تبت نامہ : پرامن آزادی کے ثمرات

رواں سال چین کے خوداختیار علاقے تبت کی پرامن آزادی کی 70 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ 23 مئی 1951 کو چین کی مرکزی حکومت اور تبت کی مقامی حکومت نے "17 آرٹیکل ایگریمنٹ" پر بیجنگ میں دستخط کیے تھے جس سے تبت میں تعمیر و ترقی کے ایک نئے سفر کی شروعات ہوئیں۔ گزشتہ ستر برسوں کے دوران تبتی معاشرے نے تاریخی ترقی کی منازل انتہائی تیزی سے طے کی ہیں اور آج تبت چین میں خوشحالی کی ایک کامیاب داستان ہے۔تبت کی پُرامن آزادی کے بعد قدیم تبت کو جدیدخطوط پر استوار کرنےکے لیے مختلف زاویوں سے جدوجہد کی گئی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کی گئی۔
تبت کی پُرامن آزادی سے یہاں قومی اتحاد کو بھرپور فروغ ملا۔اسی باعث آج یہاں ایک مضبوط سیاسی نظام کے ساتھ ساتھ متحرک مالیاتی منڈی اور پائیدار ترقیاتی پالیسیوں کا تسلسل کامیابی سے جاری ہے جس سے عوام کے لیے بیش بہا ثمرات لائے گئے ہیں۔1951 سے قبل سامراجی یلغار اور اشتعال انگیزی کی وجہ سے تبت میں چین کی خودمختاری کو مختلف چیلنجز کا سامنا تھا، اس دوران غیر ملکی مداخلت اور مقامی حکومت میں نام نہاد آزادی کے حامی اشرافیہ کے ایک گروپ نے مختلف مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی مگر چینی حکومت کے مضبوط اقدامات کی بدولت اُن کی سازشیں ناکامی سے دوچار ہوئیں ۔"17 آرٹیکل ایگریمنٹ"کے بعد چین کی مرکزی حکومت نے تبت میں عام لوگوں کی امداد کے لئے سرکاری اداروں کی بحالی اور ان کی استعداد کار میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنے اقتدار اعلیٰ کو مضبوط کیا۔اُس وقت سے لے کر آج تک قومی یکجہتی تبت میں ایک مضبوط سیاسی بنیاد اور نظریاتی اتفاق رائے بن چکی ہے ، جس کی اساس چین کی مرکزی حکومت ہے۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ چین کے دوسرے صوبے اور بلدیات بھی تبت کو بے لوث مدد فراہم کرتے آئے ہیں۔

پرامن آزادی نے تبت میں سماجی نظام کی تبدیلی کا ایک عظیم الشان باب رقم کیا ، تبت نے ایک ایسے جاگیردارانہ تسلط سے نجات حاصل کی جس میں اعلیٰ طبقات عام لوگوں کا بے حد استحصال کرتے تھے۔پرامن آزادی کے نتیجے میں 1959 میں متعارف کروائی جانے والی جمہوری اصلاحات کے ساتھ ہی تبت میں سینکڑوں سالہ پرانے جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ہوا اور عام لوگوں کو اپنی زندگیاں اپنی مرضی سے گزارنے کا حق ملا۔

آج عوامی جمہوری نظام کے تحت، تبت میں عام لوگ مختلف سطحوں پر ملک کے اعلیٰ ترین قانون ساز ادارے قومی عوامی کانگریس کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں۔تبت میں حقیقی جمہوریت نے لوگوں کی تقدیر جامع طور پر بدل کر رکھ دی ہے اور انسانی حقوق کی ضمانت اور ترقی کے لئے بنیادی سیاسی قوت فراہم کی ہے۔پرامن آزادی نے تبت میں قومیتی خودمختاری کی راہ کو واضح کیا ہے جو بلاشبہ چین میں قومیتی علاقوں کی گورننس اور تعمیر وترقی کے لئے ایک منفرد سیاسی نظام ہے۔

پرامن آزادی کے بعد گزشتہ 70 برسوں کے دوران تبت نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں زبردست ترقی کی ہے۔2019 کے آخر تک ، تبت میں تمام 628,000 رجسٹرڈ غریب اور 74 نامزد غریب کاؤنٹیاں انتہائی غربت سے نجات پا چکی ہیں ، جو انسانی تاریخ میں بالخصوص شدید قدرتی ماحول والے ایک بلند سطح مرتفع میں تاریخی کامیابی ہے۔تبت میں چینی خواب اور حب الوطنی پر مبنی تعلیم جیسی سرگرمیوں کے ذریعے نسلی اتحاد اور ترقی کو بھرپور فروغ ملاہے۔ تبتی طلباء اور کارکنوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ چین میں کہیں بھی ملازمت تلاش کریں اور کاروبار شروع کریں۔

چین میں ماحولیاتی سلامتی کے ایک اہم ضامن کے طور پر ، تبت کے ماحولیاتی تحفظ نے نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا بھر کے دوسرے ممالک کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔چینی حکومت نے تبت میں ماحولیاتی تحفظ اور تعمیرات کو زبردست اہمیت دی ہے۔ فطری ماحول کو برقرار رکھنے اور اس میں بہتری لانے کے لئے مربوط پیشرفت کی گئی ہے اور گرین ڈویلپمنٹ ماڈل تشکیل دیا گیا ہے ۔اس وقت تبت کا ماحولیاتی نظام عمومی طور پر مستحکم ہے ، اور تبت دنیا کے بہترین ماحولیات کے حامل خطوں میں شامل ہو چکا ہے۔لہذا کہا جا سکتا ہے کہ 1951 کے بعد چینی حکومت کی شاندار پالیسیوں کی بدولت ایک نئے اور جدید تبت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو یہاں کے عوام کی بنیادی خواہشات کا آئینہ دار ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 416471 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More