میرا مستقبل تو برباد ہوگیا۔۔۔ بیرونِ ملک سے انجینئیر بننے والا نوجوان پاکستان میں ٹھیلے پر “محبت کا شربت“ بیچنے پر مجبور کیوں؟

image
 
ملک میں بچے یہ سوچ کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور کڑی محنت کرتے ہیں تاکہ کسی طرح ان کے دن بدل جائیں۔ لیکن کبھی کبھی ہوتا اس کے برعکس ہے۔ کراچی کے عبدالملک بھی ان ہی لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اعلیٰ تعلیم تو حاصل کرلی لیکن کسی رشوت یا تگڑی سفارش نا ہونے کے سبب اب ٹھیلوں پر شربت بیچنے پر مجبور ہیں۔
 
باہر کے ممالک سے تعلیم حاصل کی
عبدالملک نے متحدہ عرب امارات سے اسکول کی تعلیم حاصل کی اور ایروناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری چین کی یونیورسٹی سے حاصل کی۔ جیو نیوز کی وڈیو کے مطابق اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد عبدالملک کو لگتا تھا کہ پاکستان میں انھیں اچھی نوکری مل جائے گی لیکن ایسا نا ہوسکا۔
 
image
 
میرا مستقبل تو برباد ہوگیا
عبدالملک کہتے ہیں “پاکستان آنے کے بعد میں نے کراچی، لاہور اسلام آباد، جہاں جہاں ائیر پورٹس ہیں ہر جگہ نوکری تلاش کی لیکن کہیں تنخواہ بہت کم تھی تو کہیں عہدہ نامناسب تھا اس لئے تنگ آکر میں نے شربت بنانے اور بیچنے کا کام شروع کردیا جو پینے والوں کو بہت پسند ہے لیکن میں یہ کہوں گا کہ سفارش نہ ہونے کی وجہ سے میرا مستقبل برباد ہوگیا“
 
میرا دل چاہتا ہے اپنی ڈگریاں ردی والے کو دیدوں
عبدالملک کہتے ہیں کہ “چھ مہینہ بغیر جاب کے رہا تو یہ کام شروع کردیا۔ جتنا مجھے شوق تھا میں نے تعلیم حاصل کی لیکن اس تعلیم سے روزگار حاصل نہیں کرسکا۔ اب دل چاہتا ہے یہ ڈگریاں اور سرٹیفیکٹس ردی کی نذر کردوں“ عبدالملک عربی، انگریزی سمیت پانچ زبانوں پر عبور رکھتے ہیں
 
image
 
بیروزگار نوجوان کس کی ذمہ داری ہیں؟
سننے میں یہ سوال تھوڑا عجیب ہے کیونکہ عام طور پر نوجوان کسی کی ذمہ داری نہیں ہوتے بلکہ اپنے ملک اور خاندان کی ذمہ داریاں اٹھاتے ہیں لیکن اگر باصلاحیت، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو ان کے اپنے ملک میں روزگار کمانے کے مواقع ہی میسر نہ ہوں تو وہ بھلا کیا کریں؟ بے شک حلال رزق جس طرح بھی کمایا جائے افضل ہے لیکن کیا ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص کا حق نہیں کہ اسے بھی کسی اچھے ادارے میں نوکری ملے؟ یہ سوال ہے ان حکمرانوں سے جو آپس کی ان بن اور کرسی کی کھینچا تانی میں ووٹ دینے والے عوام کو فراموش کرکے صرف اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں
image
YOU MAY ALSO LIKE: