنِ کریم کے یہ معیاری اَحکامِ ھدایت بار بار پیش کرتے رہیں اور قُرآن نے انسانی کی جو تمدنی تاریخ پیش کی ھے اُس تاریخ کے چیدہ چیدہ واقعات بھی انسان کو بار بار سُنا کر اُس کو جنگ کے جنون سے بچاتے رہیں اور اَمن کے فوائد سمجھاتے رہیں تاکہ انسان عالَم کے خوں آشام ماحول کو خوں آشام جنگوں سے بچاسکے اور اپنی کوششِ پیہم سے عالَم کو اَمن و سکون کی پُر اَمن راہ پر واپس لا سکے ، قُرآنِ کریم نے اٰیاتِ بالا میں انسان کو اِس اَمر کی بھی تلقین کی ھے کہ زمین کے جو لوگ زمین کے اَمن و امان کو غارت کر کے زمین میں فتنہ و فساد پھیلانا چاہتے ہیں اُن کو قُرآنِ کریم کے نظامِ اَمن و اَمان سے مُتعارف کرایا جاۓ بلا لحاظ اِس امر کے کہ اِن انسانوں میں کون کتنا امیر ھے اور کون کتنا غریب ھے اور ہر امیر و غریب انسان کو اِس اَمر کی بھی یقین دھانی کرادی جاۓ کہ قُرآنِ کریم کا نظامِ حیات روزی طلبی کا نظام نہیں ھے بلکہ روزی رسانی کا وہ نظام ھے جس کے ذریعے امیر کو غریب کی سطحِ غُربت سے اور غریب کو امیر کی سطحِ امارت سے قریب کر کے انسانیت کی ایک مُتوازن سطح پر لایا جاتا ھے اور توازن کے اِس عمل سے امیر اور غریب دونوں ہی خوش حالی و خوش خصالی کی طرف بڑھنے لگتے ہیں اور جو لوگ قُرآن کے اِس عادلانہ نظام کا انکار کرتے ہیں اُن کو بار بار اِس کے نظامِ خیر کی مناسب تعلیم دی جاۓ اور اِس تعلیم و تربیت کے بعد بھی جو لوگ اِس نظامِ خیر کا ہر حال میں انکار کرنے لگیں تو اُن کو اُن کے حال پر چھوڑ دیا جاۓ کیونکہ جو انسان بات کو سمجھ کر بھی بات کو نہیں سمجھتا ھے تو اُس کو اُس کے حال پر ہی چھوڑ دینا ہی بہتر ہوتا ھے اور معاشرے کے مُحولہ بالا انسانوں میں سے جو انسان ایسے مُتشدد ہیں کہ جو دُوسرے انسانوں کو جینے کا حق بھی نہیں دینا چاہتے ہیں تو اُن کو صاف صاف لفظوں میں بتا دیا جاۓ کہ اگر اِس کتابِ عالَم کی علم و دلیل بھی ھمارے فیصلے نہیں کر سکتی ھے تو پھر اِس سارے معاملے کو یومِ قیامت کے اُس وقت پر چھوڑ دیا جاۓ جس وقت ہر انسان خود ہی جان جاۓ گا کہ اَمرِ حق کیا ھے اور اَمرِ ناحق کیا ھے اور کون سا انسان اَمرِ حق کے ساتھ کھڑا ھے اور کون سا انسان اَمرِ ناحق کے ساتھ کھڑا ھے لیکن اِس آخری بات کے بعد بھی جو لوگ آمادہِ جنگ ہوں تو پھر یہ یقین کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہوگا کہ کبھی کبھی جنگ بھی اَمن کا ذریعہِ ہوتی ھے اور یا یہ کہ کبھی کبھی صرف جنگ ہی اَمن کی ضمانت ہوتی ھے لیکن انسان کی اِس جنگ و اَمن کے ہر فتوے اور ہر فیصلے کے لیۓ قُرآن ہی وہ آخری صحیفہ ھے جو گزشتہ تمام صحیفوں کا ایک صحیفہ ھے اور قُرآن ہی دُنیا میں انسان کا صحیفہِ آخر اور آخرت میں انسان کا صحیفہِ آخرت ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 559458 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More