خدمت آپ کی دہلیز پر، مگر کیسے ؟

گذشتہ کچھ عرصہ سے مختلف شہروں میں صفائی کے انتظامات حوالے سے کافی شور ہے ۔ جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر ، ابلے گٹر ، جا بجا گندگی اور چوکوں ، چوراہوں پر دیواروں پر لکھے اشتہاری پیغامات ، پوسٹرز ، غیر ضروری بینرز اور خراب سٹریٹ لائٹس ہماری مجموعی بے حسی کا ماتم کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ ہم اب کوڑے کا ڈھیر بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالنے سے ہچکچاتے ہیں اور نہ ہی پشیماں ہوتے ہیں ۔ حتیٰ کہ ہم کچھ کھاتے ہیں تو اس کا ریپر بیچ سڑک پر پھینک کر شرمندہ ہونے سے گریزاں رہتے ہیں ۔ بعدازاں ہماری یہی ویسٹیج سیوریج لائنوں میں پھنستی ہے جس کی وجہ سے گٹروں سے بھی گندگی ابل ابل باہر آنے لگتی ہے ۔ یونہی قطرہ قطرہ کر کے دریا بنتا ہے اور ہماری گلیاں غلیظ ، بدبو دار پانی سے بھرنے لگتی ہیں …… اور یونہی کوڑے کے ڈھیر بڑھتے جاتے ہیں جس پر ہم ہی بعد میں شور ڈال کر ناگواری کا اظہار کرتے اور بلا سوچے سمجھے حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے لگتے ہیں۔

مجھے بیشتر اغراض سے اکثر مختلف علاقوں میں جانا پڑتا ہے ۔ عموماً جہاں خراب سٹریٹ لائٹس کی وجہ سے راستوں کی مشکل پیش آتی ہے ، وہیں گلیوں چوراہوں پر غلاظت کے ڈھیر اور بدبو سے واسطہ پڑتا ہے ۔ کئی مقامات پر بچوں ، بڑوں کو راہ چلتے گند پھینکتے دیکھتا ہوں تو ان کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر افسوس ہوتا ہے ۔ تب آشکار ہوتا ہے کہ حکومت کہیں بھی قصور وار نہیں ۔ انفرادی طور پر ہم میں سے ہر شخص قصور وار ہے ۔ لیکن اپنی نادانیوں کا الزام حکومت کو دینا بہت آسان سمجھا جاتا ہے ۔ اگر ہر شخص ذمہ داری محسوس کرتا ہو تو ہمیں جگہ جگہ گندگی نظر نہ آئیں ۔ اس عمل کو اگر اخلاقی بحران کا نام دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا …… مجھے یاد آ رہا ہے کہ ایک مرتبہ میں پارک میں واک کر رہا تھا ، ایک بچے نے چپس کھا کر بیچ سڑک ریپر پھینکنا چاہا ، باپ نے اسے روک دیا اور قریبی ڈسٹ بن میں پھینکنے کی تاکید کی ۔ جب بچے نے عمل کیا تو نزدیک کھڑے دو مالیوں نے اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یہی جذبہ اگر ہر شخص میں پیدا ہو جائے تو ہمارے پبلک مقامات صاف ستھرے دکھائی دیں ۔
 
ہم مذکورہ واقعہ کو بنیاد بنائیں تو جہاں اخلاقی اقدار کی حفاظت آشکار ہوتی ہے ، وہیں یہ سبق بھی ملتا ہے کہ تربیت یوں بھی تو ہو سکتی ہے ۔ آگاہی ایسے بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ ذمہ داری کا احساس یوں بھی دلایا جا سکتا ہے ۔ مثال ایسے بھی بنی جا سکتی ہے۔ جب ہم خود کو گندگی بڑھانے والوں کا حصہ بننے سے روکیں گے تو آپ دیکھیں ، گلی محلوں سے کچرا کیسے کم نہیں ہوتا ۔ چند ہی دنوں میں ہمارا ملک صفائی کے معاملے میں ہمیں یورپ سے کم نہیں لگے گا ۔ جہاں تک ریاست کی بات ہے تو حکومت اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہے اور ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے بھرپور انداز میں متحرک ہے ۔ تاہم اس ضمن میں شہریوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ شعوری کردار ادا کرتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیں اور اس کی عوامی مسائل کے ازالے کیلئے متعارف کروائی گئی مختلف مہمات کو باہمی شراکت کے ساتھ کامیاب کریں۔
 
حکومت پنجاب کی حالیہ ’’خدمت آپ کی دہلیز پر‘‘ مہم وزیر اعلیٰ پنجاب نے عوامی شکایات پر ایکشن لیتے ہوئے شروع کی ہے ۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں عثمان بزدار جیسا بھلا مانس وزیر اعلیٰ ملا ہے ۔ عوامی مسائل کے حل ، شکایات کے ازالے اور لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے سردار عثمان بزدار نے خود کو وقف کر رکھا ہے ۔ خدمت مہم کے تحت کوڑا کرکٹ ، وال چاکنگ اور بینرز کا خاتمہ ، سیوریج نظام اور سٹریٹ لائٹس کی درستگی سمیت دیگر سوشل ایشوز کا موثر اور مستقل حل کیا جا رہا ہے ۔ تمام اضلاع میں پوری محنت کے ساتھ خدمات سر انجام دی جا رہی ہیں ۔ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشنز کی جانب سے شہروں کو ماڈل بنانے پر کام جاری ہے ۔ تمام شہروں کی ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں اور میونسپل کمیٹیوں کو مراسلہ کے ذریعے ہفتہ وار پلان دے دیا گیا ہے ، جس کے تحت خدمت مہم بھرپور طریقے سے جاری ہے ۔ ڈی سی حضرات ان عوامل کی نگرانی کرنے کیلئے ہمہ وقت فیلڈز میں موجود ہیں ۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے شہریوں کی شکایات اور تجاویز حاصل کرنے کیلئے خصوصی اینڈرائیڈ ایپلیکیشن کا بھی اجراء کیا گیا ہے جس کے استعمال سے جہاں حکومت شہریوں کے مسائل سے آگاہ رہے گی ، وہیں لوگ بھی اپنے سماجی مسائل حکومت کو بآسانی پہنچا پائیں گے ۔ یہ ایپ شکایات اور مسائل کے فوری ازالے کیلئے انتہائی معاون حیثیت رکھتی ہے ۔ تاہم یہاں یہ امر مدنظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ اس مہم میں 75 فیصد کام حکومت اور 25 فیصد عوام نے کرنا ہے ۔ حکومت گند اٹھاکر ، سیوریج اور سٹریٹ لائٹیں ٹھیک کر کے ، دیواروں کو صاف کر کے ، جابجا لگے بینرز ہٹا کر اور ایسے دیگر امور سرانجام دے کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔ اب مقدمہ عوام کی کورٹ میں آ چکا ہے ۔ عوام کا فرض ہے کہ مستقبل میں شہروں کی خوبصورتی کو برقرار رکھیں ۔ صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں ایسے مواقعوں پر متعلقہ فرد کو جرمانہ کیا جاتا ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت نے اس کے برعکس عوام میں شعور پیدا کرنے اور سہولت دینے کا مشن اختیار کیا ہے ۔ عوام جس قدر جذبے کے ساتھ اس مشن میں حکومت کا ساتھ دیں گے ، اسی قدر یہ مہم کامیاب رہے گی اور اس کے دور رس نتائج بھی برآمد ہوں گے ۔

اس ضمن میں علماء کو بھی حکومت کی معاونت میں آگے آنا چاہئے ۔ علماء اپنے خطبات کے ذریعے عوام کو صفائی کی اہمیت سے آگاہ اور اس ضمن میں خوداحتسابی کی جانب راغب کریں ۔ سول سوسائٹیز اپنی گلی محلوں کی صفائی پر نظر رکھیں اور کوڑا پھینکنے والے فرد کو اس عمل سے روکیں ۔ ذرائع ابلاغ بھی عوامی شعور کی بیداری میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ والدین اس ضمن میں بچوں کی تربیت کریں اور بچے بڑوں کو اس جانب توجہ دلاتے رہیں ۔ واضح رہے ، ’’خدمت آپ کی دہلیز پر‘‘ تب ہی ہو سکتی ہے جب آپ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے ۔ درحقیقت یہ تعاون متعلقہ اداروں کے ساتھ نہیں بلکہ آپ کا خود اپنے ساتھ تعاون ہوگا ۔ صاف ستھرے ، پُرفضا ماحول میں سانس لینا آپ کو بھی اچھا لگے گا ۔ ایک صحت مند زندگی آپ کی منتظر ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم لوگ بحیثیت انفرادی شعوری کردار ادا کرنا شروع کر دیں تو آئندہ تین ہفتوں میں بدلا ہوا پنجاب دیکھیں گے جو ایک ماڈل صوبہ کے طورپر دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے گا ۔
 

Muhammad Noor-Ul-Huda
About the Author: Muhammad Noor-Ul-Huda Read More Articles by Muhammad Noor-Ul-Huda: 82 Articles with 70349 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.