والدین کی حیثیت گھر میں نگران کی ہے ۔ اولاد اگر سنجیدگی
اور تدبر سے کام لے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ
کے بعد صحیح معنوں میں قابل احترام اور لائق اطاعت اگر کوئی ہستی ہے تو وہ
والدین ہیں۔
والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری بھی عبادت میں داخل ہے.
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ
اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ
کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ
لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا ﴿۲۳﴾
(ترجمہ)
اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ
کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا ۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک
یا دونوں بڑھاپے میں پہنچ جائیں تو ان کے آگے اُف بھی نہ کہنا ،نہ انہیں
ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات کرنا ۔
بنی اسرائیل:23)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا اسی کے ساتھ یہ بھی
فرمایا کہ والدین کے ساتھ حُسن سلوک کرو اور اُف تک بھی نہ کہو،والدین کی
عزت واحترام دینی و دنیاوی بہتری کا سبب ہوتا ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے
سروں پر والدین کا سایہ ہے اور سعادت مند ہے وہ اولاد جو ہر حال میں اپنے
والدین کے ساتھ حُسن سلوک رکھتی ہے اور ان کا احترام کرتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ
اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ
الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ
وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا
یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ﴿ۙ۳۶﴾
ترجمہ :-
اور اللہ کی عبادت کرو ، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، اور
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، نیز رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں ، قریب
والے پڑوسی ، دور والے پڑوسی ، ( ٢٩ ) ساتھ بیٹھے ( یا ساتھ کھڑے ) ہوئے
شخص,( ٣٠ ) اور راہ گیر کے ساتھ اور اپنے غلام باندیوں کے ساتھ بھی ( اچھا
برتاؤ رکھو ) بیشک اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا
۔(النساء:36)
اسلام دین فطرت اور مکمل ضابطۂ حیات ہے اور امن ،سلامتی،تہذیب و آداب کی
بجا آوری کی تعلیم دیتا ہے۔اسلام باہمی احترام اور اعلیٰ اخلاقیات کا مذہب
ہے،اللہ کا احترام ،انبیاء و رسل کا احترام ،مساجد کا احترام،آسمانی کتابوں
کا احترام ،قرآن پاک کااحترام ، بزرگوں اوراپنے بڑوں کا احترام ،اساتذہ و
علماء کا احترام اور والدین کااحترام۔
انسانی زندگی میں والدین کا مقام بہت بلند ہے ۔والدین کا مقام جاننے اور
احترام کا حق ادا کرنے سے خاندان کا نظام مستحکم ہوتا ہے اورخیر و برکات
انسان کا مقدر بنتی ہیں ۔انسان ان آداب کا جتنا خیال رکھے معاشرہ اتنا ہی
مہذب کہلائے گااور آداب و احترام کا خیال نہ رکھنے کی صورت میں تہذیب سے
عاری اللہ کی رحمت سے دور ہو گا۔
نبی آخر الزمان رحمت اللعالمینﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانیت کے لئے
ہدایت لے کر دُنیا میں تشریف لائے، جواللہ کی توحیداور ایمان کی دعوت سے
معمور ہے،جولوگ آپ ؐ کی اس دعوت کو قبول کر لیتے ،ان کو آپ ؐ زندگی گزارنے
کے لئے نصیحت کرتے ۔
آپ ؐ کی ان ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک وہ جن کا تعلق
بندے پر اللہ تعالیٰ کے حقوق سے ہے ،دوسرا حصہ آپ ؐ کی تعلیم کا وہ ہے جس
کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔حقوق العباد میں سے سب سے اہم معاملہ والدین کا
مقام پہچاننے اور حقوق کی ادائیگی کا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیمات میں
اسے جزو ایمان قرار دیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ مزید فرماتا ہے۔
یَسۡئَلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ ؕ قُلۡ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ
خَیۡرٍ فَلِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ وَ الۡیَتٰمٰی وَ
الۡمَسٰکِیۡنِ وَ ابۡنِالسَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ
فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ ﴿۲۱۵﴾
ترجمہ
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ ( اللہ کی خوشنودی کے لیے ) کیا خرچ کریں؟
آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین ، قریبی رشتہ داروں ،
یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہونا چاہئے ۔اور تم بھلائی کا جو کام
بھی کرو ،اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔(البقرہ:215)
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ؐ پر نازل کی گئی آخری کتاب ہے اور یہ
کتاب ہدایت وانقلاب ہے، اس میں ماں باپ سے حسن سلوک اور خدمت کا حکم اللہ
تعالیٰ کی توحید اور عبادت کے ساتھ ساتھ دیا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے
کہ انسان کے اعمال میں اللہ کی عبادت کے بعد ماں باپ کی خدمت اور راحت
رسانی مقام بلند کے حصول کا ذریعہ بنتی ہے۔
رسول کریم ﷺ نے بھی ہمیں والدین سے حُسن سلوک کا حکم دیا ہے آپﷺ نے فرمایا
کیا میں تم کو سب سے بڑے گناہ بتلادوں؟
لوگوں نے عرض کیا، کیوں نہیں یارسول اللہ ﷺ، آپ ﷺ نے فرمایا، اللہ کا شریک
نہ ٹھہرانا اورنہ والدین کی نافرمانی کرنا۔
اسلام نے ہر رشتے کے حقوق وضاحت کے ساتھ بیان فرما دیئے ہیں۔ادب و آداب کی
تعلیم بھی دی گئی ہے،
جس میں سرفہرست والدین کے حقوق اور ان کا ادب ہے۔ اس کے علاوہ اساتذہ کا
احترام، پڑوسیوں کے حقوق معاشرے کے ستائے ہوئے افراد بھی شامل ہیں۔ یہ تمام
افراد بھرپور توجہ اور احترام کے مستحق ہیں۔
ایمان اورکفر کے درمیان امتیاز کرنے والی سب سے نمایا ں اور ممتاز چیز نماز
ہے اور یہ حضرت ابراہیم ؑ کی عاجزانہ دُعا کانتیجہ ہے، جس میں انہوں نے
اپنے اور اپنی اولاد کے لئے نماز کی پابندی کی دعا کی,
قرآن کریم )میں ارشاد ہے کہ اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا: ’’اف تنگ کر
دیا تم نے ،کیا تم مجھے یہ خوف دلاتے ہو کہ: مرنے کے بعد قبرسے نکالا جاؤں
گا؟حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (ان میں سے کوئی اُٹھ کر
نہیں آیا) باپ اللہ کی دہائی دے کر کہتے ہیں: ’’ارے بدنصیب، مان جا، اللہ
کا وعدہ سچا ہے‘‘۔۔۔
مگر وہ کہتا ہے یہ سب اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں۔
(سورۃ الاحقاف آیت17)
|